امریکی ایوان نمائندگان نے مسلمانوں پر پابندیوں کے خلاف ایکٹ منظور کرلیا

اپ ڈیٹ 22 اپريل 2021
اس بل کے تحت امریکی صدر کے غیر ملکیوں کو امریکا میں داخلے سے روکنے یا ان پر پابندی عائد کرنے کے اختیار کو ختم کیا جائے گا، رپورٹ - فائل فوٹو:اے ایف پی
اس بل کے تحت امریکی صدر کے غیر ملکیوں کو امریکا میں داخلے سے روکنے یا ان پر پابندی عائد کرنے کے اختیار کو ختم کیا جائے گا، رپورٹ - فائل فوٹو:اے ایف پی

امریکی ایوان نمائندگان نے غیر امریکیوں کے ساتھ قومیت کی بنیاد پر تعصب کو روکنے کے لیے (نو بین) ایکٹ منظور کرلیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے انادولو کی رپورٹ کے مطابق ایوان نمائندگان میں اس بل کو 218-208 ووٹوں سے منظور کیا گیا ہے جس کی حمایت صرف ایک ریپبلکن نے کی ہے۔

اس بل کے تحت امریکی صدر کے غیر ملکیوں کو امریکا میں داخلے سے روکنے یا ان پر پابندی عائد کرنے کے اختیار کو ختم کردیا جائے گا۔

اس کے علاوہ یہ بل امیگریشن سے متعلق مختلف فیصلوں میں مذہبی امتیازی سلوک سے بھی روکے گا جیسا کہ تارکین وطن یا غیر تارکین وطن کو ویزا جاری کرنا۔

مزید پڑھیں: عہدہ سنبھالتے ہی 'مسلمانوں پر پابندی' ختم کردوں گا، امریکی صدارتی امیدوار

سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مسلمانوں کے خلاف پابندی کے جواب میں ڈیموکریٹس کے نمائندے جوڈی چو نے 'نو بین ایکٹ' متعارف کرایا۔

ووٹ سے قبل ایوان زیریں میں اپنی تقریر میں جوڈی چو نے مسلمانوں کے خلاف پابندی کو 'غلط، غیر ضروری اور ظالمانہ' قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ 'آج ہم یہ یقینی بناسکتے ہیں کہ دوبارہ کبھی ایسا نہ ہو، یہ پالیسی غلط تھی، امریکا لوگوں کے مذہب کی وجہ سے ان پر پابندی عائد نہیں کرتا اور سپریم کورٹ نے بھی اس بات کا اعتراف کیا تھا'۔

اس بل پر قانون سازی اگلے مرحلے میں سینیٹ میں منظوری کے لیے پیش کی جائے گی۔

امریکن اسلامک ریلیشنز کونسل (سی اے آئی آر) نے اس ایکٹ کی منظوری کا خیرمقدم کیا اور اس اقدام پر تیزی سے عمل درآمد پر جوڈی چو اور ایوان کے ڈیموکریٹک قیادت کا شکریہ ادا کیا۔

یہ بھی پڑھیں: 7 مسلمان ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی

ایک بیان میں ملک کے سب سے بڑے مسلم ایڈوکیسی گروپ نے سینیٹ کے ڈیموکریٹک سمیت ری پبلکن قیادت سے بھی اس بل کی حمایت کرنے کی اپیل کی ہے۔

سی اے آئی آر کے محکمہ سرکاری امور کے ڈائریکٹر رابرٹ ایس میک کاؤ نے کہا کہ 'ہم کانگریس سے بھی مطالبہ کر رہے ہیں کہ امیگریشن کے متبادل راستے تلاش کریں، بشمول تنوع ویزا حاصل کرنے والے، جنہیں سابقہ انتظامیہ نے پابندی عائد کرتے ہوئے امریکا جانے سے روک دیا تھا'۔

واضح رہے کہ جنوری 2017 میں ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر کا عہدہ سنبھالنے کے پہلے ماہ کے دوران سات مسلم اکثریتی ممالک سے سفر پر پابندی عائد کی تھی۔

اس پابندی کو عدالتوں میں چیلنج کیا گیا تھا اور اس میں چند غیر مسلم ممالک جیسا کہ شمالی کوریا اور وینزویلا کو بھی فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔

تاہم مختلف عدالتوں کے بعد بالآخر امریکی سپریم کورٹ نے اس حکم کو برقرار رکھا تھا۔

امریکی میڈیا نے اس حکم کو 'مسلمانوں پر پابندی' قرار دیا تھا کیونکہ ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلے بھی عارضی طور پر مسلمانوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

امریکی صدر نے اس کی وجہ بتائی تھی کہ یہ پابندیاں امریکیوں کو آئندہ دہشت گردی کے حملوں سے بچانے کے لیے ضروری ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں