اسرائیل 'دہشت گرد' ریاست ہے، طیب اردوان

09 مئ 2021
اسرائیلی پولیس نے سیکڑوں فلسطینیوں کو زخمی کردیا—فوٹو: رائٹرز
اسرائیلی پولیس نے سیکڑوں فلسطینیوں کو زخمی کردیا—فوٹو: رائٹرز

ترک صدر رجب طیب اردوان نے فلسطینی نوجوانوں پر مسجد اقصیٰ میں ربڑ کی گولیاں فائر کرنے، گرینیڈ سے حملوں اور تشدد پر اسرائیل کو دہشت گرد ریاست قرار دے دیا۔

خیبر ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق رجب طیب اردوان نے کہا کہ انقرہ نے اس واقعہ پر عالمی اداروں کو جھنجوڑنا شروع کردیا ہے۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی فورسز کا مسجد اقصیٰ کے قریب فلسطینیوں پر دوسرے روز بھی بدترین تشدد، درجنوں زخمی

خیال رہے کہ جمہ کے روز مسجد اقصیٰ اور مشرقی بیت المقدس میں اسرائیلی پولیس کی فائرنگ سے 205 فلسطینی نوجوان زخمی ہوگئے تھے جبکہ اسرائیل کے 16 پولیس اہلکاروں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ملی تھیں۔

بعد ازاں ہفتے کی شب بھی اسرائیلی فورسز نے مسجد اقصیٰ کے قریب عبادت کے لیے جمع ہونے والے فلسطینوں پر حملہ کرکے 80 افراد کو زخمی کردیا تھا۔

مذکورہ واقعے کے بعد فلسطینوں کے حقوق اور یہودی آباد کاروں کی جانب سے مقامی فلسطینینیوں کو بے دخل کرنے کے حوالے سے شدید تشویش کا اظہار کیا گیا تھا اور سوشل میڈیا پر اسرائیلی پولیس کے حملوں کی ویڈیوز بھی وائرل ہوگئی تھیں۔

دوسری جانب اسرائیل کی سپریم کورٹ بھی اس معاملے پر سماعت کرے گی۔

استنبول میں ایک تقریب سے خطاب کے دوران ترک صدر رجب طیب اردوان نے تمام مسلمان ممالک اور عالمی برادری سے اسرائیل کے حوالے سے 'مؤثر اقدامات' کرنے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ جو ان ظالمانہ واقعات پر خاموش ہیں وہ پارٹی ہیں۔

ترک صدر کا کہنا تھا کہ 'ظالم، دہشت گرد ریاست اسرائیل بے رحمی اور غیر اخلاقی طور پر بیت المقدس میں مسلمانوں پر حملہ آور ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ ترکی نے اقوام متحدہ، اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور تمام متعلقہ عالمی اداروں کو فوری کارروائی کرنے کا مطلبہ کرتے ہوئے ضروری اقدامات اٹھائیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی فورسز کا مسجد اقصیٰ کے قریب فلسطینیوں پر دوسرے روز بھی بدترین تشدد، درجنوں زخمی

فلسطینیوں پر اسرائیل کی فورسز کے مظالم کے خلاف ترکی کے دیگر عہدیداروں اور اپوزیشن نے بھی فوری طور پر مذمتی بیانات جاری کیے تھے۔

دوسری جانب اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ یروشلم میں امن و امان بحال کیا جائے گا اور عبادت کا حق دیا جائے گا۔

مسجد اقصیٰ میں مسلمانوں پر اسرائیلی حملے کے خلاف انقرہ میں اسرائیلی سفارت خانے اور استنبول میں قونصل خانے کے باہر کورونا کے باعث لاک ڈاؤن کے باوجود سیکڑوں افراد جمع ہو کر پرتشدد واقعات کے خلاف احتجاج کیا تھا۔

ترکی نے ان واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کی اسرائیلی منظم کوششیں طویل قانونی جنگ کی خلاف ورزی ہے اور ترک صدر نے بے دخلی روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔

طیب اردوان نے خبردار کیا تھا کہ دوسری صورت میں ظلم و زیادتی کے خاتمے کے لیے وہ سب کچھ کریں گے جو کرسکتے ہیں۔

یاد رہے کہ جمعے کو مشرقی بیت المقدس میں رات کے وقت ہونے والی جھڑپ میں اسرائیلی پولیس اور فلسطینی صحت ورکرز نے بتایا تھا کہ کم از کم 205 فلسطینی اور 17 اسرائیلی پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی فورسز کا فلسطینیوں پر حملہ، سعودیہ، یو اے ای کا اظہارِ مذمت

یہ ایک ایسا علاقہ ہے جہاں ایک طویل عرصے سے جاری قانونی کیس میں متعدد فلسطینی خاندان کو بے دخل کیا گیا ہے۔

امریکا اور اقوام متحدہ کی طرف سے تشدد میں کمی کا مطالبہ سامنے آیا جبکہ یورپی یونین اور اردن سمیت دیگر نے ممکنہ بے دخلی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

علاوہ ازیں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے بیت المقدس میں اسرائیلی فورسز کے حملوں کے بعد فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کرنے کے تل ابیب کے منصوبوں کی مذمت کی ہے۔

جس کے بعد گزشتہ روز بھی اس علاقے میں کشیدگی دیکھی گئی اور اسرائیلی فورسز نے 80 فلسطینوں کو زخمی کردیا جبکہ ایک اسرائیلی افسر کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں