یہ مقابلہ سبق ہے، اگلے اولمپکس میں بہتر کارکردگی دکھاؤں گا، ارشد ندیم

اپ ڈیٹ 08 اگست 2021
ارشد ندیم نے اولمپکس کے جیولین تھرو کے مقابلے میں پانچویں پوزیشن حاصل کی— فوٹو: اے ایف پی
ارشد ندیم نے اولمپکس کے جیولین تھرو کے مقابلے میں پانچویں پوزیشن حاصل کی— فوٹو: اے ایف پی

ٹوکیو اولمپکس کے جیولین تھرو کے مقابلے میں شکست کے باوجود پاکستانی قوم کے دل جیتنے والے ایتھلیٹ ارشد ندیم نے کہا ہے کہ یہ اولمپکس میرے لیے سبق تھے اور اگلے اولمپکس میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کروں گا۔

ارشد ندیم نے ڈان نیوز کے پروگرام 'ری پلے' میں اولمپکس فائنل میں اپنی کارکردگی پر گفتگو کی اور خوشی اور مایوسی کے ملے جلے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں قوم کو مایوس نہیں کرنا چاہتا ہوں لیکن میں اللہ کا شکر گزار ہوں کہ اس نے مجھے اولمپکس میں پانچویں نمبر تک پہنچایا۔

مزید پڑھیں: ٹوکیو اولمپکس: ارشد ندیم جیولین تھرو میں میڈل جیتنے میں ناکام

جیولین تھرو کے مقابلے میں پانچویں نمبر پر آنے والے ایتھلیٹ نے اگلے اولمپکس کے لیے زیادہ بہتر تیاری کر کے اچھی کارکردگی کا عزم ظاہر کیا۔

اولمپکس فائنل میں اپنی آخری باری کے بارے میں اسٹار ایتھلیٹ نے کہا کہ دراصل مجھے اپنی باری کا وقت شروع ہونے کا پتا نہیں چلا اور اسی وجہ سے شاید اس باری میں بہتر نہیں کر سکا ورنہ کارکردگی بہتر رہتی۔

انہوں نے مکمل سپورٹ کرنے پر پاکستانی قوم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں قوم کی دعاؤں کی بدولت کوالیفائنگ راؤنڈ سے فائنل تک پہنچا اور فائنل میں بھی اچھی کارکردگی دکھائی۔

ارشد ندیم نے کہا کہ اگلے اولمپکس کی تیاری کے لیے میرے پاس تین سے چار سال کا وقت ہے اور یہ اولمپکس میرے لیے سبق تھا، اگلے اولمپکس میں بہتر کارکردگی دکھانے کی کوشش کروں گا۔

یہ بھی پڑھیں: ارشد ندیم جیولن تھرو کے فائنل میں پہنچنے والے پہلے پاکستانی بن گئے

گولڈ میڈل جیتنے والے بھارتی ایتھلیٹ نیرج چوپڑا کے حوالے سے سوال پر پاکستانی ایتھلیٹ نے کہا کہ نیرج نے محنت کی جس کا انہیں پھل ملا ہے، ہم نے بھی محنت کی تھی لیکن اللہ کو یہی منظور تھا تاہم اب اگلے اولمپکس کے لیے بہتر انداز میں تیاری کروں گا۔

ارشد ندیم نے اپیل کی کہ اگلے اولمپکس کی تیاریوں کے لیے ان کو بہتر سہولیات فراہم کرتے ہوئے تمام تر انتظامات کیے جائیں تاکہ وہ قوم کو مایوس نہ کریں۔

واضح رہے کہ ارشد ندیم نے جیولین تھرو کے کوالیفائنگ راؤنڈ میں پہلی پوزیشن حاصل کر کے فائنل کے لیے کوالیفائی کیا تھا جس کے ساتھ ہی پاکستان کی 29 سال بعد اولمپکس میڈل کے حصول کی امید پیدا ہوئی تھی۔

فائنل مقابلے کی پہلی تین باریوں میں بہترین کھیل کی بدولت وہ آخری تین باریوں کے حامل فائنل مرحلے تک ہنچنے میں کامیاب رہے۔

یہ بھی پڑھیں: طلحہ طالب: مستقبل کا وزیر اعظم؟

تاہم سرتوڑ کوشش کے باوجود وہ پانچویں پوزیشن ہی حاصل کر سکے اور میڈل حاصل نہ کر سکے۔

بھارتی ایتھلیٹ نیرج چوپڑا نے پہلی پوزیشن حاصل کر کے سونے کا تمغہ جیتا اور تاریخ رقم کرتے ہوئے بھارت کے لیے ایتھلیٹکس میڈل جیتنے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Haider abbas Aug 08, 2021 06:45am
ایک مثل ھے کھاتے کھاتے پیٹ۔ اور بولتے بولتے زبان دونوں بڑھ جاتے ہیں اس ہی لیے بڑے کہتے ہیں۔ کم بولنے سے کم نقصان ھوتا ابھی بھی سبق حاصل نہیں کیا اور ایندہ کے لیے ابھی سے بونگیاں۔ مارنا شروع کر دیں دعا کریں کے۔ qualify round clear کرلیں تو بڑی بات ھے جو گرجے ہیں وہ برستے نہیں ا