عوام کا وزیراعظم سے ایتھلیٹس کو سہولیات کی فراہمی کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 09 اگست 2021
وزیر اعظم کی جانب سے سوشل میڈیا پوسٹ کی گئی اولمپکس کی ویڈیو پر عوام نے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا— فائل فوٹو: اے پی پی
وزیر اعظم کی جانب سے سوشل میڈیا پوسٹ کی گئی اولمپکس کی ویڈیو پر عوام نے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا— فائل فوٹو: اے پی پی

وزیراعظم عمران خان نے حال ہی میں کھلاڑیوں اور نوجوانوں کو تحریک دینے کے لیے ٹوئٹر اور انسٹا گرام پر ایک ویڈیو پوسٹ کی جسے کچھ لوگوں نے سراہا تاہم ایک بڑے طبقے کا ماننا ہے کہ وہ ایتھلیٹس کے لیے ویڈیو پوسٹ کرنے سے کہیں زیادہ کرنے کا اختیار رکھتے ہیں۔

جہاں ایک جانب وزیر اعظم کو ستائش اور تنقید دونوں کا سامنا ہے تو وہیں اس پوسٹ پر کچھ سوشل میڈیا صارفین نے ازراہ مذاق یہاں تک کہا کہ ملک میں ٹک ٹاک پر پابندی کے باوجود وزیراعظم ٹک ٹاک ویڈیوز پوسٹ کررہے ہیں۔

انہوں نے ٹوکیو میں جاری اولمپکس کی ویڈیوز پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ 'میں چاہتا ہوں کہ ہمارے پاکستانی نوجوان یہ دوڑ دیکھیں اور اس میں سے وہ اہم ترین سبق حاصل کریں جو کھیل نے مجھے سکھایا ہے کہ 'آپ ہارتے تب ہی ہیں، جب آپ کوشش ترک کردیتے ہیں'۔

انہوں نے نیدرینڈز کی رنر سفان حسن کی ویڈیو شیئر کی تھی جنہوں نے ریس کے ابتدائی مرحلے میں گرنے کے باوجود 1500 میٹر کی ریس میں سونے کا تمغہ جیتنے کا اعزاز حاصل کیا۔

کئی لوگوں نے اس ٹوئٹ پر وزیر اعظم کے پیغام اور بحیثیت ایتھلیٹ اور کھلاڑی ان کی خدمات کو سراہا۔

ڈینیئل الیگزینڈر نے لکھا کہ عمران خان کو ڈیبیو کے بعد تین سال کے لیے ٹیسٹ کرکٹ سے ڈراپ کردیا گیا لیکن وہ عظیم ایشین کرکٹر کی حیثیت سے ریٹائر ہوئے اور آخری میچ میں پاکستان کے لیے ورلڈ کپ جیتا، کبھی ہار نہیں ماننی چاہیے، لیجنڈ عمران خان۔

انیلا خالد لکھتی ہیں کہ مجھے عمران خان کے حوالے سب سے اچھی چیز یہ لگتی ہے کہ وہ عوام تحریک اور تعلیم دیتے رہتے ہیں، وہ ایک روبوٹ وزیر اعظم جیسا رویہ نہیں رکھتے۔

کچھ لوگوں نے ان کے اس طرز عمل کا مذاق بھی اڑایا کیونکہ پاکستان میں ٹاک ٹاک پر پابندی ہے اور خود ملک کے وزیر اعظم اس کی ویڈیوز شیئر کررہے ہیں۔

البتہ بیشتر لوگوں نے وزیراعظم سے کھیلوں کے لیے فنڈ اور مقامی ایتھلیٹس کی معاونت کا مطالبہ کیا۔

احمد علی نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ وزیر اعظم ریس دیکھ کر اس سے وہ اہم سبق سیکھیں جو کھیلوں نے مجھے سکھایا ہے کہ آپ اسی وقت جیت سکتے ہیں جب آپ اپنے ایتھلیٹس کو وہاں بھیجنے کے قابل ہوتے ہیں۔

ایک اور صارف نے ایتھلیٹس کو یکساں مواقع فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ایتھلیٹس کے لیے اس وقت تک کامیابی حاصل کرنا بہت مشکل ہے جب تک وہ ان کا کیریئر ہو لیکن پاکستان میں ایتھلیٹس کو اپنے کھیل اور اپنے اہلخانہ کی دیکھ بھال میں سے کسی ایک چیز کا چناؤ کرنا پڑتا ہے۔

کچھ صارفین نے ایتھلیٹس کو باقاعدہ رقم کی ادائیگی کی تجویز پیش کی جن میں ہدیٰ یوسف بھی شامل ہیں جنہوں نے لکھا کہ آپ اولمپکس دیکھ کر اپنے ایتھلیٹس کو باقاعدہ رقم کی ادائیگی کا سبق کیوں نہیں سیکھتے، انہیں اس مقام تک پہنچنے کے لیے درکار سپورٹ فراہم کریں۔

عوام نے وزیر اعظم سے کھیلوں میں سرمایہ کاری کا بھی مطالبہ کیا۔

مہوش خان نے لکھا کہ آپ کو کھیلوں پر سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے، کیا اولمپکس میں اتنی کم تعداد میں لوگوں کو شرکت کرتے ہوئے دیکھنا خوش آئند ہے، پاکستان کے قومی کھیل ہاکی کے ساتھ کیا ہوا، اب وقت آ گیا ہے کہ ہم ازسرنو کام شروع کریں۔

عمیر احسن نے وزیر اعظم سے درخواست کی کہ وہ اپنے مصروف شیڈول میں سے 30 منٹ ملک کے کھیلوں کو دیں کیونکہ ہر کھیل روبہ زوال ہے، تاریخ یاد کرے گی کہ اگر ایک کھیلوں کی شخصیت وزیر اعظم ہوتے ہوئے یہ سب ٹھیک نہ کر سکی تو کھیلوں سے تعلق نہ رکھنے والی شخصیت کو ذمے دار قرار نہیں دیا جا سکتا۔

تبصرے (0) بند ہیں