گلوبل وارمنگ سے سیبوں کا ذائقہ متاثر

شائع August 16, 2013

دس سال تک دو باغات کے سیبوں کا جائزہ لے کر ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ سیبوں کا ذائقہ اور چھلکے کی نوعیت بدل رہی ہے۔ فائل تصویر
دس سال تک دو باغات کے سیبوں کا جائزہ لے کر ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ سیبوں کا ذائقہ اور چھلکے کی نوعیت بدل رہی ہے۔ فائل تصویر

پیرس: جمعرات کو منظرِ عام پر آنے والے ایک مطالعے سے ثابت ہوا ہے کہ عالمی تپش ( گلوبل وارمنگ) سے سیبوں کی خستگی اور ذائقہ کم ہورہی ہے لیکن وہ مزید میٹھے بھی ہوتے جارہے ہیں۔

جاپان میں 1970 سے 2010 تک کے درمیان سیب کے دو باغات سے حاصل شدہ ڈیٹا کو دیکھتے ہوئے علمائے سائنس اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ آب و ہوا میں تبدیلی ( کلائمٹ چینج) سے سیبوں کا ذائقہ اوراس کی چھلکے کی نوعیت واضح طور پر بدل رہی ہے۔

' ان تمام تبدیلیوں کی وجہ افزائش کے موسم می  پھلوں کے وقت سے پہلے پکنے اور بلند درجہ حرارت ہوسکتی ہے،' ماہرین نے نیچر سائنٹفک نامی جریدے میں تحریر کیا۔

سیب دنیا کا تیسرا مقبول ترین پھل ہے اورہرسال اس کی چھ کروڑ ٹن مقدار پیدا کی جاتی ہے۔

اس سے قبل کی سٹڈیز سے ظاہر ہے کہ گلوبل وارمنگ سے سیب کے پھول وقت سے پہلے کِھل رہے ہیں اور ان کی کاشت پر ہوا کے درجہ حرارت اور بارشوں کے بدلتے انداز کا بھی اثر پڑ رہا ہے۔

جن باغات کا مطالعہ کیا گیا ہے ان میں فیوجی اور سوگاروُ سیب شامل ہیں جو دنیا میں سیبوں کی مشہور ترین اقسام میں سے ایک ہے۔

زیرِ مطالعہ فارمز جاپان کے ناگانو اور آوموری علاقے میں واقع ہیں جہاں کے اوسط درجہ حرارت  میں گزشتہ دس سال میں 0.31 سے 0.34 درجے سینٹی گریڈ کا اضافہ ہوا ہے۔ ان باغات میں کاشت کے طریقے اور انتظام میں کوئی خاص تبدیلی نہیں ہوئی اس لئے ماحول اور موسمیاتی تبدیلیوں کے علاوہ دیگر عوامل اس میںشامل نہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 جون 2025
کارٹون : 21 جون 2025