فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن نے خواتین، مرد اساتذہ کیلئے ڈریس کوڈ متعارف کرادیا

اپ ڈیٹ 07 ستمبر 2021
ایک مراسلے کے ذریعے ایف ڈی ای نے اسکولوں اور کالجوں کے پرنسپلز کو ہدایت کی —فائل فوٹو: آصف
ایک مراسلے کے ذریعے ایف ڈی ای نے اسکولوں اور کالجوں کے پرنسپلز کو ہدایت کی —فائل فوٹو: آصف

اسلام آباد: فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن (ایف ڈی ای) نے خواتین اساتذہ سے کہا کہ وہ جینز اور ٹائٹس نہ پہنیں جبکہ مرد اساتذہ پر جینز اور ٹی شرٹ پہننے پر پابندی لگا دی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تمام پرنسپلز کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اپنے تدریسی اور غیر تدریسی عملے (مرد اور خواتین) کو ذاتی حفظان صحت بشمول بال کٹوانے، داڑھی تراشنے، ناخن کاٹنے اور پرفیوم کے استعمال، جیسے امور کو یقینی بنائیں۔

مزید پڑھیں: پنجاب کے سرکاری افسران کیلئے ڈریس کوڈ جاری

ایک مراسلے کے ذریعے ایف ڈی ای نے اسکولوں اور کالجز کے پرنسپلز کو ہدایت کی کہ وہ ڈریس کوڈ پر عملدرآمد اور عملے کی ذاتی حفظان صحت کو یقینی بنائیں۔

ڈائریکٹر اکیڈمیکس کی جانب سے جاری کردہ مراسلے میں کہا گیا کہ ’تمام اداروں کے سربراہان/سیکشن انچارج اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ عملے کا ہر رکن اپنی ظاہری وضع قطع اور ذاتی حفظان صحت کا خیال رکھے گا۔

مراسلے میں کہا گیا کہ گیٹ کیپرز تجویز کردہ یونیفارم میں ہونا چاہیے اور تمام معاون عملے کو بھی وردی فراہم کی جائے۔

ڈریس کوڈ کی وضاحت کرتے ہوئے مراسلے میں کہا گیا کہ تمام عملہ، اداروں کے احاطے اور سرکاری اجتماعات، تقریبات اور اجلاس کے دوران باقاعدہ ڈریس کوڈ کو یقینی بنائیں گے۔

ٰیہ بھی پڑھیں: جامعہ کراچی کے طلبہ کا سمسٹر امتحانات کے خلاف احتجاج

مراسلے میں کہا گیا کہ تمام تدریسی عملہ کلاس میں پڑھاتے وقت ٹیچنگ گاؤن پہنیں اور لیبارٹریوں میں لیب کوٹ پہنیں۔

علاوہ ازیں مراسلے میں کہا گیا کہ غیر تدریسی عملہ صاف ستھرا اور استری شدہ کپڑے اور مناسب جوتے پہننیں۔

مراسلے میں خواتین کے لیے فارمل لباس تجویز کیا گیا جس میں انہیں ’مناسب، سادہ اور مہذب شلوار قمیض، ٹراوزر، دوپٹہ/شال والی قمیض، اسکارف/حجاب پہننے کی اجازت ہے۔

مراسلے میں خواتین تدریسی عملے کو کسی بھی صورت میں جینز اور ٹائٹس پہننے کی اجازت نہیں ہوگی جبکہ انہیں صرف فارمل جوتے (پمپ، لوفر) پہننے کی اجازت ہے، پڑھانے کے دوران دیر تک کھڑے رہنے کی وجہ سے جوتے اور سینڈل جیسے آرام دہ جوتے بھی پہننے جا سکتے ہیں لیکن چپل پہننے کی بالکل اجازت نہیں ہوگی۔

مزید پڑھیں: پاکستانی جامعات میں ’طلبہ کیلئے اخلاقی لباس‘

سردیوں کے موسم میں کوٹ، بلیزر کے ساتھ سویٹر، جرسی، کارڈیگن اور مہذب رنگوں اور ڈیزائن کے شال لینے کی اجازت ہوگی۔

مراسلے میں مرد عملے کے لیے کہا گیا کہ وہ ’مناسب، سادہ اور مہذب شلوار قمیض کو ترجیح دیں، ڈریس شرٹ (مکمل آستین ترجیحی طور پر ٹائی کے ساتھ) اور پتلون (صرف ڈریس اور کاٹن پتلون) پہنیں جبکہ کسی بھی صورت میں جینز پہننے کی اجازت نہیں ہے۔

مراسلے کے مطابق گرمیوں کے دوران آدھی آستینوں والی ڈریس شرٹ یا بش شرٹ بھی پہنی جاسکتی ہیں لیکن ہر قسم کی ٹی شرٹ کی اجازت نہیں ہے۔

جب ایف ڈی ای کے ڈائریکٹر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ یہ مراسلہ ایک اچھی نیت سے جاری کیا گیا، یہ اساتذہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ مناسب ڈریس کوڈ پر عمل کریں کیونکہ وہ طلبہ کے لیے رول ماڈل ہیں۔

ناخن اور بال کٹوانے کے بارے میں سوال پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ تدریسی اور غیر تدریسی عملے کو صرف مراسلے کے ذریعے آگاہ کیا گیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں