فائل فوٹو۔۔۔۔

کوئٹہ: پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع بولان میں جمعہ کے روز مسافر ٹرین پر عسکریت پسندوں کے حملے میں چار افراد کی ہلاکت اور تیس کے زخمی ہونے کے بعد سیکیورٹی فورسز کا عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن دوسرے دن بھی جاری ہے۔

فرنٹیئر کور کے ایک افسر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر ڈان ڈاٹ کام  کو بتایا کہ ضلع بولان کے علاقہ ڈوزن میں دو عسکریت پسند ہلاک ہوئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ عسکریت پسندوں کے اسلحہ کی ایک بڑی کھیپ سیکیورٹی فورسز نے اپنے قبضے میں لے لی ہے، عسکریت پسندوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان شدید جھڑپوں میں فائرنگ کے تبادلے میں دو عسکریت پسند ہلاک ہو گئے ہیں۔

جمعہ کے روز بولان ضلع کے علاقہ ڈوزن میں عسکریت پسندوں کی طرف سے راولپنڈی جانے والی جعفر ایکسپریس پر فائرنگ اور راکٹ حملوں کے نتیجے میں چار افراد ہلاک اور عورتوں اور بچوں سمیت ستائیس افراد زخمی ہو گئے تھے۔

ریل پر حملے کے بعد سیکیورٹی فورسز کی جانب سے جمعہ کی شب عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن میں آٹھ عسکریت پسند ہلاک ہو گئے تھے۔

لیویز ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ آپریشن کے دوران ہیلی کاپٹر کا بھی استعمال کیا گیا تھا۔

حساس ضلع بولان میں مسلح تصادم کے نتیجے میں بلوچستان اور سندھ کے درمیان ٹریفک کی آمد و رفت متاثر ہو گئی ہے۔

جبکہ بلوچستان کے علاقے مستونگ میں فرنٹیئر کور کے اہلکاروں نے دو مبینہ عسکریت پسندوں کو گرفتار کیا ہے۔

فرنٹیئر کور کے ترجمان کیمطابق عسکریت پسندوں کے قبضے سے پانچ ہینڈ گرنیڈ اور اسلحہ بر آمد کیا گیا ہے، انہوں نے مذید بتایا کہ سینیئر افسران عسکریت پسندوں سے تفتیش کر رہے ہیں۔

دوسری جانب مسلح عسکریت پسندوں نے ضلع قلات کے علاقہ منگوچر میں دو نجی آئل ٹینکروں کو نذر آتش کر دیا۔

لیویز افسر منیر احمد نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ منگوچر کے قریب دو موٹر سائیکلوں پر سوار چار عسکریت پسندوں نے آئل ٹینکر پر فائر کیئے۔

احمد نے بتایا کہ فائرنگ کے نتیجے میں دو افراد زخمی ہو ئے ہیں، حملہ آوار جائے واقع سے فرار ہو گئے۔

فوری طور پر کسی گروپ نےحملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ تاہم عسکریت پسند بلوچستان کے اضلاع خضدار، قلات، مستونگ میں نیٹو سپلائی اور نجی آئل ٹینکروں کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں