چین: بجلی کا بحران معیشت پر اثر انداز ہونے لگا

اپ ڈیٹ 28 ستمبر 2021
چین کوئلے کی عدم فراہمی کے باعث بجلی کے بحران میں مبتلا ہوا ہے — فوٹو: اے پی
چین کوئلے کی عدم فراہمی کے باعث بجلی کے بحران میں مبتلا ہوا ہے — فوٹو: اے پی

چین میں بڑھتی ہوئی بجلی کی قلت نے ایپل اور ٹیسلا سمیت متعدد فیکٹریوں میں پیداوار کو روک دیا جبکہ شمال مشرقی علاقے کی دکانوں میں موم بتی کی روشنی میں کام کیا گیا اور مالز جلدی بند کیے جارہے ہیں جس سے معاشی نقصان بڑھتا جارہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چین کوئلے کی عدم فراہمی کے باعث بجلی کے بحران میں مبتلا ہوا ہے، مینوفیکچررز اور صنعت کی جانب سے زیادہ طلب اور اخراج کے سخت معیارات کوئلے کی قیمت کو تاریخی بلندی پر لے گئے ہیں اور بڑے پیمانے پر کوئلے کے استعمال کی روک تھام کی گئی ہے۔

سرکاری میڈیا کی رپورٹ میں کہا گیا کہ گزشتہ ہفتے سے شمال مشرقی چین کے مختلف حصوں میں کام کے اوقات کار دوران بجلی کی بندش کی جارہی ہے جبکہ چانگچون سمیت مختلف شہروں کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ بجلی کی بندش طویل اوقات کے لیے ہو رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس کی تعمیر روکنے سے چین کو 50 ارب ڈالر کے نقصان کا امکان

پیر کو ریاستی گرڈ کارپوریشن نے بنیادی بجلی کی فراہمی یقینی بنانے اور بجلی کی بندش ختم کرنے کا عزم کیا تھا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ بجلی کے بحران نے چین کے متعدد خطوں میں صنعتوں کی پیداوار کو شدید متاثر کیا ہے اور اس کے اثرات ملک کی معاشی ترقی پر مرتب ہو رہے ہیں۔

چین کے شمال مشرقی علاقوں میں غیر صنعتی صارفین اور گھروں میں اس کے اثرات اس وقت نظر آتے ہیں جب درجہ حرارت انتہائی کم ہو کر نقطہ انجماد کے قریب پہنچ جاتا ہے۔

قومی توانائی انتظامیہ (این ای اے) نے کوئلے اور قدرتی گیس کی کمپنیوں کو وافر مقدار میں بجلی کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے تاکہ سرد موسم کے دوران گھروں کو گرم رکھا جاسکے۔

مزید پڑھیں: پاکستان اور چین بجلی کے معاہدوں میں ٹیرف تبدیل نہ کرنے پر متفق

لیاؤننگ صوبے نے کہا کہ جولائی سے توانائی کی پیداوار میں نمایاں کمی آئی ہے اور گزشتہ ہفتے طلب و رسد کا فرق سنگین سطح پر پہنچ گیا تھا جس کی وجہ سے صنعتوں سے لے کر رہائشی علاقوں تک بڑے پیمانے پر بجلی کی کٹوتی کی گئی۔

چینی شہر ہولوڈاؤ نے رہائشیوں سے کہا ہے کہ وہ بجلی کے زیادہ استعمال والے گھنٹوں کے دوران زیادہ بجلی کی کھپت کرنے والے آلات، پانی کا ہیٹر اور مائیکروویو اوون، جیسی چیزوں کا استعمال نہ کریں۔

صوبہ ہیلونجیانگ کے شہر ہربن کے رہائشی نے غیر ملکی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو بتایا کہ بیشتر شاپنگ مالز معمول کے اوقات کے بجائے جلدی ہی چار بجے بند ہو رہے ہیں۔

سرکاری چینل 'سی سی ٹی وی' نے صوبائی معاشی منصوبہ ساز کے حوالے سے کہا کہ 'توانائی کی موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے ہیلونجیانگ میں بجلی کا منظم استعمال کچھ عرصے تک جاری رہے گا'۔

توانائی کے بحران نے چین کی اسٹاک مارکیٹ میں عدم استحکام پیدا کردیا ہے جبکہ اس وقت دنیا کی دوسری بڑی معیشت پہلے ہی سست روی کا شکار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'چین کے تعاون سے چار برس میں 14 بجلی گھر بنائے جائیں گے'

چین کی معیشت جائیداد اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں بندشوں سے دوچار ہے اور ملک کے سب سے بڑے رئیل اسٹیٹ ادارے 'ایورگرینڈ' نے ملک کے مستقبل کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا ہے۔

کوئلے کی سپلائی میں سختی کی وجہ کورونا کی عالمی وبا کے بعد حال ہی میں بحال ہونے والی صنعتوں کی سرگرمیوں میں اضافہ ہے جبکہ اخراج کے سخت معیارات نے ملک بھر میں توانائی کے بحران کو جنم دیا ہے۔

چین نے ماحولیاتی مقاصد حاصل کرنے کے لیے معاشی ترقی کے لیے استعمال ہونے والی توانائی کی مقدار 2021 میں کم کرکے تقریباً 3 فیصد کرنے کا عزم کیا ہے۔

رواں سال کی پہلی ششماہی میں 30 میں سے صرف 10 مرکزی ریجنز کی جانب سے توانائی مقاصد حاصل کرنے کے بعد صوبائی حکام نے حالیہ مہینوں میں اخراج کی روک تھام کے نفاذ کے اقدامات اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں