طالبان کے دور میں مدارس کے طلبہ بھی غیر یقینی صورتحال کا شکار

اپ ڈیٹ 01 اکتوبر 2021

افغانستان پر طالبان کے قبضے کے لگ بھگ ڈیڑھ ماہ بعد بھی خواتین کی تعلیم سے متعلق سوالات اٹھائے جارہے ہیں جبکہ مدراس کے طلبہ بھی مستقبل کے لیے پریشان ہیں۔

علی الصبح جب سورج کی کرنیں خاتم الانبیا مدرسے میں داخل ہوتی ہیں تو درجنوں نوجوان لڑکے ایک دائرے کی شکل میں بیٹے اپنے استاد عصمت اللہ مصدق سے تعلیم حاصل کررہے ہوتے ہیں۔

مدراس کے طلبہ صبح کے ساڑھے 4 بجے بیدار ہو جاتے ہیں اور عبادت سے دن کا آغاز کرتے ہیں، وہ قرآن پاک حفظ کررہے ہیں۔

طالبان کی حکومت کے تحت افغانستان میں تعلیم کے مستقبل کی طرف توجہ دی جا رہی ہے، شہری تعلیم یافتہ افغانوں اور بین الاقوامی برادری کی طرف سے لڑکیوں اور عورتوں کی تعلیم تک مساوی رسائی کی اپیل بھی کی جارہی ہے۔

مدراس، جہاں صرف لڑکے پڑھتے ہیں، وہ افغان معاشرے کے غریب اور زیادہ قدامت پسند طبقے کی نمائندگی کرتے ہیں۔

تاہم وہ بھی غیریقینی صورتحال کا شکار ہیں کہ طالبان کے دور میں ان کا مستقبل کیا ہوگا۔

ایک طالبعلم خاتم الانبیا مدرسے کی  مسجد میں قرآن کی تلاوت کررہا ہے—فوٹو: اے پی
ایک طالبعلم خاتم الانبیا مدرسے کی مسجد میں قرآن کی تلاوت کررہا ہے—فوٹو: اے پی
افغان طلبا کابل کے ایک مدرسے میں قرآن پاک پڑھ رہے ہیں  —فوٹو: اے پی
افغان طلبا کابل کے ایک مدرسے میں قرآن پاک پڑھ رہے ہیں —فوٹو: اے پی
مدرسے کی جماعت میں داخل ہونے سے قبل ایک بچہ اپنے جوتے اتار رہا ہے—فوٹو: اے پی
مدرسے کی جماعت میں داخل ہونے سے قبل ایک بچہ اپنے جوتے اتار رہا ہے—فوٹو: اے پی
شہری تعلیم یافتہ افغانوں اور بین الاقوامی برادری کی طرف سے لڑکیوں اور عورتوں کی تعلیم تک مساوی رسائی کی اپیل بھی کی جارہی ہے—فوٹو: اے پی
شہری تعلیم یافتہ افغانوں اور بین الاقوامی برادری کی طرف سے لڑکیوں اور عورتوں کی تعلیم تک مساوی رسائی کی اپیل بھی کی جارہی ہے—فوٹو: اے پی
مدراس کے طلبا علی الصبح بیدار ہوتے ہیں—فوٹو: اے پی
مدراس کے طلبا علی الصبح بیدار ہوتے ہیں—فوٹو: اے پی
مدارس کے طلبا بھی غیر یقینی صورتحال کا شکار ہیں کہ طالبان کے دور میں ان کا مستقبل کیا ہوگا —فوٹو: اے پی
مدارس کے طلبا بھی غیر یقینی صورتحال کا شکار ہیں کہ طالبان کے دور میں ان کا مستقبل کیا ہوگا —فوٹو: اے پی
طالبان کے قبضے کے لگ بھگ ڈیڑھ ماہ بعد بھی خواتین کی تعلیم سے متعلق سوالات اٹھائے جارہے ہیں—فوٹو: اے پی
طالبان کے قبضے کے لگ بھگ ڈیڑھ ماہ بعد بھی خواتین کی تعلیم سے متعلق سوالات اٹھائے جارہے ہیں—فوٹو: اے پی
کابل کے ایک مدرسے میں طالب علم قرآن پاک حفظ کررہا ہے — فوٹو: اے پی
کابل کے ایک مدرسے میں طالب علم قرآن پاک حفظ کررہا ہے — فوٹو: اے پی
درجنوں نوجوان لڑکے ایک دائرے کی شکل میں بیٹے اپنے استاد عصمت اللہ سبق پڑھ رہے ہیں — فوٹو: اے پی
درجنوں نوجوان لڑکے ایک دائرے کی شکل میں بیٹے اپنے استاد عصمت اللہ سبق پڑھ رہے ہیں — فوٹو: اے پی
افغان طلبا نمازِ فجر کے بعد کابل کی مسجد سے باہر نکل  رہے ہیں—فوٹو: اے پی
افغان طلبا نمازِ فجر کے بعد کابل کی مسجد سے باہر نکل رہے ہیں—فوٹو: اے پی
طلبا کابل کے مدرسے میں قرآن پاک کی تلاوت میں مصروف ہیں—فوٹو: اے پی
طلبا کابل کے مدرسے میں قرآن پاک کی تلاوت میں مصروف ہیں—فوٹو: اے پی
مدرسے کے طلبا صبح کے ساڑھے 4 بجے بیدار ہوجاتے ہیں اور عبادت سے دن کا آغاز کرتے ہیں —فوٹو: اے پی
مدرسے کے طلبا صبح کے ساڑھے 4 بجے بیدار ہوجاتے ہیں اور عبادت سے دن کا آغاز کرتے ہیں —فوٹو: اے پی
طلبا کے جوتے افغانستان کے دارالحکومت کابل میں خاتم الانبیا مدرسے کے ڈائننگ ہال کے داخلی مقام پر رکھے ہوئے ہیں—فوٹو: اے پی
طلبا کے جوتے افغانستان کے دارالحکومت کابل میں خاتم الانبیا مدرسے کے ڈائننگ ہال کے داخلی مقام پر رکھے ہوئے ہیں—فوٹو: اے پی
طالبان کے افغانستان پر قبضے کو ڈیڑھ ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے—فوٹو: اے پی
طالبان کے افغانستان پر قبضے کو ڈیڑھ ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے—فوٹو: اے پی
کابل کے مدرسے میں استاد طلبا سے گفتگو کررہا ہے —فوٹو: اے پی
کابل کے مدرسے میں استاد طلبا سے گفتگو کررہا ہے —فوٹو: اے پی
طلبا مدرسے کے داخلی دروازے پر موجود ہیں — فوٹو: اے پی
طلبا مدرسے کے داخلی دروازے پر موجود ہیں — فوٹو: اے پی