طالبان نے ادائیگی نہیں کی تو موسم سرما میں توانائی کا بحران پیدا ہوسکتا ہے، امریکی اخبار

اپ ڈیٹ 04 اکتوبر 2021
بجلی گھر کے سابق سربراہ نے کہا کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ کے اثرات ملک بھر پر پڑیں گے—فائل فوٹو
بجلی گھر کے سابق سربراہ نے کہا کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ کے اثرات ملک بھر پر پڑیں گے—فائل فوٹو

دی وال اسٹریٹ جرنل نے انکشاف کیا ہے کہ عدم ادائیگی کی صورت میں افغانستان کو موسم سرما میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں گزشتہ 2 ہفتوں سے طالبان حکومت قائم ہے اور وسط ایشیائی بجلی سپلائرز کو ادائیگی نہیں کی گئی اور نہ ہی صارفین سے پیسے وصول کرنا شروع کیے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: ‘عالمی برادری افغانستان کے فنڈز منجمد کرنےکے فیصلے پر نظر ثانی کرے’

امریکی جریدے کی رپورٹ میں افغانستان کے بجلی گھر ’دا افغانستان بریشنا شرکت‘ (ڈی اے بی ایس) کے مستعفیٰ ہونے والے چیف ایگزیکٹو داؤد نورزئی نے خبردار کیا کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ کے اثرات ملک بھر پر پڑیں گے۔

انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ کابل متاثر ہوگا، اس طرح افغانستان قدیم دور میں چلا جائے گا جہاں بجلی اور مواصلات کا کوئی نظام نہیں ہوتا تھا۔

ڈی اے بی ایس کی انتظامیہ سے تاحال رابطے میں رہنے والے داؤد نورزئی نے کہا کہ یہ صورتحال انتہائی خطرناک ہوگی۔

ازبکستان، تاجکستان اور ترکمانستان سے درآمد کی جانے والی بجلی افغانستان میں بجلی کی کھپت کا نصف حصہ ہے جبکہ ایران ملک کے مغربی حصے میں اضافی سپلائی فراہم کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا نے ساڑھے 9 ارب ڈالر کے افغان ذخائر منجمد کردیے

علاوہ ازیں افغانستان میں گھریلو سطح پر پیداوار زیادہ تر پن بجلی گھروں پر مشتمل ہے لیکن رواں برس خشک سالی کے باعث صورتحال مایوس کن رہی۔

افغانستان میں نیشنل پاور گرڈ کا فقدان ہے اور کابل کا انحصار وسطی ایشیا سے درآمد شدہ بجلی پر ہے۔

ڈی اے بی ایس کے چیف آپریٹنگ افسر صفی اللہ احمد زئی نے کہا کہ ’ہمارے پڑوسی ممالک معاہدے کے تحت ہماری بجلی کی سپلائی معطل کرسکتے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ ہم انہیں قائل کر رہے ہیں کہ ایسا نہ کریں۔

دوسری جانب طالبان ترجمان کے دفتر اور نئی حکومت کی وزارت توانائی اور پانی کے ترجمان نے تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان سابق افغان حکام کے بینک اکاؤنٹس کی چھان بین میں مصروف

ڈی اے بی ایس کے سابق سربراہ داؤد نورزئی نے بتایا کہ جس وقت طالبان نے کنٹرول حاصل کیا تب بجلی گھر کے اکاؤنٹس میں تقریباً 4 کروڑ ڈالر نقد موجود تھے اور سابق حکومت کے کچھ عہدیداروں نے وہ رقم ان کے حوالے کرنے پر دباؤ بھی ڈالا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ڈی اے بی ایس وسط ایشیائی ممالک کا 9 کروڑ ڈالر کا مقروض ہوچکا ہے اور اس میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔

ڈی اے بی ایس کے عہدیداروں کے مطابق اس دوران صارفین سے وصولی گزشتہ مہینے 74 فیصد کم ہوئی اور 15 اگست سے اب تک صرف 80 لاکھ 90 ہزار ڈالر کی آمدنی ہوئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں