پولیس نے احتجاج کرنے والے ینگ ڈاکٹرز کے خلاف مقدمہ درج کرلیا

اپ ڈیٹ 06 اکتوبر 2021
ڈاکٹرز کے خلاف کارسرکار میں مداخلت، ہنگامہ اور بلوا کرنا، اور پولیس اہلکاروں کی وردی پھاڑنے کی دفعات کے تحت درج گیا۔ - فائل فوٹو:ڈان نیوز
ڈاکٹرز کے خلاف کارسرکار میں مداخلت، ہنگامہ اور بلوا کرنا، اور پولیس اہلکاروں کی وردی پھاڑنے کی دفعات کے تحت درج گیا۔ - فائل فوٹو:ڈان نیوز

اسلام آباد پولیس نے گزشتہ روز پاکستان میڈیکل کونسل کے باہر قومی لائسنسنگ امتحان (این ایل ای) کو لازمی قرار دینے کے حکومتی فیصلے کے خلاف احتجاج کرنے والے ڈاکٹروں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔

ڈاکٹرز کے خلاف کارسرکار میں مداخلت، ہنگامہ اور بلوا کرنا جبکہ پولیس اہلکاروں کی وردی پھاڑنے کی دفعات کے تحت مجسٹریٹ قیصر کیانی کی شکایت پر مقدمہ درج کیا گیا۔

ینگ ڈاکٹرز کے خلاف پولیس میں جمع کرائی گئی درخواست میں قیصر کیانی کا کہنا تھا کہ وہ اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ پی ایم سی کی عمارت کے باہر خصوصی ڈیوٹی پر موجود تھے کہ متعدد ڈاکٹرز وہاں آئے اور سڑک بلاک کرکے نعرے بازی کرنے لگے۔

انہوں نے کہا کہ 'میں نے نعرے بازی کرنے والوں کو روکا اور روڈ کھولنے کا حکم دیا تاہم وہ باز نہ آئے اور عمارت کے مرکزی دروازے پر دھاوا بول کر اسے توڑ دیا اور پتھراؤ کرتے ہوئے زبردستی اندر داخل ہوگئے اور توڑ پھوڑ شروع کردی اور اندر موجود عملے کو یرغمال بنالیا۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد: پی ایم سی بلڈنگ کے باہر ینگ ڈاکٹرز کا احتجاج، پولیس کا مظاہرین پر لاٹھی چارج

انہوں نے مؤقف اپنایا کہ حکمت عملی کے تحت پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کیا تاکہ مظاہرین منتشر ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس افسران ڈاکٹروں و دیگر ملزمان کو شناخت کرسکتے ہیں اس لیے ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد پولیس نے پی ایم سی کی عمارت کے باہر ینگ ڈاکٹرز پر لاٹھی چارج کیا جب وہ رجسٹریشن کے لیے قومی لائسنسنگ امتحان (این ایل ای) کو لازمی قرار دینے کے حکومتی فیصلے کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔

احتجاج اس وقت پرتشدد ہوگیا جب مظاہرین میں سے چند نے پی ایم سی کی عمارت میں گھسنے کی کوشش کی تو پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کی شیلنگ کی۔

مظاہرے کے دوران پولیس نے تقریباً 20 سے زائد ڈاکٹروں کو حراست میں بھی لیا اور بقیہ کو منتشر کردیا تھا۔

بعد ازاں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایسشن (وائی ڈی اے) نے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) میں اس کے صدر ڈاکٹر حیدر عباسی کی صدارت میں ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا جس میں ایسوسی ایشن نے حکومت کو الٹی میٹم جاری کیا کہ وہ گرفتار ڈاکٹروں کی فوری رہائی کا حکم دے۔

پولیس ذرائع کے مطابق گزشتہ رات گرفتار 23 ڈاکٹرز کو ڈی سی اسلام آباد کی ہدایت پر رہا کردیا گیا تھا۔

این ایل ای تنازع

پی ایم سی نے ان تمام گریجویٹس کے لیے این ایل ای کا امتحان پاس کرنا لازمی قرار دے دیا ہے، جو اس وقت ہاؤس جاب کر رہے ہیں یا اپنی مستقل رجسٹریشن کی تیاری کررہے ہیں۔

ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس دونوں طلبا کو مستقل ملازمت کے لیے اور پاکستان میں میڈیسن کی پریکٹس کے لیے این ایل ای کو پاس کرنا ہوگا۔

اس اقدام نے طبی برادری کو مشتعل کردیا ہے جو گزشتہ کئی مہینوں سے سراپا احتجاج تھے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان کے سرکاری ہسپتالوں میں ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال دوسرے دن بھی جاری

واضح رہے کہ اکتوبر 2019 میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ایک آرڈیننس جاری کیا تھا جس نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) کو تحلیل کیا اور پی ایم سی قائم کیا گیا تھا۔

ایک روز بعد وزارت صحت نے کونسل کی عمارت کو سیل کر دیا تھا اور اس کے 220 ملازمین کو برطرف کردیا تھا۔

پی ایم سی کے تین کونسلز ہیں، میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل، نیشنل میڈیکل اینڈ ڈینٹل اکیڈمک بورڈ اور نیشنل میڈیکل اتھارٹی۔

پی ایم سی آرڈیننس 2019 کے سیکشن 21 کے تحت پاکستان میں پریکٹس کرنے کے لیے عارضی اور مکمل لائسنس حاصل کرنے کے لیے این ایل ای پاس کرنا لازمی ہوگا۔

نیشنل میڈیکل اتھارٹی کونسل کے منظور شدہ شیڈول کے مطابق سال میں کم از کم دو مرتبہ این ایل ای منعقد کیا جائے گا اور یہ اگلے سال مارچ کے بعد گریجویٹ ہونے والے تمام طلبا پر لاگو ہوگا۔

اس کے اجرا کے بعد میڈیکل ٹیچرز ایسوسی ایشن نے این ایل ای پر تنقید کی تھی اور کہا تھا کہ اس سے تعلیم کے معیار کی یقین دہانی نہیں کی جاسکتی۔

پی ایم سی کے فیصلے کے خلاف راولپنڈی میں ایک حالیہ احتجاج میں وائی ڈی اے نے کہا تھا کہ تعلیم کا معیار بہتر بنانا حکومت کی ذمہ داری ہے اور تعلیم کے معیار کو بہتر کیے بغیر اضافی امتحان لینے کا کوئی فائدہ نہیں۔

مزید پڑھیں: ’کوئی ہم سے بھی پوچھے کہ ہم ڈاکٹرز احتجاج کیوں کررہے ہیں‘

رواں سال اگست میں پی ایم سی کے صدر ڈاکٹر ارشد تقی نے این ایل ای کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'پہلے قومی لائسنسنگ امتحان کے انعقاد نے ہمارے ملک میں صحت کی دیکھ بھال کا نظام معیاری بنانے کی راہ ہموار کی ہے'۔

گزشتہ رات گرفتار کئے گئے 23 ڈاکٹرز کو ڈی سی اسلام آباد کی ہدایت پر رہا کیا گیا۔۔ زرائع

ڈاکٹرز کے خلاف ایف آئی آر کو سیل کر دیا گیا جس پر کوئی مقدمہ میں کاروائی نہیں ہو گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں