سوشل میڈیا پر مہم کا کیس: علی ظفر کی علی گل پیر کے خلاف کارروائی کی درخواست

گلوکار کے مطابق علی گل پیر نے عدالت کو گمراہ کرنے کے لیے جھوٹا میڈیکل سرٹیفیکیٹ پیش کیا—فائل فوٹوز: فیس بک
گلوکار کے مطابق علی گل پیر نے عدالت کو گمراہ کرنے کے لیے جھوٹا میڈیکل سرٹیفیکیٹ پیش کیا—فائل فوٹوز: فیس بک

معروف گلوکار و اداکار علی ظفر نے ڈسٹرکٹ کورٹ لاہور میں سوشل میڈیا پر ان کے خلاف چلائی جانے والی مہم کے کیس میں کامیڈین و ریپ گلوکار علی گل پیر کے خلاف درخواست دائر کردی۔

علی ظفر نے علی گل پیر کی جانب سے جھوٹا میڈیکل سرٹیفیکیٹ عدالت میں پیش کرنے پر درخواست دائر کی۔

اس سلسلے میں علی ظفر بذات خود لاہور کی مقامی عدالت میں پیش ہوئے اور درخواست جمع کرائی۔

مزید پڑھیں: علی ظفر کے خلاف مہم کا کیس: علی گل پیر کا 3 سال پرانے ٹوئٹ پر معافی مانگنے سے انکار

درخواست کے متن میں علی ظفر نے کہا کہ علی گل پیر نے عدالت کو گمراہ کرنے کے لیے جھوٹا میڈیکل سرٹیفیکیٹ پیش کیا۔

علی ظفر کے وکیل کے مطابق علی گل پیر نے کہا کہ وہ بیمار ہیں اس لیے پیش نہیں ہو سکتے، انہوں نے کہا کہ علی گل پیر مکمل صحت یاب ہیں اور ان کا میڈیکل سرٹیفیکیٹ جھوٹا ہے۔

گزشتہ ماہ علی گل پیر کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے— فائل فوٹو: انسٹاگرام
گزشتہ ماہ علی گل پیر کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے— فائل فوٹو: انسٹاگرام

درخواست میں علی ظفر کی جانب سے استدعا کی گئی کہ عدالت علی گل پیر کے خلاف فوجداری کارروائی کرے ۔

عدالت نے درخواست پر علی ظفر کو طلب کیا تھا اور وہ عدالت کے طلب کرنے پر ایک گھنٹے میں ہی پیش ہوگئے تھے۔

علی ظفر نے عدالت سے استدعا کی اس کیس پر جلد فیصلہ کیا جائے، انہوں نے کہا کہفیصلہ جلد ہونے اور انصاف ملنے سے ہی سکون مل سکتا ہے ۔

یہ بھی پڑھیں: علی ظفر کے خلاف مہم کا کیس: عفت عمر اور علی گل پیر کے وارنٹ گرفتاری جاری

درخواست پر سماعت کے دوران علی ظفر نے معزز جج سے کہا کہ آپ نے بلایا میں فوراپیش ہوا جبکہ دوسرے فریقین 3 سال سے پیش نہیں ہورہے۔

علی ظفر نے علی گل پیر کے خلاف کارروائی کی درخواست کی—فائل فوٹوز: فیس بک
علی ظفر نے علی گل پیر کے خلاف کارروائی کی درخواست کی—فائل فوٹوز: فیس بک

خیال رہے کہ گلوکار و اداکار علی ظفر نے ایف آئی اے کو اپنے خلاف سوشل میڈیا پر ہونے والی منظم مہم کے خلاف شکایت درج کروائی تھی، جس پر وفاقی تحقیقاتی ادارے نے تقریبا 2 سال تک تفتیش کی تھی۔

ایف آئی اے کی جانب سے دو سال تک تفتیش کیے جانے کے بعد وفاقی تحقیقاتی ادارے نے گزشتہ برس دسمبر میں اپنی تفتیشی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی تھی۔

عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں گلوکارہ میشا شفیع، اداکارہ عفت عمر، گلوکار علی گل پیر اور حمنہ رضا سمیت 9 افراد کو علی ظفر کے خلاف جھوٹی مہم چلانے کا مجرم قرار دیتے ہوئے عدالت سے ان کے خلاف کارروائی کی استدعا کی گئی تھی۔

بعدازاں ان پر مقدمہ بھی درج کیا تھا اور جوڈیشل مجسٹریٹ لاہور کی جانب سے ملزمان کو طلب بھی کیا گیا تھا کچھ ملزمان نے ضمانت حاصل کرلی تھی مگر علی گل پیر ایک بھی مرتبہ پیش نہیں ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں: علی ظفر کی شکایت پر میشا شفیع، عفت عمر سمیت 9 افراد کے خلاف مقدمہ درج

یاد رہے کہ میشا شفیع نے اپریل 2018 میں علی ظفر پر جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کیے تھے اور دعویٰ کیا تھا کہ گلوکار نے انہیں اس وقت ہراساں کیا جب وہ بچوں کی ماں بن جانے سمیت شہرت یافتہ گلوکارہ بھی بن چکی تھیں۔

تاہم علی ظفر نے فوری طور پر ان کے الزامات کو مسترد کردیا تھا بعد ازاں علی ظفر کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم بھی شروع ہوئی تھی۔

الزامات لگانے کے بعد میشا شفیع نے علی ظفر کے خلاف محتسب اعلیٰ پنجاب اور گورنر پنجاب کو بھی درخواست دی تھی مگر ان کی درخواست مسترد ہوگئی تھی، جس پر علی ظفر نے گلوکارہ کے خلاف لاہور سیشن کورٹ میں ہتک عزت کا دعویٰ دائر کرنے سمیت ایف آئی اے میں شکایت درج کروائی تھی۔

علی ظفر کی جانب سے دائر ہتک عزت کیس کی سماعتیں تاحال سیشن کورٹ میں جاری ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں