کراچی: کوآپریٹیو مارکیٹ میں آتشزدگی کی تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل

اپ ڈیٹ 16 نومبر 2021
انہوں نے کہا کہ تحقیقاتی کمیٹی آتشزدگی کی ممکنہ وجوہات تلاش کرے گی— فوٹو: وائٹ اسٹار
انہوں نے کہا کہ تحقیقاتی کمیٹی آتشزدگی کی ممکنہ وجوہات تلاش کرے گی— فوٹو: وائٹ اسٹار

سندھ حکومت نے کراچی کی صدر کو آپریٹیو مارکیٹ میں آتشزدگی کے واقعے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی، اتوار کے روز بھڑکنے والے آگ میں درجنوں دکانیں تباہ ہوگئی تھیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آتشزدگی کا واقعہ اتوار کی شام کو پیش آیا جس کے بعد کئی گھنٹوں جدوجہد کے بعد آگ پر قابو پالیا گیا، لیکن کولنگ کا عمل پیر کی شام تک جاری رہا، آگ پر قابو پانے کے دوران فائر بریگیڈ کا ایک اہلکار بھی زخمی ہوا تھا۔

تاجروں نے واقعے پر سازش کا شبہ ظاہر کیا ہے جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر واقعہ شارٹ سرکٹ کے باعث پیش آیا ہے کیونکہ اتوار کو مارکیٹ میں الیکٹرک میٹر نصب کیے جارہے تھے۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ آتشزدگی کی وجہ سے ہونے والے نقصان کے تخمینے کے لیے مارکیٹ کا سروے کیا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی: کورنگی کی فیکٹری میں آتشزدگی، 16 افراد جاں بحق

سندھ کو آپریٹیو ڈپارٹمنٹ کے سیکریٹری ڈاکٹر نسیم الغنی سہتو نے ڈان کو بتایا کہ انہوں نے ڈائریکٹر کوآپریٹیو ہاؤسنگ اتھارٹی کے ڈائریکٹر اعجاز کھتری کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے انہیں 15 روز میں رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تحقیقاتی کمیٹی آتشزدگی کی ممکنہ وجوہات تلاش کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ دکانداروں کا دعویٰ ہے کہ مارکیٹ کے گراؤنڈ فلور پر تقریباً 400 دکانیں تھی جو جل کر خاکستر ہوگئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مارکیٹ کے پہلے اور دوسرے مالے پر زیادہ تر درزیوں کی دکانیں ہیں اور انہیں گودام کے طور پر استعمال کیا جارہا تھا۔

نسیم غنی سہتوکا کہنا تھا کہ انہوں نے سال 2018 میں مارکیٹ کا دورہ کیا تھا اور جس کے بعد ایسوسی ایشن کو خط لکھ کر خبردار کیا تھا کہ مارکیٹ میں ’فائر فائٹنگ سسٹم‘ کا فقداں ہے۔

8 مئی 2018 کو لکھے گئے خط میں ایسوسی ایشن کی توجہ مارکیٹ میں آگ بجھانے کے ’ناقص سیکیورٹی سسٹم‘ کی طرف مبذول کروائی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: لیاقت آباد کی فرنیچر مارکیٹ کے کارخانے میں آتشزدگی

خط میں کہا گیا تھا کہ’کوآپریٹیو ڈپارٹمنٹ کے سیکریٹری نے 26 اپریل 2018 کو اپنے دورے کے دوران حالات کا جائزہ لیا اور مارکیٹ میں موجود سیکیورٹی سسٹم پر تشویش کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ عمارت کے دوازے کے ساتھ مارکیٹ کی نگرانی کے نظام کی دیکھ بھال آپ (مارکیٹ سیکریٹری) کر رہے ہیں، لہذا سیکیورٹی اور خصوصاً آتشزدگی کے نظام کی ذمہ داری بھی آپ کی ہے۔

خط میں مارکیٹ ایسوسی ایشن کو ہدایت دی گئی تھی کہ سیکیورٹی کے انتظامات میں اضافہ کیا جائے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات سے بچا جاسکے۔

انہیں کہا گیا تھا کہ کسی بھی ہنگامی صورت حال میں مہارت یا آتشزدگی کے نظام کے فقدان کا ذمہ دار کوآپریٹیو آفس نہیں ہوگا۔

تاجروں کا ایف آئی آر پر غور

پریڈی پولیس کا کہنا تھا کہ پیر کو مارکیٹ میں آگ پر قابو پانے کے بعد کولنگ میں حصہ لینے والا 55 سالہ فائر فائٹر سکندر علی زخمی ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی: شیرشاہ میں گودام میں آتشزدگی

انہیں رتھ فاؤ سول ہسپتال برنس وارڈ منتقل کیا گیا تھا جہاں ان کا علاج کیا جارہا ہے۔

علاقے کے ایس ایچ او ساجد خان نے کہا کہ آگ پر قابو پانے کے لیے کیے جانے والے آپریشن میں 6 فائر انجنز نے حصہ لیا اور آتشزدگی پر 2 سے 3 بجے کے دوران مکمل قابو پایا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ مارکیٹ کے صدر کی سربراہی میں دکانداروں کا وفد مقدمہ درج کروانے تھانے آیا تھا انہیں شبہ ہے آتشزدگی کے واقعے کے پیچھے کوئی سازش ہے۔

تاہم کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) نے بھی انہیں ملاقات کے لیے بھی بلایا ہے۔

ایس ایچ او نے کہا کہ دکانداروں کا دعویٰ ہے کہ عمارت کے گراؤنڈ فلور پر 400 دکانیں تھی جن میں سے کم و بیش 98 فیصد دکانیں تباہ ہوگئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بازار کے پہلے مالے پر موجود180 دکانوں میں سے تقریباً 80 فیصد دکانوں کو نقصان پہنچا ہے۔

ان کاکہنا تھا مارکیٹ ایسوسی ایشن کے کچھ نمائندگان نے دعویٰ کیا کہ انہیں کم و بیش ایک ارب کا نقصان ہوا ہے۔

ایس ایچ او نے مزید کہا کہ وہ آتشزدگی کی وجوہات سے متعلق فائر بریگیڈ کی رپورٹ کے منتظر ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں