حکومت کی اتحادی جماعتوں کو گردن پر بوٹ رکھ کر مجبور کیا جا رہا ہے، فضل الرحمٰن

اپ ڈیٹ 16 نومبر 2021
انہوں نے کہا کہ ہم اداروں کا احترام کرتے ہیں اور جب ادارے کہتے ہیں کہ ہم غیر جانبدار ہیں تو ہم ان پر اعتماد کرتے ہیں —فوٹو: ڈان نیوز
انہوں نے کہا کہ ہم اداروں کا احترام کرتے ہیں اور جب ادارے کہتے ہیں کہ ہم غیر جانبدار ہیں تو ہم ان پر اعتماد کرتے ہیں —فوٹو: ڈان نیوز

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہےکہ حکومت کی چھوٹی اتحادی جماعتوں کی گردن پر بوٹ رکھ کر انہیں مشترکہ اجلاس میں شرکت کیلئے مجبور کیا جارہا ہے، 20 نومبر کو پشاور میں ایک عوامی مظاہر ہو گا اور اس میں صوبے کے عوام شریک ہوں گے جو یقینی طور پر کامیاب ہوگا۔

کوئٹہ میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ ہم قوم کو بتانا چاہتے ہیں کہ ناجائز اور دھاندلی کی پیداوار حکومت آئندہ الیکشن کے لیے ابھی سے جعلی پارلیمنٹ کو ایسے قانون سازی کے لیے تیار کررہی ہے کہ آئندہ کے الیکشن میں دھاندلی کرسکے۔

مزیدپڑھیں: شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمٰن کا ملک میں فی الفور شفاف انتخابات کا مطالبہ

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اس کا مقابلہ کررہی ہے، اسمبلی کے اندر اپوزیشن شکست بھی دے چکی ہے جبکہ مشترکہ اجلاس میں اکثریت حاصل کرنے کی امید نہیں رہی تو ملتوی کردیا گیا۔

فضل الرحمٰن نے کہا کہ اب دوبارہ اجلاس بلایا گیا تو افواہیں گردش کررہی ہیں لیکن یہ حقیقت کے قریب تر باتیں ہیں کہ چھوٹی اتحادی جماعتوں کی گردن پر بوٹ کرکے ان کو اجلاس میں شرکت کے لیے مجبور کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری پاس خبریں آرہی ہیں، ہم اداروں کا احترام کرتے ہیں اور جب ادارے کہتے ہیں کہ ہم غیر جانبدار ہیں تو ہم ان پر اعتماد کرتے ہیں لیکن آج پھر ان کی غیر جانبداری مجروح ہورہی ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ کن کن لوگوں کو سیف ہاؤس لے جایا گیا اور کن کو ٹیلی فون کالز کی گئیں، ساری تفصیلات موجود ہیں، اور پھر اپوزیشن اراکین کو کہا گیا کہ آپ کو مشترکہ اجلاس میں شریک نہیں ہونا، وہ بھی ہماری رپورٹس میں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:بلاول کی فضل الرحمٰن سے ملاقات، حکومت کو پارلیمنٹ میں ٹف ٹائم دینے کا عزم

انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ 19 نومبر سے پہلے پہلے کرنا ہے، یہ سارے معاملے کو مشکوک بناتا ہے، پاکستان کی جمہوری اور پارلیمان پر بدنما داغ ہے، اداروں کو خود سوچنا چاہیے کہ غیر جانبدار اور غیر منتازع رہنا چاہیے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اگر سیاست میں مداخلت ہوتی ہے تو شکایت کرنا ہمارا حق ہے، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم آئینی اور قانونی راستہ اختیار کریں گے، پی ڈی ایم نے شاہد خاقان عباسی کو ذمہ داری سونپی ہے کہ دیگر اپوزیشن رہنماؤں سے رابطہ کرکے سپریم کورٹ کی سطح کا قانونی پینل بنائیں اور ان قوانین کا جائزہ لیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ عوامی مظاہرے ناگزیر ہیں، ہم ملک میں امن و امان ہونا چاہیے، نوجوانوں کو برسوں تک لاپتاکردیا جاتا ہے اور ان کے پیارے دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں، لیکن وہ سمجھتے ہیں کہ ریاست کی خدمت کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھاکہ غیر جمہوری میں ایسے واقعات پیش آتے ہیں تو پھر کیا فرق ہے ان میں ہمارے ملک میں، جہاں جمہوریت ہے.

جے یو آئی کے سرابرہ نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار سے متعلق الزامات سابق چیف جج رانا شمیم کے بیان پر تحقیقات کا مطالبہ کردیا.

مزیدپڑھیں: عمران خان نے پاکستان کو جس حالت پر پہنچایا ہے دوبارہ اٹھانا چیلنج ہے، مولانا فضل الرحمٰن

انہوں نے کہا کہ آزاد اور خود مختار ایسے ادارے ہونے چاہیں جو اس طرح کے بیان کا تجزیہ کرسکیں، یہ کئی مرتبہ ہوچکا ہے اور جس نے یہ بات کی ہے وہ زندہ ہے.

سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ حکومت چل نہیں رہی بلکہ چلائی جارہی ہے، ہم سب کے بارے میں جانتے ہیں، یہ حکومتیں عوام کے سہرے سے چلنی چاہے، مجھے افسوس ہوتا ہے جب ہمارے اداروں کے سربراہاں اور عہدیداران موجودہ وزیر اعظم کو منتخب قرار دیتے ہیں۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین سے متعلق ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ بلاول بھٹو زاری نے چند روز قبل مجھ سے ملاقات کی، ہم کسی کو گھر پر آنے سےنہیں روکا۔

انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کے ساتھ پیپلز پارٹی کے مستقبل سے متعلق کوئی بات نہیں۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پنجاب حکومت گرانے سے قبل جائزہ لیا جائے کہ اس کا متبادل کیا ہے، اگر متبادل اس سے زیادہ خراب ثابت ہوا تو ؟

انہوں نے مزید کہا کہ ’اپوزیشن کو فیصلے کرنے دیں، بطور سیاستدان ہم تمام پہلوؤں کا بہتر جائرہ لیتے ہیں‘۔

تبصرے (0) بند ہیں