دنیا بھر میں ریکارڈ 488 صحافی زیر حراست ہیں،عالمی تنظیم

اپ ڈیٹ 16 دسمبر 2021
زیر حراست صحافیوں میں 60 خواتین صحافی بھی شامل ہیں— تصویر: وکیمیڈیا کامنز/ فائل
زیر حراست صحافیوں میں 60 خواتین صحافی بھی شامل ہیں— تصویر: وکیمیڈیا کامنز/ فائل

صحافیوں کے حقوق کے حوالے سے آواز اٹھانے والی عالمی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں 488 صحافی جیلوں میں ہیں، 25 سالہ تاریخ میں یہ پابند سلاسل صحافیوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔

اس کے برعکس رواں سال 46 صحافی قتل ہوئے جوکہ 25 سالہ تاریخ میں ایک سال میں قتل ہونے والے صحافیوں کی سب سے کم تعداد ہے، اس کی وجہ مشرق وسطیٰ میں جاری تنازعات میں کمی آنا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ادارے نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’آر ایس ایف نے 1995ء سے یہ اعداد و شمار جمع کرنے شروع کیے تھے اور اس سے قبل کبھی صحافیوں کی اتنی بڑی تعداد کو ان کے کام کے باعث گرفتار نہیں کیا گیا‘۔

گزشتہ سال کے مقابلے میں اس تعداد میں تقریباً 20 فیصد اضافہ ہوا ہے جس کی بڑی وجہ میانمار، بیلاروس اور ہانگ کانگ میں میڈیا پر ہونے والا کریک ڈاؤن ہے۔

گرفتار صحافیوں میں 60 خواتین صحافی بھی شامل ہیں جوکہ گزشتہ سال کی نسبت ایک تہائی اضافہ بنتا ہے، آر ایس ایف کے مطابق کبھی اتنی بڑی تعداد میں خواتین صحافیوں کو گرفتار نہیں کیا گیا۔

اس وقت چین میں سب سے زیادہ 127 صحافی قید ہیں جس کی بڑی وجہ ہانگ کانگ میں نافذ قومی سلامتی کا قانون ہے جس کے تحت کئی جمہوری آزادیوں کو ختم کردیا گیا ہے۔

اس حوالے سے میانمار دوسرے نمبر پر ہے جہاں 53 صحافیوں کو قید کیا گیا جبکہ ویتنام میں 43، بیلاروس میں 32 اور سعودی عرب میں 31 صحافیوں کو قید کیا گیا۔

2016ء میں صحافیوں کی ہلاکتوں میں اضافے کے بعد اب اس تعداد میں آنے والی کمی دراصل شام، عراق اور یمن کی بدلتی ہوئی صورتحال کی عکاس ہے، ان علاقوں میں کشیدگی میں کمی آنے کی وجہ سے اب وہاں جانے والے صحافیوں کی تعداد میں کمی آچکی ہے۔

46 صحافیوں کی ہلاکتوں میں سے اکثر قتل کے واقعات تھے، رپورٹ کے مطابق ’ہلاک صحافیوں میں سے 65 فیصد کو ہدف بنا کر ہلاک کیا گیا تھا‘۔

اس سال بھی صحافیوں کے سب سے زیادہ خطرناک ممالک میکسیکو اور افغانستان ہی رہے، میکسیکو میں 7 صحافی ہلاک ہوئے جبکہ افغانستان میں 6 صحافیوں کو جان سے ہاتھ دھونا پڑے۔ اس کے علاوہ یمن اور بھارت میں 4، 4 صحافی ہلاک ہوئے۔

آر ایس ایف کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 65 صحافی اور ان کے ساتھیوں کو یرغمال بھی بنایا گیا۔

اپریل کے مہینے میں مالی میں یرغمال بنائے گئے فرانسیسی صحافی آلیور ڈوبوئیس کے علاوہ دیگر صحافی مشرق وسطیٰ میں ہی یرغمال ہیں، ان میں شام میں 44، عراق میں 11، اور یمن میں 9 صحافی یرغمال ہیں۔

پیپلز ٹرائبیونل

گزشتہ ماہ دی ہیگ میں مقتول صحافیوں کے لیے انصاف کے حصول اور بڑھتے ہوئے آمرانہ طرز عمل کے دور میں میڈیا کی آزادی کے تحفظ کے لیے ایک پیپلز ٹربیونل کا آغاز کیا گیا۔

اس کا انعقاد آزادی صحافت کے علمبردار اداروں کے ایک اتحاد نے کیا، 6 ماہ تک جاری رہنے والی سماعت میں میکسیکو، سری لنکا اور شام میں قتل کیے گئے 3 صحافیوں کے حل طلب مقدمے پر توجہ دی جائے گی۔

اگرچہ اس ٹربیونل کے پاس کسی کو مجرم قرار دینے کا کوئی قانونی اختیار نہیں ہے تاہم اس کا مقصد ’گراس روٹ جسٹس‘ کے تحت ثبوت جمع کرنا، آگاہی پھیلانا اور حکومت پر دباؤ ڈالنا ہے۔

اس کا انعقاد فری پریس اَنلیمیٹڈ (ایف پی یو)، کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ (سی پی جے) اور رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کے تحت کیا گیا ہے۔


یہ خبر 16 دسمبر 2021ء کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں