فائیو جی ٹیکنالوجی فضائی آپریشن کیلئے نقصان دہ ہے، امریکی ایئرلائنز کا انتباہ

19 جنوری 2022
ایئرلائنز کے سربراہان نے ایک خط میں لکھا کہ جب تک ہمارے اہم مراکز کو پرواز کے لیے کلیئر نہیں کیا جاتا تب تک اکثر سفری اور مال بردار جہازوں کو گراؤنڈ کر نا پڑے گا۔—فوٹو: اے ایف پی
ایئرلائنز کے سربراہان نے ایک خط میں لکھا کہ جب تک ہمارے اہم مراکز کو پرواز کے لیے کلیئر نہیں کیا جاتا تب تک اکثر سفری اور مال بردار جہازوں کو گراؤنڈ کر نا پڑے گا۔—فوٹو: اے ایف پی

امریکا میں مسافر جہاز اور کارگو کمپنیوں کے سربراہان نے خبردار کیا ہے کہ ایوی ایشن انڈسٹری کو ایک آنے والے تباہ کن بحران کا خدشہ ہے۔

یہ خدشہ ایک ایسے وقت میں ظاہر کیا گیا جب ’اے ٹی اینڈ ٹی‘ اور ’ویریزون‘ محض 36 گھنٹوں کے اندر نئی فائیو جی سروس شروع کرنے کے لیے تیار تھیں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق ایئرلائنز نے متنبہ کیا کہ بدھ کو شروع ہونے والی نئی ’سی بینڈ فائیو جی‘ سروس کئی بڑے طیاروں کو ناقابل استعمال بنا سکتی ہے، جو کہ ممکنہ طور پر ہزاروں امریکیوں کو بیرون ملک پھنس جانے اور امریکی پروازوں کے لیے افراتفری کا سبب بن سکتی ہے۔

امریکن ایئرلائنز، ڈیلٹا ایئرلائنز، یونائیٹڈ ایئرلائنز، ساؤتھ ویسٹ ایئرلائنز اور دیگر ایئرلائنز کے سربراہان نے ایک خط میں لکھا کہ جب تک ہمارے اہم مراکز کو پرواز کے لیے کلیئر نہیں کیا جاتا تب تک اکثر سفری اور مال بردار جہازوں کو گراؤنڈ کرنا پڑے گا۔

فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (ایف اے اے) نے خبردار کیا ہے کہ ’فائیو جی‘ سگنلز کی ممکنہ مداخلت ہوائی جہاز کے الٹی میٹرز جیسے حساس آلات کو متاثر کر سکتی ہے اور کم وزیبلٹی آپریشنز کو نمایاں طور پر متاثر کر سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا سال 2023 میں 5 جی متعارف کروانے کا ارادہ

خط میں کہا گیا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ معمول کی ایک ہزار 100 سے زیادہ پروازیں اور ایک لاکھ مسافروں کو فلائٹ کی منسوخی، جہاز کے رخ کی تبدیلی یا تاخیر جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ایئرلائنز اس بات پر غور کر رہی تھیں کہ بدھ کو امریکا پہنچنے والی کچھ بین الاقوامی پروازوں کو منسوخ کرنا شروع کیا جائے یا نہیں۔

طیارہ ساز کمپنی بوئنگ کا کہنا ہے کہ مخصوص ہوائی اڈوں پر مجوزہ پابندیوں کے بعد، ٹرانسپورٹیشن انڈسٹری سروس میں رکاوٹ کا سامنا کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم پرامید ہیں کہ پوری انڈسٹری اور حکومت کے ساتھ مل کر ہم ایسے حل کو حتمی شکل دے سکتے ہیں جو ممکنہ حد تک ان اثرات کو محفوظ طریقے سے کم کر سکے۔

ایئرلائنز کی جانب سے لکھے گئے خط میں یو پی ایس ایئر لائنز، الاسکا ایئر، اٹلس ایئر، جیٹ بلیو ایئرویز اور فیڈ ایکس ایکسپریس کے دستخط بھی شامل ہیں جس میں فوری کارروائی پر زور دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا پھیلانے کا خدشہ، لوگوں نے فائیو جی ٹاورز کو آگ لگادی

خط میں واضح اشارہ دیا گیا ہے کہ اس سے ملک کی تجارت بیٹھ سکتی ہے۔

یہ خط وائٹ ہاؤس کی نیشنل اکنامک کونسل کے ڈائریکٹر برائن ڈیز، ٹرانسپورٹیشن سیکریٹری پیٹ بٹگیگ، ایف اے اے ایڈمنسٹریٹر اسٹیو ڈکسن اور فیڈرل کمیونیکیشن کمیشن کی چیئر وومن جیسیکا روزن ورسل کو بھیجا گیا۔

اس خط کو تیار کروانے والے گروپ ’ایئرلائنز فار امریکا‘ نے معاملے پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔

فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن نے کہا کہ وہ وائرلیس کمپنیوں کی جانب سے ’فائیو جی‘ کی تنصیبات کی صورت میں اس بات کو یقینی بنائے گا کہ جہاز میں سفر کرنے والے عوام محفوظ رہیں۔

ایوی ایشن انڈسٹری اور وائرلیس کمپنیوں کے ساتھ مل کر فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن، فائیو جی سے متعلقہ پروازوں میں تاخیر اور منسوخی کے اثر کو محدود کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

دیگر سرکاری اداروں نے اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں: 2019 پاکستان میں فائیو جی ٹیکنالوجی کی آمد کا سال

گزشتہ سال 80 ارب ڈالر کی نیلامی میں تقریباً تمام سی بینڈ اسپیکٹرم جیتنے والے کمپنی اے ٹی اینڈ ٹی اور ویریزون نے 3 جنوری کو سگنلز کی مداخلت کو کم کرنے کے لیے 50 ہوائی اڈوں کے اردگرد 6 ماہ کے لیے بفرزونز بنانے اور دیگر اقدامات اٹھانے پر اتفاق کیا تھا۔

فضائی آپریشن کی حفاطت کے معاملے پر موجود ڈیڈلاک کی وجہ سے سروس 30 دن تاخیر کا شکار رہنے کے بعد ان کمپنیوں نے فائیو جی کی تنصیبات کو دو ہفتوں کے لیے بدھ تک مؤخر کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

ویریزون اور اے ٹی اینڈ ٹی نے معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔

ان کا کہنا ہے کہ سی بینڈ فائیو جی ٹیکنالوجی کو تقریباً 40 دیگر ممالک میں فضائی آپریشن میں مداخلت کے مسائل کے بغیر کامیابی کے ساتھ شروع کیا جاچکا ہے۔

حکام نے رائٹرز کو بتایا کہ بڑی ایئرلائنز کے سربراہان اور بوئنگ کے چیف ایگزیکٹو ڈیو کالہون نے بٹ گیگ اور ڈکسن کے ساتھ ایک طویل کال کی تاکہ انہیں ابھرتے بحران سے آگاہ کیا جا سکے۔

یونائیٹڈ ایئرلائنز نے علیحدہ طور پر خبردار کیا کہ یہ مسئلہ اس کی سالانہ 15 ہزار سے زیادہ پروازوں، سوا 10 لاکھ مسافروں اور کئی ٹن کارگو کو متاثر کر سکتا ہے۔


یہ خبر 19 جنوری 2022 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں