پاکستان میں 2019 میں جدید ترین 5 جی براڈ بینڈ ٹیکنالوجی متعارف کرانے کا عندیہ دیا گیا ہے۔

یہ عندیہ وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے اے پی پی کو دیئے گئے ایک انٹرویو کے دوران دیا۔

انہوں نے اشارہ دیا کہ فائیو جی سروس کو پاکستان میں اگلے سال متعارف کرایا جاسکتا ہے جس سے غیرملکی سرمایہ کاری بڑھانے میں مدد ملے گی۔

مزید پڑھیں : 5 جی زندگی میں کیسے انقلاب برپا کرے گی؟

نیشنل ٹیلی کمیونیکشن کارپوریشن ہیڈکوارٹرز میں بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک میں پہلے ہی تھری جی اور فور جی موبائل براڈ بینڈ ٹیکنالوجی کا کامیاب تجربہ کیا جاچکا ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ ان سروسز کو استعمال کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔

انہوں نے کہا 'ہمیں موبائل براڈبینڈ میں مزید نئی سروسز کو متعارف کرانے کی ضرورت ہے جس سے نہ صرف صارفین کو سہولت ملے گی بلکہ غیرملکی سرمایہ کاروں کو متوجہ کرنے اور موجودہ دور کی ضروریات پوری کرنے میں مدد ملے گی'۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ' دنیا بہت تیزی سے بدل رہی ہے اور دیگر اقوام سے مسابقت کے لیے ہمیں نئی ٹیکنالوجیز کو اپنانے کی ضرورت ہے'۔

انہوں نے توقع ظاہر کی کہ غیرملکی کمپنیاں فائیو جی سروس کو متعارف کرانے کے لیے خود رجوع کریں گی۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان غیرملکی سرمایہ کاری کے لیے بڑی مارکیٹ ہے اور دنیا بھر میں پانچواں بڑا فری لانسنگ ملک ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسمارٹ فون اور انٹرنیٹ موجودہ عہد کی ضرورت ہے جن کی مدد سے لوگوں کو روزمرہ کے متعدد مسائل پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے۔

یہ بھی دیکھیں : پاکستان میں 5 جی سروسز جلد متعارف کرانا ممکن؟

فائیو جی کیا ہے؟

آج کل وائرلیس فور جی ایل ٹی ای ٹیکنالوجی کو اکثر موبائل نیٹ ورکس پر استعمال کیا جارہا ہے، جو کہ انتہائی تیز وائرلیس کمیونیکشن ڈیٹا ٹرانسمنٹ کرنے کے لیے فراہم کرتے ہیں۔ اس کے مقابلے میں فائیو جی نیٹ ورک کو گھروں پر انٹرنیٹ کی فراہمی کے لیے استعمال کیا جاسکے گا جبکہ اس کی رفتار آنے والے دور کی ٹیکنالوجیز کے لیے بھی موزوں ہوگی، جیسے ڈرائیور لیس کار سسٹم میں ڈیٹا کے لیے درکار اسپیڈ وغیرہ۔

فائیو جی کی رفتار کیا ہوگی؟

گزشتہ سال اس کی آزمائش کے دوران یہ بات سامنے آئی تھی کہ فائیو جی نیٹ ورک موجودہ موبائل انٹرنیٹ کنکشن سے سوگنا جبکہ گھروں کے براڈ بینڈ کنکشن سے دس گنا تیز ہوگا۔ گزشتہ سال موبائل ورلڈ کانگریس میں سام سنگ نے فائیو جی ہوم روٹر کو پیش کیا تھا جس کی رفتار 4 گیگابائٹس فی سیکنڈ تھی، یا یوں بھی کہا جاسکتا ہے 500 میگا بٹس فی سیکنڈ، جس کی مدد سے پچاس جی بی کی فائل صرف دو منٹ جبکہ سو جی بی کی فلم چار منٹ میں ڈا?ن لوڈ کی جاسکتی ہے۔

اس وقت امریکا میں انٹرنیٹ کی اوسط رفتار صرف 55 میگا بٹ فی سیکنڈ ہے۔ تاہم جب فائیو جی ٹیکنالوجی صحیح معنوں میں سامنے آئے گی تو درست اندازہ ہوگا کہ اس کی اوسط رفتار مختلف رکاوٹوں یا لوگوں کے ہجوم کے دوران کیا ہوگی تاہم پھر بھی فور جی ایل ٹی ای سے کئی گنا زیادہ تیز ضرور ہوگی، یعنی اگر پچاس فیصد کم بھی ہوتی تو بھی گھریلو انٹرنیٹ کی رفتار 2 گیگا بائٹس فی سیکنڈ ہوگی جبکہ ایک گیگابائٹ فی سیکنڈ بھی موجودہ تناظر میں زبردست ہی قرار دی جاسکتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں