ود ہولڈنگ ٹیکس کے بعد ڈالر 200 روپے سے بھی مہنگا ہونے کا امکان

اپ ڈیٹ 20 جنوری 2022
ان کا کہنا تھا کہ یہ حکومت کے خلاف سازش لگتی ہے —فائل فوٹو: اے ایف پی
ان کا کہنا تھا کہ یہ حکومت کے خلاف سازش لگتی ہے —فائل فوٹو: اے ایف پی

ایکسچینج کمپنیوں پر اچانک ود ہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ کے بعد ڈالر کی قیمت 200 روپے سے بھی اوپر جانے کا امکان ہے جبکہ کمپنیوں کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے کروڑوں روپے کے نوٹس موصول ہو رہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایکسچینج کمپنیوں کے نمائندوں نے بتایا کہ انہیں ایف بی آر کی جانب سے ود ہولڈنگ ٹیکس کی عدم ادائیگی پر نوٹس جاری کیے جارہے ہیں جس کو 2016 میں واپس لے لیا گیا تھا۔

ٹیکس نوٹسز نے ایکسچینج کمپنیوں میں افراتفری کی لہر دوڑا دی ہے جبکہ ان کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ اضافی قیمت صارفین کو منتقل کی جائے گی جس سے ڈالر کی قیمت 200 روپے سے زیادہ ہو سکتی ہے۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان نے کہا کہ انہیں ود ہولڈنگ ٹیکس کی مد میں ایک ارب سے زیادہ ٹیکس کی ادائیگی کے نوٹسز موصول ہو رہے ہیں، جو 2014 میں نافذ کیا گیا تھا اور 2016 میں واپس لے لیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈالر کی قیمت میں مزید اضافہ، 176.65 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

انہوں نے کہا کہ کمپنیاں 16 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس کا بوجھ صارفین کو منتقل کردیں گی جنہیں ایک ڈالر پر 20 روپے سے زائد کا اضافی بوجھ برداشت کرنا پڑے گا، اس کے نتیجے میں ڈالر کا شرح تبادلہ ایکسچینج ریٹ 200 روپے یا اس سے بھی زیادہ ہوسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ حکومت کے خلاف سازش لگتی ہے، ایکسچینج ریٹ پر بہت دباؤ ہے اور روپے کی قدر کم ہونے پر حکومت کو پہلے ہی تنقید کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ڈالر 200 تک پہنچتا ہے تو ایکسچینج کمپنیوں کے قانونی کاروبار کی جگہ بلیک مارکیٹ لے گی۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ، جو کہ خود بھی ایک ایکسچینج کمپنی چلاتے ہیں، کا کہنا تھا کہ گرے مارکیٹ ہمارے کاروبار کے بڑے حصے کو کھا چکی ہے کیونکہ یہ زیادہ قیمت دیتی ہے، ڈالر اسمگلر، حوالہ کرنے والوں اور افغانستان کے لوگوں کو زیادہ قمیت پر فروخت کیا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں: ڈالر65 پیسے اضافے کے بعد بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

ایک ’اے’ کیٹیگری کی ایکسچینج کمپنی نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کے ساتھ ایف بی آر کی جانب سے موصول نوٹس شیئر کیا جس میں ود ہولڈنگ ٹیکس کی مد میں ایک ارب روپے سے زیادہ کی رقم طلب کی گئی ہے۔

ایکسچینج کمپنی نے کہا کہ وہ یہ بوجھ کرنسی مارکیٹ کو منتقل کردے گی اور ڈالر کی قیمت آسمان سے باتیں کرتی نظر آئے گی، گزشتہ روز ڈالر 178روپے 30 پیسے پر بند ہوا تھا۔

ملک بوستان نے کہا اس وقت ود ہولڈنگ ٹیکس کا نفاذ سمجھ سے باہر ہے جبکہ مارکیٹ پہلے ہی غیر مستحکم اور حکومت دباؤ میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے چیئرمین ایف بی آر سے ہونے والی ملاقات میں انہیں 16 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس کے نتائج کے بارے میں بتایا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ چیئرمین ایف بی آر نے ایکسچینج کمپنیوں کو یقین دلایا تھا کہ نوٹس واپس لے لیے جائیں گے اور کمپنیوں کو ٹیکس افسران کی جانب سے کسی قسم کی ہراسانی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں ایکسچینج کمپنیوں نے اپنی فروخت سے متعلق کئی پابندیوں کا سامنا کیا ہے جبکہ ان کا کاروبار مکمل طور پر دستاویزی شکل میں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسٹیٹ بینک میں 3 ارب ڈالر رکھوانے کیلئے پاکستان کا سعودی عرب سے معاہدہ

حکومت نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ساتھ مل کر فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے تناظر میں اس کاروبار کو منظم کرنے کے لیے یہ اقدامات کیے ہیں جبکہ پاکستان، ایف اے ٹی ایف کے زیادہ تر مطالبات کی تعمیل کر رہا ہے۔

پاکستان اب بھی ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ہے جو متعلقہ حکام کو اس کاروبار کو سخت کنٹرول میں رکھنے پر مجبور کرتا ہے۔

اس کے ساتھ ہی حکومت ملک سے ڈالر کے بیرون ملک بہاؤ کو بھی قابو کرنا چاہتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں