اسرائیلی بحریہ کی سعودی عرب، پاکستان کے ہمراہ امریکی بحری مشقوں میں شرکت

18 فروری 2022
شرکا میں پاکستان، سعودی عرب، عمان، کوموروس، جبوتی، صومالیہ اور یمن بھی شامل تھے—امریکی نیوی ٹوئٹر
شرکا میں پاکستان، سعودی عرب، عمان، کوموروس، جبوتی، صومالیہ اور یمن بھی شامل تھے—امریکی نیوی ٹوئٹر

اسرائیلی بحریہ نے تصدیق کی ہے کہ اس نے پاکستان، سعودی عرب اور بعض دیگر ممالک کے ساتھ امریکی قیادت میں ہونے والی مشق میں حصہ لیا ہے جن کے ساتھ اس کے سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی بحریہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 31 جنوری کو شروع ہونے والی بین الاقوامی میری ٹائم مشق (آئی ایم ایکس) میں 60 افواج کے 9 ہزار سے زیادہ افراد نے حصہ لیا۔

شرکا میں پاکستان، سعودی عرب، عمان، کوموروس، جبوتی، صومالیہ اور یمن بھی شامل تھے جن کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی بحری جہازوں اور پاک بحریہ کی مشترکہ مشقیں

ان کے علاوہ متعدد ممالک جن کے ساتھ اسرائیل کے تعلقات حال ہی میں معمول پر آئے ہیں، مثلاً متحدہ عرب امارات اور بحرین نے بھی مشقوں میں شرکت کی، بحرین امریکا کا قریبی اتحادی ہے اور امریکی بحریہ کے پانچویں بحری بیڑے کی میزبانی کرتا ہے۔

امریکی بحریہ نے کہا کہ ہر دو سال ہونے والی یہ مشق 2012 میں شروع کی گئی تھی اور یہ 'مشرق وسطٰی میں سب سے بڑی کثیر الاقوامی بحری مشق' بن گئی ہے۔

اسرائیلی میڈیا نے بتایا کہ یہ اسرائیل کی ان ممالک کے ساتھ فوجی مشقوں میں پہلی شرکت تھی جن کے ریاست کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔

اسرائیلی بحریہ کے سربراہ ڈیوڈ سلاما نے ایک بیان میں کہا کہ امریکی مشق میں ان کی شرکت 'طاقت، باہمی سیکھنے اور تزویراتی شراکت داری پر مبنی ہمارے بحری بیڑوں کے درمیان مضبوط تعلق کو ظاہر کرتی ہے'۔

مزید پڑھیں:کامیاب بحری مشقیں علاقائی امن کیلئے پاکستان کی کوششوں کا مظہر ہیں، جنرل ندیم رضا

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی بحریہ 'ہمارے امریکی شراکت داروں کے ساتھ مل کر سمندری میدان میں دہشت گردی کو روکنے اور خطے کے پانیوں کی سلامتی کو مضبوط بنانے کے لیے کام کر رہی ہے'۔

امریکی پانچویں بحری بیڑے کے سربراہ ایڈمرل بریڈ کاپر، جنہوں نے گزشتہ ماہ ڈیوڈ سلاما، وزیر دفاع بینی غانتز اور وزیر اعظم نفتالی بینیٹ سے ملاقاتیں کی، انہوں نے بھی دونوں بحری افواج کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کو سراہا۔

بریڈ کاپر نے کہا کہ یہ مشترکہ مشق بین الاقوامی امن و امان کے تحفظ کے لیے ہمارے عزم کو ظاہر کرتی ہے، یہ ہمارے باہمی تعاون کو بڑھانے کا ایک خاص موقع ہے کیونکہ ہم اپنے بحری تعلقات کو مضبوط کرتے ہیں۔

نومبر میں اسرائیلی بحریہ نے بحیرہ احمر میں متحدہ عرب امارات اور بحرین کے ساتھ ساتھ پانچویں بیڑے کی قیادت والی مشق میں حصہ لیا جس کے بارے میں اسرائیلی حکام کا کہنا تھا کہ 'اس کا مقصد اسرائیلی بحری اثاثوں کے خلاف ایران کے حالیہ حملوں کے ردعمل کے طور پر کام کرنا تھا'۔

تبصرے (0) بند ہیں