وزیر خارجہ کا او آئی سی اجلاس میں رکاوٹ کے بیان پر ردعمل، اپوزیشن کی وضاحت

19 مارچ 2022
او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کا 48 واں اجلاس اسلام آباد میں ہوگا—فائل/فوٹو: نوید صدیقی
او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کا 48 واں اجلاس اسلام آباد میں ہوگا—فائل/فوٹو: نوید صدیقی

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اپوزیشن کی جانب تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے ایوان میں دھرنا دینے اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اجلاس میں رکاؤٹ ڈالنے کے بیان کو ناسمجھداری قرار دیا جبکہ اپوزیشن نے اس حوالے سے وضاحت کردی۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بلاول بھٹو زرداری کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ میری نظر میں بلاول کا بیان انتہائی ناسمجھداری والا بیان ہے۔

مزید پڑھیں: اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد پیر تک پیش نہ کرنے پر دھرنا، او آئی اجلاس میں رکاوٹ ڈالنے کی دھمکی

انہوں نے کہا کہ پریشان ہمیں ہوناچاہیے لیکن پریشان یہ لوگ ہیں، تحریک کاآئینی اورقانونی انداز میں مقابلہ کریں گے، کسی رکن اسمبلی کوووٹ دینے سے نہیں روکیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ زبردستی نہیں کریں گے، اپنامینڈیٹ اراکین کو یاد کرائیں گے اور تحریک عدم اعتماد کا مقابلہ قانونی، جمہوری اور سیاسی انداز میں کریں گے۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ ہم اپنے اراکین کو منانے کی کوشش کریں گے لیکن زبردستی نہیں کریں گے۔

اپوزیشن کے بیان پر انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد تو ابھی جمع کروائی گئی ہے جبکہ او آئی سی کے 47 ویں اجلاس میں فیصلہ ہوا تھا کہ پاکستان 48ویں اجلاس کی میزبانی کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ او آئی سی وزرائے خارجہ کو میرے خطوط 27 ستمبر کو بھجوائے جا چکے ہیں، آج صبح سے مہمان آنا شروع ہو گئے ہیں، مصر کے وزیر خارجہ کل آ رہے ہیں اور 21 تاریخ کو ایک اور اہم وزیر خارجہ پاکستان تشریف لا رہے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں بطور وزیر خارجہ قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ بھارت اس کانفرنس کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے، مجھے امید ہے کہ بلاول بھارت کے ایجنڈے کا حصہ نہیں بنیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: او آئی سی اجلاس میں 46 ممالک شرکت کی تصدیق کرچکے، شاہ محمود قریشی

چیئرمین پی پی پی پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بچہ گھبراہٹ کا شکار دکھائی دے رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ او آئی سی کا اجلاس، حکومت کا نہیں بلکہ ریاست پاکستان کا ایونٹ ہے، عدم اعتماد ضرور کریں ہم ان کا جمہوری انداز میں مقابلہ کریں گے، آپ کے پاس نمبرز پورے ہیں تو پھر آپ گھبراہٹ کا شکار کیوں ہو رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ تاریخ کا تعین اسپیکر کا اختیار ہے، ان کے اندر یکسوئی نہیں ہے یہ مختلف مفادات والے لوگ عمران خان کو گرانے کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں، یہ مثبت نہیں منفی اتحاد ہے۔

اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بنانے کے لیے نہیں، گرانے کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں، ان کی صفوں میں یکسوئی نہیں ہے، مسلم لیگ (ن) کے اندر اختلافات سامنے آ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے اندر دو سوچیں ہیں، ایک سوچ تحریک عدم اعتماد کی پشت پناہی کر رہی ہے اور ایک اس کے برعکس بھی ہے۔

عدم اعتماد کی تحریک پر ان کا کہنا تھا کہ یہ تو پچھلے 48 گھنٹوں میں 190/200 ووٹوں کی بات کر رہے تھے اور آج بوکھلاہٹ کا شکار کیوں ہو گئے ہیں، اب ان کو گھبراہٹ کس بات کی ہے۔

مہمانوں کا خیرمقدم کرتے ہیں، مشترکہ اپوزیشن

دوسری جانب مشترکہ اپوزیشن کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے 48 ویں اجلاس کے موقع پر اسلامی دنیا کے وزرائے خارجہ، مندوبین اور دیگر اعلیٰ شخصیات کی پاکستان آمد کا پرتپاک خیر مقدم کرتے ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ معزز مہمانوں کی آمد ہمارے لیے باعث مسرت و افتخار ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں ہونے والے او آئی سی اجلاس کا ترانہ جاری کردیا گیا

مشترکہ اپوزیشن نے کہا کہ ہم ان کے جذبے اور عزم کی تحسین کرتے ہیں کہ وہ افغانستان، مقبوضہ جموں اور کشمیر، فلسطین سمیت اسلامی دنیا کو درپیش کثیر الجہتی درپیش اہم مسائل پر غور کے لیے 22 اور 23 مارچ 2022 کو اسلام آباد تشریف لارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم ان کی پذیرائی اور استقبال کے لیے چشم براہ ہیں۔

اپوزیشن نے بتایا کہ پاکستان کے عوام کی نمائندگی کرتے ہوئے متحدہ اپوزیشن انہیں یقین دلاتی ہے ان کی آمد کے موقع پر پورا پاکستان انہیں خوش آمدید کہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی اسلام آباد میں موجودگی کے دوران مہمان نوازی کی روایتی چاشنی، احترام، تقاضوں کے مطابق خوش گوار ماحول استوار کرنے میں اپنا کردار یقینی بنائیں گے۔

بیان میں کہا گیا کہ ایسی فضا کی تشکیل میں بھرپور حصہ ڈالیں گے، جس میں معزز مہمان اپنے طے شدہ امور پوری توجہ، انہماک اور دل جمعی سے انجام دے سکیں۔

وضاحتی بیان میں انہوں نے کہا کہ او آئی سی کے معزز مہمانوں کے خیر مقدم اور تکریم کے لیے ہی متحدہ اپوزیشن نے لانگ مارچ کی تاریخوں میں تبدیلی کی اور اپنے کارکنان کو 25 مارچ سے پہلے اسلام آباد نہ آنے کی ہدایت کی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے داخلی سیاسی حالات اور سیاسی کش مکش کو کسی طور او آئی سی پر اثر انداز نہیں ہونے دیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: او آئی سی اجلاس میں امریکی مندوب کی شرکت بڑی پیش رفت ہے، وزیر خارجہ

مشترکہ اپوزیشن نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ معزز مہمانان گرامی کا اسلام آباد میں قیام خوش گوار رہے گا اور وہ اچھی یادیں لے کر وطن واپس تشریف لے جائیں گے۔

قبل ازیں اسلام آباد میں مشترکہ اپوزیشن کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دوران اپوزیشن نے دھمکی دی تھی کہ اگر اسپیکر نے پیر کو اسمبلی کے اجلاس میں تحریک عدم اعتماد پر کارروائی شروع نہیں کی تو دھرنا دیں گے اور او آئی سی اجلاس میں رکاوٹ ڈالیں گے۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا تھا کہ ہمیں اب بتایا جارہا ہے کہ یہ اسپیکر آئین، قانون اور پارلیمان کے قواعد توڑنے کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ وہ بہانہ یہ استعمال کرنا چاہے گا کہ پیر اسمبلی کا اجلاس بلانے کے لیے آخری دن ہوگا اور اگر وہاں اسپیکر کی غیرجمہوری سوچ آرہی ہے کہ قواعد، قانون اور آئین کی خلاف ورزی کریں گے اور ہماری تحریک نہیں لے کر آئیں گے تو ہماری جماعت کے اندر بھی یہی مؤقف ہوگا اور میں اپنی جماعت کا منواؤں گا اور پھر ساری اپوزیشن جماعتوں کے سامنے یہ مؤقف رکھوں گا اور ساری اپوزیشن کو مناؤں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر اسپیکر پیر دعا کرکے فاتحہ پڑھ کر عدم اعتماد کی تحریک پیش نہیں کرتا ہے پھر میری اپنی جماعت اور اپوزیشن کو یہ تجویز ہوگی کہ ہم اس ہال سے نہیں اٹھیں گے اور دیکھتے ہیں کہ آپ کی او آئی سی کانفرنس کیسے ہوتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں