شنزو آبے، جاپان کے طویل عرصے تک رہنے والے وزیر اعظم

اپ ڈیٹ 08 جولائ 2022
جاپان کے سابق وزیراعظم شنزو آبے— فائل فوٹو: رائٹرز
جاپان کے سابق وزیراعظم شنزو آبے— فائل فوٹو: رائٹرز

شنزو آبے نے جاپان کے طویل عرصے تک وزیراعظم رہنے کا ریکارڈ بنایا، جنہیں اقتصادی اصلاحات اور اسکینڈلز کا مقابلہ کرتے ہوئے اہم سفارتی تعلقات قائم کرنے کا چیمپئن سمجھا جاتا تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق 67 سالہ سابق وزیر اعظم نے تقریباً دو سال قبل خرابی صحت کے سبب عہدہ چھوڑ دیا تھا، انہیں جمعہ کو انتخابی مہم کے دوران گولی مار کر ہلاک کیا گیا۔

شنزو آبے 2006 میں 52 سال کی عمر میں پہلی بار جاپان کے وزیر اعظم بنے جو جنگ عظیم کے بعد اس عہدے پر فائز ہونے والے سب سے کم عمر شخص تھے۔

مزید پڑھیں: جاپان کے سابق وزیر اعظم قاتلانہ حملے میں ہلاک

انہیں جوانی اور تبدیلی کی علامت کے طور پر دیکھا جاتا تھا، لیکن وہ تیسری نسل کے سیاست دان کا شجرہ بھی لے کر آئے جس کی پیدائش سے ہی ایک اشرافیہ، قدامت پسند خاندان نے پرورش کی۔

شنزو آبے کا پہلا دور حکومت ہنگامہ خیز اور اسکینڈلز و اختلافات سے دوچار رہا، جس کے بعد انہوں نے اچانک استعفیٰ دے دیا تھا۔

ابتدائی طور پر یہ بتایا گیا کہ وہ سیاسی وجوہات کے سبب استعفیٰ دے رہے ہیں، انہوں نے تسلیم کیا تھا کہ وہ السریٹیو کولیٹِس (ulcerative colitis) نامی آنتوں اور السر کی بیماری میں مبتلا ہیں اور اسی بیماری کے باعث ہی انہوں نے 2007 میں وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: شنزو آبے کا قتل جدید جاپانی تاریخ کا سب سے المناک واقعہ

— فائل فوٹو: اے ایف پی
— فائل فوٹو: اے ایف پی

‘ابینومکس’ کا منصوبہ

شنزو آبے نے بتایا کہ ان کو بیماری سے نجات حاصل کرنے کے لیے مہینوں کے علاج کی ضرورت تھی اور آخرکار نئی ادویات کی مدد سے وہ صحت یاب ہو گئے۔

شنزو آبے 2012 میں دوبارہ وزیر اعظم کے عہدے پر براجمان ہوئے۔

انہوں نے ایسے دور کا خاتمہ کیا جس میں وزرائے اعظم کبھی کبھی ایک سال میں بھی تبدیل ہوتے تھے۔

مزید پڑھیں: بیماری کے باعث جاپانی وزیر اعظم عہدے سے مستعفی

جاپان جو 2011 کے سونامی اور اس کے نتیجے میں فوکوشیما میں نیوکلیئر تباہی کے منفی اثرات سے اب تک نبرد آزما ہورہا ہے، اس حوالے سے شنزو آبے نے بظاہر محفوظ پیشکش کی، ان کے پاس ‘ابینومکس’ کا ایک منصوبہ تھا۔

یہ منصوبہ دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت جاپان کی بحالی کا تھا، دو دہائیوں کے جمود کے بعد اسکیم میں بڑے پیمانے پر سرکاری اخراجات، زری پالیسی میں بڑی نرمی اور بیوروکریسی کی پیدا کردہ رکاوٹوں کو کم کرنا شامل تھا۔

شنزو آبے اوکیاما میں سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی  پناہ گاہ کا دورہ کرتے ہوئے — فوٹو: اے ایف پی
شنزو آبے اوکیاما میں سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی پناہ گاہ کا دورہ کرتے ہوئے — فوٹو: اے ایف پی

شنزو آبے نے ملک میں شرح پیدائش کو بڑھانے کی کوشش کی اور اس کے لیے کام کرنے کی جگہوں پر والدین اور خاص طور پر ماؤں کے لیے ماحول کو زیادہ سازگار بنایا۔

رپورٹ کے مطابق انہوں نے متنازع صرفی ٹیکس میں اضافہ کرکے نرسریوں کو مالی مدد فراہم کرنے اور جاپان کے پھیلے ہوئے سوشل سیکیورٹی سسٹم میں خلا کو ختم کرنے کی کوششیں کیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کے باعث اولمپکس 2020 اگلے سال تک ملتوی

اصلاحات میں کچھ پیش رفت ہوئی تاہم معیشت کے بڑے اسٹرکچرل مسائل برقرار رہے۔

تفریط زر ضد ثابت ہوئی، جاپان کی معیشت 2020 میں کورونا وائرس سے قبل ہی کساد بازاری کا شکار تھی۔

عالمی وبا کے دوران شنزو آبے کا ستارہ مزید ماند پڑ گیا، ان کے نقطہ نظر کو مبہم اور سُست قرار دیتے ہوئے تنقید کی گئی، ان کے دور میں منظوریوں کی درجہ بندی نچلی سطح تک پہنچ گئی۔

سیاسی طوفان

عالمی سطح پر جاپان کے سابق وزیر اعظم شنزو آبے نے شمالی کوریا کے حوالے سے سخت رویہ اپنایا لیکن انہوں نے امریکا اور ایران کے درمیان بہتر تعلقات کے لیے ثالثی کا کردار ادا کرنے کوشش کی۔

انہوں نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ قریبی ذاتی تعلقات کو ترجیح دی تاکہ وہ ‘امریکا فرسٹ’ کے منترے سے جاپان کے کلیدی اتحاد کو بچا سکیں، شنزو آبے نے روس اور چین کے ساتھ تعلقات کو بہتر کرنے کی بھی کوشش کی۔

مزید پڑھیں: جاپان کی حکمران جماعت کے یوشیہدے سوگا وزیراعظم کیلئے نامزد

اس کے نتائج ملے جلے تھے، سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جاپان میں تعینات امریکی فوجیوں کے لیے مزید رقم ادا کرنے پر مجبور کرتے رہے، جاپان کا متنازع شمالی جزیروں پر روس کے ساتھ معاہدہ ناکامی سے دوچار رہا، اس کے ساتھ ساتھ انہیں چینی صدر شی جن پنگ کو سرکاری دورے کے لیے مدعو کرنے میں بھی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔

گولف کھیلتے ہوئے شنزو آبے اور ڈونلڈ ٹرمپ خوشگوار موڈ میں — فوٹو: اے ایف پی
گولف کھیلتے ہوئے شنزو آبے اور ڈونلڈ ٹرمپ خوشگوار موڈ میں — فوٹو: اے ایف پی

شنزو آبے نے اپنے دور اقتدار میں سیاسی طوفانوں سمیت ‘کرونیزم کے الزامات’ کا سامنا کیا لیکن کمزور اپوزیشن کی وجہ سے ان کے اقتدار پر کوئی اثر نہیں ہوا۔

شنزو آبے کو 2021 کے آخر تک وزیراعظم رہنا تھا، انہیں ملتوی شدہ ٹوکیو 2020 اولمپکس گیمز کے تاریخی ایونٹ کو دیکھنے کا موقع ملتا۔

تاہم اگست 2020 میں حیران کن طور پر انہوں نے مستعفی ہونے کا اعلان کیا جس کے ساتھ ان کی دوسری مدت بھی ختم ہوگئی۔

تبصرے (0) بند ہیں