جاپان کی حکمران جماعت کے یوشیہدے سوگا وزیراعظم کیلئے نامزد

15 ستمبر 2020
یوشیہدے سوگا نے 534 ووٹ میں سے 377 ووٹ حاصل کیے—فوٹو:رائٹرز
یوشیہدے سوگا نے 534 ووٹ میں سے 377 ووٹ حاصل کیے—فوٹو:رائٹرز

جاپان کی حکمران جماعت نے وزیرکابینہ اور سابق وزیراعظم شینزوابے کے حامی یوشیہدے سوگا کو جماعت کا نیا سربراہ مقرر کردیا اور رواں ہفتے ہی پارلیمنٹ سے وزیراعظم کے لیے ووٹ حاصل کریں گے۔

خبرایجنسی رائٹرز کے مطابق 71 سالہ یوشیہدے سوگا نے حکمران جماعت لیبرل ڈیموکریٹک پارٹی (ایل ڈی پی) کی قیادت کے ووٹنگ میں بڑی کامیابی حاصل کی، جس کے بعد ان کے وزیراعظم بننے کے لیے راستہ ہموار ہوگیا ہے۔

مزید پڑھیں:بیماری کے باعث جاپانی وزیر اعظم عہدے سے مستعفی

یوشیہدے سوگا نے ایل ڈی پی کی قیادت کے لیے کاسٹ ہونے والے 534 میں سے 377 ووٹ حاصل کیے، جن میں اراکین پارلیمنٹ 47 مقامی عہدیدار شامل تھے۔

سابق وزیر دفاع شگیرو اشیبا کو 68 وار سابق وزیرخارجہ فومیو کیشیدا کو 89 ووٹ ملے۔

یوشیہدے سوگا نے کامیابی کے بعد سابق وزیراعظم شینزوابے کی بنیادی پالیسیوں کو جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ بڑی کامیابی کورونا وائرس کے خلاف جاری اقدامات کو برقرار رکھنے اور معیشت کی بحالی سمیت دیگر اصلاحات کے حصول کے لیے مددگار ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ آج جس بڑی تعداد میں میری حمایت کی گئی ہے اس سے مجھے اپنے ایجنڈے پر اچھے ماحول میں عمل کرنے میں آسانی ہوگی۔

رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ میں جاپان کے نئے وزیراعظم کے لیے بدھ کو ووٹنگ ہوگی جہاں وہ اپنی جماعت کی واضح اکثریت کے باعث باآسانی منتخب ہوں گے۔

یوشیہدے سوگا سابق وزیراعظم شینزوابے کی مدت کو مکمل کریں گے جو ستمبر 2021 میں ختم ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: جاپانی وزیر اعظم نے کورونا کے باعث اولمپکس ملتوی کردی

ان کا کہنا تھا کہ میں اکیتا میں ایک کسان کے گھر پیدا ہوا تھا اور سیاست کے ساتھ کوئی تعلق یا معلومات نہیں تھیں، سیاست کی دنیا میں صفر سے آغاز کیا اورتمام رویات اور تاریخی سلسلے کے مطابق ایل ڈی پی کی قیادت تک پہنچ گیا۔

نامزد وزیراعظم نے کہا کہ میں جاپان اور اس کے شہریوں کے کام کے لیے مخلص رہوں گا۔

یوشیہدے سوگا 2012 سے کابینہ کے چیف سیکریٹری، شینزوابے حکومت کے ترجمان اور پالیسیوں سے متعلق کوآرڈینیشن کی ذمہ داریاں انجام دیں۔

یاد رہے کہ 28 اگست کو65 سالہ شینزو ابے نے بیماری کے باعث اپنی دوسری مدت مکمل ہونے سے ایک سال قبل ہی وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

شنزو ابے کی بیماری سے متعلق عالمی و جاپانی میڈیا میں مختلف قیاس آرائیاں جاری تھیں اور چند دن قبل وہ 8 گھنٹوں تک ہسپتال میں بھی رہے تھے۔

کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے نامکمل انتظامات کرنے پر تنقید کا سامنا کرنے والے شنزو ابے چوتھی مدت کے لیے وزیر اعظم کی خدمات سر انجام دے رہے تھے اور ان کی آئینی مدت کا ایک سال ابھی باقی تھا کہ منصب سے استعفے کا اعلان کردیا۔

شنزو ابے 2017 میں انتخابات میں کامیابی کے بعد چوتھی مدت کے لیے وزیر اعظم بنے تھے، وہ 2012 سے مسلسل ملک کے سب سے بڑے عہدے پر براجمان تھے۔

شنزو ابے نے پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ وہ عوام کی درست انداز میں خدمت نہ کر سکے، جس کی وجہ سے عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں سیاسی خلا سے بچنے کے لیے سبکدوش ہونے کا فیصلہ کیا، کیوں کہ اس وقت ملک کورونا جیسی وبا سے بھی نبرد آزما ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں