حالیہ تباہ کن سیلاب کی وجہ سے بے گھر ہونے والے سندھ کے ایک خاندان نے دعویٰ کیا ہے کہ خیرپور کی تحصیل کوٹ ڈیجی کی خیمہ بستی میں 2 سالا بچی آسیہ بھوک سے تڑپ تڑپ کر دم توڑ گئی۔

متاثرہ بچی کے والد ممتاز گوپنگ نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ ان کی بیٹی گزشتہ رات چل بسی، ‘وہ چند دن سے بھوکی اور بیمار تھی لیکن کسی نے ہماری مدد نہیں کی اور ہماری بیٹی ہماری آنکھوں کے سامنے دم توڑ گئی۔

ممتاز گوپنگ کوٹ ڈیجی شہر کے اسکول میں قائم خیمہ بستی میں مقیم ہیں، نے شکایت کی کہ یہاں پر خیمے، پینے کا پانی، کھانا اور مچھر دانیاں نہیں ہیں۔

بعد ازاں، بچی کے لواحقین نے انتظامیہ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا، جس میں ان کا کہنا تھا کہ خیرپور کی تحصیل کوٹ ڈیجی میں قائم خیمہ بستی میں مقیم خاندان فاقہ کشی پر مجبور ہوگئے ہیں، سیاسی رہنما اور انتظامیہ غائب ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مدد کے منتظر افراد کے سیلاب میں ڈوبنے کی ویڈیو نے دل دہلا دیے

مظاہرین نے ڈپٹی کمشنر خیرپور نور احمد اور سیاسی رہنماوں کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور بچی کی لاش سڑک کنارے رکھ کر شاہراہ بند کردی۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ سیلاب کے باعث بے گھر ہوگئے، کھانے پینے کو کچھ نہیں، بچے بھوک سے مر رہے ہیں، بھوک سے تڑپ تڑپ کر بچی کیمپ میں دم توڑ گئی۔

مظاہرین نے مزید کہا کہ سیلاب متاثریں کے لیے ملنے والی امداد متاثرین تک نہیں پہنچ رہی، راشن ہے اور نہ ہی چھت، کوئی حکومتی نمائندہ بھی نہیں پہنچا۔

مظاہرین نے وزيراعظم پاکستان سمیت وزیر اعلی سندھ سے فوری طور پر نوٹس لے کر امداد فراہم کرنے میں غفلت کرنے والے افسران کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا۔

کوٹ ڈیجی کے اسسٹنٹ کمشنر عاصم عباسی نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ کوٹ ڈیجی شہر میں قائم خیمہ بستی میں 2 سالہ آسیہ جاں بحق ہوئی ہے، وہ چند روز سے بیمار تھی جس کو ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ہسپتال میں بھی بھیجا گیا تھا لیکن ان کے ورثہ ہسپتال میں رہنے کے بجائے فوری واپس خیمے میں واپس آگے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے صبح خیمہ بستی کا دورہ بھی کیا تھا لیکن ان کے ورثہ خیموں میں نہیں تھے، اور بچی کی تدفین کے لیے گئے ہوئے تھے۔

عاصم عباسی نے خوراک کی عدم فراہمی کے دعوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بتایا کہ خیمہ بستی میں موجود سیلاب متاثرین کو راشن فراہم کیا جارہا ہے۔

بعد ازاں، شام کو پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی قانون ساز ڈاکٹر مہرین بھٹو بچی کے لواحقین کے پاس پہنچیں اور ان سے تعزیت کی۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب سے جاں بحق افراد کی تعداد ایک ہزار191 ہوگئی، پانی دادو شہر میں داخل

انہوں نے خیمہ بستی میں ایک ٹیم کو سیلاب متاثرین کے لیے خیموں اور دیگر ریلیف مصنوعات کے ساتھ اور متاثرہ خاندان کے لیے 2 لاکھ روپے زرتلافی بھی بھیجے۔

سندھ مون سون کی بارشوں اور سیلاب کے سبب سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں سے ایک ہے، جس نے ملک بھر میں تباہی مچا دی ہے، سیلاب کی وجہ سے شہر اور دیہات زیر آب آ گئے، جس کی وجہ سے صوبے میں سیکڑوں لوگ اپنے گھر چھوڑ کر ریلیف کیمپوں میں منتقل ہونے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

منچھر جھیل میں حالیہ دنوں میں شمال اور بلوچستان کے پہاڑی علاقوں سے سندھ کے کی طرف سیلاب کی آمد کے باعث پانی کی سطح میں اضافہ ہورہا ہے اور اس کے نتیجے میں کئی اموات ہوئیں اور تباہی کی کئی داستانیں رقم ہوگئی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں