تائیوان پر چین کا ممکنہ حملہ روکنے کے لیے امریکا کا چین پر پابندیاں لگانے پر غور

اپ ڈیٹ 14 ستمبر 2022
امریکی عہدیدار کا کہنا ہے کہ چین پر پابندیاں عائد کرنا روس کے مقابلے کہیں زیادہ مشکل اور پیچیدہ عمل ہے— تصویر: رائٹرز
امریکی عہدیدار کا کہنا ہے کہ چین پر پابندیاں عائد کرنا روس کے مقابلے کہیں زیادہ مشکل اور پیچیدہ عمل ہے— تصویر: رائٹرز

امریکا نے ایک مرتبہ پھر تائیوان کے حوالے سے خبردار کیا ہے کہ تائیوان پر چین کا ممکنہ حملہ روکنے کے لیے امریکا نے چین پر پابندیاں لگانے پر غور شروع کردیا ہے جہاں یورپی یونین کو بھی چین پر پابندیاں لگانے کے حوالے سے تائیوان کے دباؤ کا سامنا ہے۔

قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے مطابق چین کے تائیوان پر ممکنہ حملے اور کشیدگی میں اضافے کے بعد امریکا اور تائیوان میں یورپی یونین کے سفیروں کی الگ الگ ملاقاتیں ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیں: چین نے تائیوان پر حملہ کیا تو امریکا اس کا دفاع کرے گا، بائیڈن

ان ملاقاتوں میں بات کی گئی کہ چین کے ساتھ کمپیوٹر چپس، ٹیلی کام آلات اور دیگر ٹیکنالوجی کے حوالے سے تجارت اور سرمایہ کاری کو محدود کیا جائے گا۔

ذرائع نے ان ملاقاتوں کی تفصیلات نہیں فراہم کیں لیکن دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت اور عالمی سپلائی چین کے سب سے بڑے لنک کے حامل ملک پر پابندیوں کی افادیت کے حوالے سے سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔

امریکی محکمہ تجارت کے ایک سابق سینئر اہلکار نازَک نیکاختر کا کہنا ہے کہ ’امریکا اور اتحادی ممالک کے چینی معیشت کے ساتھ تعلقات تناؤ کا شکار ہونے کی وجہ سے چین پر پابندیاں عائد کرنا روس پر پابندیوں سے کہیں زیادہ مشکل اور پیچیدہ عمل ہے۔‘

مزید پڑھیں: امریکی وفد کا دورہ تائیوان، جزیرے کے اطراف چین کی تازہ فوجی مشقیں

یاد رہے کہ پچھلے ماہ تائیوان نے الزام عائد کیا تھا کہ ’چین نے امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی کے دورے کو بہانہ بنا کر مشقیں شروع کیں اور جزیرے میں میزائل بھی فائر کیے تھے۔‘

چینی صدر شی جن پنگ نے وعدہ کیا کہ تائیوان اگر چین کے کنٹرول میں آگیا تو طاقت کے استعمال سے نہیں بلکہ جمہوری طریقے سے حکومت چلائی جائے گی، صدر شی جن پنگ کمیونسٹ پارٹی کانگریس کے تیسری بار 5 سال کے لیے سربراہ بننے کے لیے پُرامید ہیں، تائیوان نے چین کی خودمختاری کے دعوؤں کو سختی سے مسترد کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چین کی تنبیہ کے باوجود امریکی اسپیکر نینسی پلوسی تائیوان پہنچ گئیں

امریکی عہدیدار کا کہنا ہے کہ صدر شی جن پنگ کے تائیوان پر ممکنہ حملے کو روکنے کے لیے امریکا، چین پر پابندیوں کے نفاذ پر غور کر رہا ہے۔

ذرائع کے بتایا کہ فروری میں روس کا یوکرین پر حملے کے بعد امریکا نے چین پر پابندیوں کے حوالے سے بات چیت شروع کی، لیکن نینسی پلوسی کے دورہ تائیوان پر چین کے ردعمل کے بعد امریکا نے نئی پالیسی اختیار کی۔

نیٹو اتحادیوں کے حمایت یافتہ امریکا نے جنوری میں روس کے ساتھ بھی یہی رویہ اختیار کیا تھا، امریکا نے روس کو یوکرین پر حملے سے خبردار کیا تھا اور اس پر عالمی پابندیاں عائد کیے جانے کی دھمکی بھی دی تھی لیکن امریکا ان دھمکیوں کے باوجود روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو یوکرین پر حملہ کرنے سے کوئی نہ روک سکا۔

مزید پڑھیں: ‘بائیڈن آگ سے نہ کھیلیں’، تائیوان کے معاملے پر چین کی امریکا کو وارننگ

امریکی عہدیدار کے مطابق امریکا، چین کے ساتھ تعلقات کو مزید خراب کرنے کے بجائے یورپ اور ایشیا کے تمام ممالک کو ایک پیج پر لانے پر غور کر رہا ہے۔

ایک اور واقعے میں تائیوان نے چین پر الزام عائد کیا کہ وہ ملائیشیا کے تجارتی پروگرام کے دوران منتظمین پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ تائیوان کی ملکہ حسن مؤس کاؤ مان جِنگ کو تائیوان کا جھنڈا لہرانے سے روکا جائے۔

تائیوان کی وزارت خارجہ نے کہا کہ چین نے ملائیشیا کے منتظمین پر دباؤ ڈالا کہ وہ تائیوان کی ملکہ حسن کو اسٹیج پر ہمارے قومی پرچم کو تھامنے سے منع کریں اور ہم نے ملائیشیا میں اپنے نمائندے کے دفتر کو باضابطہ شکایت درج کرنے کی ہدایت کردی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں