افغانستان: حکومت نے خواتین کے پارکس جانے پر پابندی عائد کردی

اپ ڈیٹ 12 نومبر 2022
افغانستان میں خواتین پر پارکس میں جانے پر پابندی عائد—فائل فوٹو: اے ایف پی
افغانستان میں خواتین پر پارکس میں جانے پر پابندی عائد—فائل فوٹو: اے ایف پی

افغانستان کی وزارت امر بالمعروف و نہی عن المنکر نے کہا ہے کہ خواتین گھر سے باہر نکلتے وقت اسلامی لباس پر پور طرح عمل نہیں کر رہی ہیں اس لیے انہیں پارکس میں جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق افغان طالبان کی وزارت امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے ترجمان محمد عاکف مہاجر نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 14 یا 15 ماہ سے ہم خواتین کو اسلامی قوانین کے مطابق ماحول فراہم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور انہیں پارکس میں جانے کے لیے اسلامی لباس پر پابند کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: افغانستان: خواتین میزبانوں کو حجاب کے حکم پر مرد اینکرز نے اظہار یکجہتی کیلئے ماسک پہن لیا

ترجمان محمد عاکف مہاجر نے کہا کہ ’بدقسمتی سے پارک مالکان ہم سے تعاون نہیں کر رہے اور خواتین بھی تجویز کردہ لباس نہیں پہن رہیں، لہٰذا اب یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ خواتین کی پارکس میں جانے پر پابندی عائد ہوگی‘۔

افغانستان میں تقریبا تمام خواتین حجاب پہنتی ہیں مگر افغان طالبان کا کہنا ہے کہ خواتین کو برقعہ نما لباس پہننا چاہیے جس سے ان کا جسم مکمل ڈھانپا ہوا ہو۔

تاہم کابل سمیت دیگر شہری مراکز میں خواتین عوام میں حجاب نہیں پہنتیں جبکہ دیگر خواتین صرف سرجیکل ماسک کا استعمال کرتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغان ٹیلی ویژن میزبان نقاب سے متعلق احکامات کےخلاف آواز بلند کرنے کیلئے پُر عزم

دوسری جانب مغربی ممالک خواتین کے حقوق پر عمل کرنے کے لیے افغانستان پر زور دیتے آ رہے ہیں جہاں افغان طالبان نے اقتدار میں واپس آنے کے بعد بین الاقوامی برادری سے عزم کیا تھا کہ خواتین کے حقوق بالخصوص لڑکیوں کی تعلیم کو یقینی بنایا جائے مگر افغان طالبان اپنے عزائم کی خلاف ورزی کرنے لگے جس پر انہیں مغربی ممالک کی پابندیوں کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے۔

افغان طالبان کی طرف سے اس بات کی وضاحت نہیں کی گئی کہ خواتین کی پارکس میں جانے پر عائد پابندی کتنے عرصے تک ہوگی۔

مزید پڑھیں: افغانستان میں دو دہائیوں بعد دوبارہ شوبز میں خواتین کو دکھانے پر پابندی

ادھر مختلف صوبوں کے پارک مالکان کا کہنا ہے کہ خواتین کو پارکس میں داخل ہونے سے روکنے کے حوالے سے ابھی تک کسی نے کچھ نہیں کہا۔

تاہم، ان صوبوں کی خواتین کا کہنا ہے کہ کابل میں پابندیوں کا اطلاق ہو رہا ہے اور اب خدشہ ہے کہ یہ پابندی دیگر صوبوں میں بھی عائد کی جائے گی۔

طالبان کا کہنا ہے کہ وہ اسلامی قانون کی تشریح کے مطابق خواتین کے حقوق کا احترام کرتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں