اس سلسلے کی بقیہ اقساط یہاں پڑھیے۔


پرسوں کی طرح کل کا دن بھی بہت ہی سخت اور مصروف گزرا۔ کل ارجنٹینا بمقابلہ سعودی عرب اور فرانس بمقابلہ آسٹریلیا میچ کور کیے ان دونوں ہی میچوں کے مختلف نتائج سامنے آئے۔

بطور صحافی کوئی ایسا میچ کور کرنے میں بہت مزہ آتا ہے جس میں کوئی بڑا اپ سیٹ ہو یا پھر وہ کسی حوالے سے بہت زیادہ یادگار ہو۔ سعودی عرب کا میچ بھی ایسا ہی میچ تھا جو ورلڈ کپ تاریخ میں یاد رکھا جائے گا۔

میں نے برازیل میں ہونے والا ورلڈ کپ بھی کور کیا اور مجھے یاد ہے کہ اس کے سیمی فائنل میں برازیل کو 1-7 سے شکست ہوئی تھی۔ وہ نتیجہ حیران کن تو تھا لیکن اسے اپ سیٹ نہیں کہہ سکتے تاہم کل سعودی عرب کے میچ میں جو نتیجہ نکلا وہ تو کچھ اور ہی تھا، یعنی اس سے بڑے نتیجے فٹبال میں نہیں آتے۔ حیرت ہوتی ہے کہ سعودی عرب جیسی ایک ایشیائی ٹیم نے یہ کیا کردیا۔ یہ یقیناً مزے کا میچ تھا۔

مزے کی بات یہ ہے کہ میں یہ سوچ رہا تھا کہ یہ میچ تو ارجنٹینا کی ٹیم باآسانی جیت جائے گی اس لیے اس میچ کی کوریج کا فیصلہ مجھے غلط لگ رہا تھا۔ پھر اکثر صحافیوں کا بھی خیال تھا کہ ارجنٹیا کی ٹیم 36 میچ جیتتے ہوئے آرہی ہے اور وہ یہ میچ بھی جیت جائے گی، مگر نتیجے کے بعد اپنا یہ فیصلہ مجھے بہت ہی اچھا لگا۔

میچ سے قبل بھارت سے تعلق رکھنے والے میرے ایک صحافی دوست سومناتھ بوس نے کہا کہ یہ میچ سعودی عرب جیت جائے گا، یہ سن کر دیگر صحافیوں کو بہت حیرت ہوئی کہ انہوں نے کیا بات کردی۔ لیکن جب واقعی سعودی عرب جیت گیا تو ہم صحافیوں کو یقین نہیں آرہا تھا کہ ہم نے کیا دیکھا ہے۔

میچ کور کرنے کے لیے سعودی میڈیا کی بھی بڑی تعداد اسٹیڈیم میں موجود تھی اور ان کے لیے ظاہر ہے یہ بہت زیادہ خوشی کا موقع تھا۔ سعودی عرب نے جب گول کیا تو سعودی صحافیوں نے میڈیا باکس میں بھی خوب جشن منایا۔ مجموعی طور پر وہاں کا ماحول جذبات سے بھرپور تھا۔ بدقسمتی سے میرے فون نے ساتھ نہیں دیا اور میں ان لمحات کو کیمرے میں قید کرنے سے قاصر رہا۔

میچ ختم ہونے کے بعد میں نے فوراً سومناتھ کو پکڑا اور ان سے پوچھا کہ بھئی آپ کو کیسے معلوم تھا کہ سعودی عرب جیتے گا؟ انہوں نے جواب دیا کہ میسی اور ارجنٹینا کے لیے ورلڈ کپ میں جیتنا اور ورلڈ کپ جیتنا بہت مشکل ہے۔

جہاں تک بات ہے فرانس اور آسٹریلیا کے میچ کی تو ہمیں لگ رہا تھا کہ ہم دوسرا اپ سیٹ دیکھیں گے لیکن فرانس نے ایک گول کھانے کے بعد تو آسٹریلیا کو دھو ڈالا۔ اتنی بہترین کارکردگی کہ بندہ سوچے کہ کیا زبردست کھیل پیش کیا جارہا ہے۔

بطور صحافی ان میچوں میں شریک ہونا آپ کو ایک منفرد احساس دلاتا ہے۔ میں سوچتا ہوں کہ میں جب بوڑھا ہوجاؤں گا تو میں لوگوں کو یہ کہانیاں سنا رہا ہوں گا میں فلاں میچ میں موجود تھا اور فلاں میچ کور کیا تھا۔ کچھ چیزیں ہوتی ہیں جو زندگی کی بہترین یادیں بن جاتی ہیں یہ انہیں میں سے ایک ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں