نجم سیٹھی کی سربراہی میں پی سی بی کے 2014 کے آئین کی بحالی کیلئے کمیٹی قائم

21 دسمبر 2022
نجم سیٹھی کو 2018 میں عہدے سے ہٹادیا گیا تھا—فائل فوٹو: ڈان
نجم سیٹھی کو 2018 میں عہدے سے ہٹادیا گیا تھا—فائل فوٹو: ڈان

وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے 2019 کے آئین کی منسوخی اور 2014 کے آئین کی بحالی کے لیے بورڈ کے سابق چیئرمین نجم سیٹھی کی سربراہی میں 13 رکنی کمیٹی قائم کردی۔

وزیراعظم کے دفتر سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’وزیراعظم نے سمری دیکھی ہے اور تجاویز کے ساتھ ساتھ وفاقی کابینہ میں منیجمنٹ کمیٹی کے نام پیش کرنے کی منظوری دی ہے‘۔

نجم سیٹھی کمیٹی کے چیئرمین ہوں گے اور دیگر اراکین میں پی سی بی کے بورڈ آف گورنرز کے سابق اراکین شکیل شیخ، گلزادہ، نعمان بٹ اور ایاز بٹ شامل ہیں۔

کمیٹی میں سابق کرکٹر ہارون رشید، ثنا میر، پی سی بی نیشنل ہائی پرفارمنس سینٹر کے سابق ڈائریکٹر اعزاز سید، سابق صدر لاڑکانہ ڈویژن تنویر احمد، سابق صدر کوئٹہ ایسوسی ایشن گل محمد کاکڑ، قومی ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی، سابق کرکٹ شفقت رانا، ایڈووکیٹ مصطفیٰ رمدے اور سروس انڈسٹریز کے سی ای او اور پی سی بی بورڈ آف گورنرز کے رکن شامل ہیں۔

قبل ازیں رپورٹس تھیں کہ وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین پی سی بی رمیز راجا کو عہدے ہٹا کر نجم سیٹھی کو مقرر کرنے کی منظوری دی ہے۔

خیال رہے کہ اگست 2019 میں سابق وزیراعظم عمران خان کی سربراہی مین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے پی سی بی کا نیا آئین نافذ کردیا تھا۔

وفاقی وزارت بین الصوبائی رابط نے وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد نئے آئین کی منظوری دی تھی، جو بورڈ نے کابینہ سے منظوری کے بعد وزارت کو ارسال کردیا تھا۔

پی سی بی کے نئے آئین میں ڈومیسٹک سطح پر ڈپارٹمنٹل نظام ختم کردیا گیا تھا اور صوبائی بنیاد پر ڈومیسٹک ٹیمیں نظام کا حصہ بنائی گئی تھیں۔

اس حوالے سے واضح کیا گیا تھا کہ پی سی بی کے 2019 کے آئین کے تحت پنجاب، جنوبی پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا، بلوچستان اور کیپیٹل ایریاز کے نام سے 6 ٹیمیں فرسٹ کلاس ٹورنامنٹ کھیلیں گی۔

بورڈ آف گورنرز میں تین کرکٹ ایسوسی ایشنز کے صدور، پیٹرن کی جانب سے نامزد کردہ دو اراکین، پی سی بی کے چیف ایگزیکٹو کے ساتھ ساتھ وزارت بین الصوبائی رابطہ کے وفاقی سیکریٹری بطور غیرفعال رکن کے طور پر شامل کیے گئے تھے جبکہ وزارت بین الصوبائی رابطہ کے رکن کو ووٹنگ کا حق بھی نہیں دیا گیا تھا۔

پی سی بی کے اس نئے آئین کے تحت 16 ریجنل ایسوسی ایشنز کو 6 کرکٹ ایسوسی ایشنز میں تبدیل کر دیا گیا تھا جن کے نام یہ ہیں۔

1-بلوچستان کرکٹ ایسوسی ایشن

2-سینٹرل پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن

3-خیبر پختونخوا کرکٹ ایسوسی ایشن

4-ناردرن کرکٹ ایسوسی ایشن

5-سندھ کرکٹ ایسوسی ایشن 6-جنوبی پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن

بورڈ کے اس نئے آئین کے تحت ڈسٹرکٹ ایسوسی ایشنز کو سٹی کرکٹ ایسوسی ایشنز میں تبدیل کردیا گیا تھا۔

نئے آئین کے تحت پی سی بی کی جنرل باڈی 11 اراکین پر مشتمل ہے، جس میں چیئرمین پی سی بی، تمام کرکٹ ایسوسی ایشنز کے صدور، صدر بلائنڈ کرکٹ ایسوسی ایشن، صدر ڈیف اینڈ ڈمب کرکٹ ایسوسی ایشن شامل ہیں جبکہ پی سی بی کے چیف ایگزیکٹو اور چیف آپریٹنگ افسر غیر فعال اراکین ہیں۔

پی سی بی کے 2019 کے آئین کے تحت پی سی بی کے چیئرمین اور چیف ایگزیکٹو کے اختیارات الگ کر دیے گئے ہیں اور ایم ڈی پی سی بی کے عہدے کی جگہ چیف ایگزیکٹو کا عہدہ بنا دیا گیا تھا۔

انتظامی امور کو مضبوط کرنے کے لیے آئین میں ایک شق 12(سی) کا اضافہ کیا گیا تھا۔

بورڈ میں ایچ آر اور رسک منیجمنٹ کمیٹیوں کی تشکیل کے لیے شق 12 (ایچ) متعارف کروائی گئی تھی اور پرانے نظام کی نئے آئین میں تبدیلی کو شق 49 کے تحت تحفظ دیا گیا تھا۔

تبصرے (1) بند ہیں

Khan, J Dec 22, 2022 01:12am
Joke of the year! Bravo to Pakistani politics, penetrates every walk of life! Koee haal nahi is qoum ka! Pakistan has been hijacked by the Ashrafia mafia. Its a curse for average citizen to live his life.