پاکستان نے سعودی-ایران مذاکرات میں سہولت کاری کی، دفتر خارجہ

اپ ڈیٹ 18 مارچ 2023
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہمیں یقین ہے کہ یہ سفارتی پیش رفت خطے اور اس سے باہر امن و استحکام میں معاون ثابت ہوگی—فائل فوٹو: ٹوئٹر
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہمیں یقین ہے کہ یہ سفارتی پیش رفت خطے اور اس سے باہر امن و استحکام میں معاون ثابت ہوگی—فائل فوٹو: ٹوئٹر

دفتر خارجہ نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان نے سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات بحالی کے لیے ہونے والے مذاکرات میں سہولت کار کا کردار ادا کیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا کہ پاکستان نے سعودی عرب اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات کو معمول پر لانے کا خیرمقدم کیا ہے اور اس تاریخی معاہدے کو مربوط کرنے میں چین کی دور اندیش قیادت کو سراہا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہمیں یقین ہے کہ یہ سفارتی پیش رفت خطے اور اس سے باہر امن و استحکام میں معاون ثابت ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات معمول پر آنے سے علاقائی تعاون اور ہم آہنگی کا نمونہ متعین ہوگا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کی پہلی ملاقات اسلام آباد میں ہونے والی او آئی سی کانفرنس کے موقع پر ہوئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اس پیش رفت کا خیرمقدم کرتے ہیں، پاکستان نے دیگر کئی ممالک کی طرح ایران، سعودی عرب مذاکرات میں سہولت کاری کا کردار ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے اس تازہ ترین معاہدے سے متعلق کامیاب سفارتی کوششوں پر چین کو مبارکباد دیتے ہیں۔

ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ سیکریٹری خارجہ ڈاکٹر اسد مجید خان اس وقت چین کے ساتھ دو طرفہ سیاسی مشاورت کی غرض سے پاکستانی وفد کی قیادت کرنے کےلئے بیجنگ میں ہیں، انہوں کہا کہ بات چیت میں چینی وفد کی قیادت نائب وزیر خارجہ سن ویڈونگ کررہے ہیں۔

ترجمان دفتر نے کہا کہ فریقین دوطرفہ تعلقات کے تمام شعبوں اور اہم علاقائی اور عالمی پیش رفت پر خیالات کا تبادلہ کریں گے۔

خارجہ سیکریٹری چین کے اسٹیٹ قونصلر اور وزیر خارجہ کن گینگ اور سی آئی ڈی سی اے کے چیئرمین لو ڑاو ہوئی سے بھی ملاقات کریں گے، ڈاکٹر اسد مجید خان چینی ماہرین تعلیم اور تھنک ٹینکس کے ساتھ بات چیت کریں گے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے بھارت میں مسلمانوں کے خلاف فرقہ وارانہ تشدد اور نفرت میں خطرناک حد تک اضافے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کو ان کے عقیدے کی وجہ سے ایک منظم طریقے سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا کہ ہم بھارت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اقلیتوں کی حفاظت، سلامتی اور بہبود کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کرے اور انہیں امن سے اپنے عقیدے پر چلنے اور اس پر عمل کرنے کی اجازت دے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے اس تناظر میں بھارت کی جنوبی ریاست کرناٹک میں بی جے پی لیڈر اور نائب وزیر اعلیٰ کے ایس ایشورپا کے حالیہ ریمارکس کی سخت الفاظ میں مذمت کی، انہوں نے کہا کہ یہ ریمارکس بھارت میں بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا کا ایک اور مظہر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دنیا بھر میں نسل پرستی، زینو فوبیا اور اسلامو فوبیا سے تشدد میں اضافے پر گہری تشویش ہے، جس کے نتیجے میں مسلمانوں کی منفی پروفائلنگ اور بدنامی، اسلامی علامتوں اور مقدس مقامات کی توڑ پھوڑ، امتیازی قوانین اور پالیسیوں، حجاب پر پابندی، اور مساجد پر حملے ہورہے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ ہمیں یورپ میں قرآن پاک جلانے سمیت مسلمانوں کے خلاف بڑھتے ہوئے نفرت انگیز جرائم پر بھی تشویش ہے، ترجمان نے امن اور رواداری کے کلچر کو فروغ دینے اور اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے بیداری پیدا کرنے کی خاطر عالمی مکالمے کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، بھارتی فورسز نے گزشتہ ہفتے مقبوضہ کشمیر کے ضلع بارہمولہ میں نام نہاد گھیرائو اور تلاشی کے کارروائیوں دو کشمیری نوجوانوں خورشید احمد خان اور ریاض احمد خان کو گرفتار کیا۔

انہوں نے کہا کہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما محمد اقبال میر، مذہبی رہنما قاضی یاسر اور جیل میں نظر بند جموں و کشمیر سالویشن موومنٹ کے چیئرمین ظفر اکبر بٹ کے گھروں پر بھی چھاپے مارے گئے۔

ترجمان نے کہا کہ کشمیریوں اور ان کی قیادت کو ڈرانے اور ہراساں کرنے کا یہ سلسلہ ختم ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے خلاف آواز اٹھاتا رہے گا۔

ترجمان نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ جموں و کشمیر کے منصفانہ اور پرامن حل کے لیے اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں