لکی مروت میں دھماکے، فائرنگ، مزید حملوں کی اطلاعات

پولیس اور فوج کی جانب سے حملوں کے حوالے سے معلومات نہیں دی گئیں—فائل/فوٹو: ڈان
پولیس اور فوج کی جانب سے حملوں کے حوالے سے معلومات نہیں دی گئیں—فائل/فوٹو: ڈان

خیبرپختونخوا کے ضلع لکی مروت سمیت صوبے کے مختلف علاقوں سے متعدد حملوں کی اطلاعات ہیں جو مشتبہ طور پر دہشت گردی کے واقعات ہیں جبکہ فوج یا سیکیورٹی فورسز کی جانب سے مذکورہ واقعات یا نقصان کے حوالے سے کوئی ردعمل نہیں آیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سرکاری ذرائع نے بتایا کہ لکی مروت شہر میں خوف ناک دھماکا ہوا جس کے بعد کئی دھماکے اور شدید فائرنگ ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ دھماکا گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج کے قریب ہوا جہاں پر سیکیورٹی فورسز کے اہلکار موجود تھے اور ایک فوجی کیمپ ہے۔

شہریوں کا کہنا تھا کہ پہلے دھماکے کے بعد مزید کئی دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں اور شید فائرنگ بھی ہوئی، جس کے نتیجے میں شہری علاقے میں کئی گھروں کو بھی جزوی طور پر نقصان پہنچا۔

ان کا کہنا تھا کہ شہری پہلے دھماکے کے بعد اپنے گھروں سے باہر نکل آئے لیکن مسلسل دھماکوں اور فائرنگ کی وجہ سے وہ دوبارہ گھروں میں چلے گئے۔

ذرائع نے ابتدائی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انتہا پسندوں نے رات گئے فوجی کمپاؤنڈ پر حملہ کیا تھا، یہ بم اور اسلحے کی زور پر حملہ تھا تاہم اہلکاروں نے جوابی کارروائی کی اور ایک گھنٹے تک فائرنگ کا شدید تبادلہ جاری رہا۔

ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتال کی انتظامیہ نے ڈاکٹروں اور طبی عملے کو فوری بلالیا تاکہ کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹا جا سکے۔

ہسپتال کے عملے کا کہنا تھا کہ ڈاکٹروں اور پیرامیڈکس کو الرٹ پر رکھا گیا ہے لیکن تاحال ہسپتال میں کسی متاثرہ شخص کو نہیں لایا گیا ہے۔

لکی مروت کے ڈسٹرکٹ پولیس افسر محمد اشفاق خان نے ڈان کو بتایا کہ فائرنگ کا تبادلہ رک گیا ہے اور کسی قسم کے نقصان کی رپورٹ نہیں ملی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’فوج اور پولیس کی تمام تنصیبات محفوظ ہیں‘، حملے کے بعد ضلع بھر میں سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔

لکی مروت میں یہ حملہ 24 اپریل کو لکی مروت کے گاؤں پہاڑاخیل تھل میں انسداد دہشت گردی کی کارروائی کے دوران پولیس افسران کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں 3 انتہاپسندوں کی ہلاکت کے بعد پیش آیا ہے جہاں انتہاپسندوں نے اس سے قبل ایک ریٹائرڈ کرنل کو ان کے گھر میں قتل کیا تھا۔

محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے انسپکٹر جاوید اقبال فائرنگ کے تبادلے کے دوران زخمی ہوگئے تھے اور بعدازاں بنوں میں ایک ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے تھے۔

علاوہ ازیں جمعے کو علی الصبح مزید کئی واقعات بھی رپورٹ ہوئے ہیں، ضلع بنوں کے علاقے جانی خیل میں دو اور ضلع ٹانک کے علاقے میرکالام میں ایک واقعے کی اطلاع ملی ہے۔

پولیس یا پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے واقعات کے حوالے سے کوئی معلومات فراہم نہیں کیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں