طالبان کی حکومت سے امن مزاکرات کی تردید
میرانشاہ: پاکستانی طالبان کے ایک ترجمان نے ہفتے کو میڈیا میں آنے والی ان رپورٹس کی تردید کی ہے کہ حکومت باغی گروپ کے ساتھ امن مزاکرات کر رہی ہے۔
تحریک طالبان پاکستان کے مرکزی ترجمان شاہد اللہ شاہد نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ان کے گروپ کا کسی حکومتی اہلکار سے کوئی رابطہ نہیں ہوا۔
ایک نامعلوم مقام سے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا 'میں اس بات کی باقاعدہ تردید کرتا ہوں کہ طالبان اور حکومت کے درمیان کسی بھی سطح پر کوئی امن مزاکرات ہو رہے ہیں'۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے درمیان کسی بھی قسم کا کوئی رابطہ ہوا ہے اور ہی ہمیں مزاکرات شروع کرنے کے حوالے سے کوئی دعوت دی گئی ہے.
اس سے قبل وزیر اطلاعات، پرویز رشید نے ڈان کو بتایا تھا کہ حکومت طالبان کے ساتھ خفیہ مزاکرات کر رہی ہے-
پرویز رشید نے جمعہ کو ڈان کو بتایا تھا 'حکومت اور طالبان کے درمیان غیر سرکاری سطح پر خفیہ بات چیت جاری ہے'-
رشید کا کہنا تھا کہ حکومت کا اصل مقصد امن و امان کی بحالی ہے اور وہ اس کے حصول کے لئے ہرممکن کوشش کر رہی ہے-
رشید کا کہنا تھا کہ ہمیں اس ملک کو دہشت گردی کی لعنت سے نجات دلانا ہو گی جس کے لئے ہم ممکن ذرائع اور آپشنز استعمال کئے جائیں گے-
بی بی سی اردو نے ایک سینئر حکومتی اہلکار جن کا نام نہیں بتایا گیا اور ایک طالبان کمانڈر کے حوالے سے امن مذاکرات شروع ہونے کی رپورٹ دی تھی-
شاہد کا کہنا تھا 'یہ مکمل پروپگنڈہ ہے اور کچھ نہیں، حکومت کو ایسے مزاکراک کے حوالے سے شواہد عوام کے سامنے لانا چاہئیں'-
وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے دو ہفتے قبل وزیر اعظم بننے کے بعد سے قوم سے اپنے پہلے خطاب میں نواز شریف نے شدت پسندوں کو امن مزاکرات کی دعوت دی تھی-
پچھلے ہفتے تحریک طالبان پاکستان نے وزیر اعظم کی امن مزاکرات کی دعوت کا خیر مقدم کرنے پر اپنے ایک اہم کمانڈر کو عہدے سے برطرف کر دیا تھا-
پنجابی طالبان کے سربراہ، عصمت اللہ معاویہ سے کہا تھا وزیر اعظم نے میچیور ہونے کا ثبوت دیا ہے-