سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس: سابق آئی جی پنجاب و دیگر 3 پولیس افسران بری

شائع May 11, 2023
ایڈووکیٹ برہان معظم ملک نے دلیل دی کہ درخواست دہندگان/پولیس افسران پر براہ راست الزامات عائد نہیں تھے—فائل فوٹو: اے پی
ایڈووکیٹ برہان معظم ملک نے دلیل دی کہ درخواست دہندگان/پولیس افسران پر براہ راست الزامات عائد نہیں تھے—فائل فوٹو: اے پی

انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سابق انسپکٹر جنرل پولیس مشتاق احمد سکھیرا اور دیگر 3 افراد کو 2014 کے ماڈل ٹاؤن فائرنگ کیس میں بری کر دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پریذائیڈنگ جج اعجاز احمد بٹر نے سابق آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا، سابق ڈی آئی جی آپریشنز رانا عبدالجبار، سابق ایس پی ماڈل ٹاؤن طارق عزیز اور سابق ٹاؤن میونسپل آفیسر (نشتر ٹاؤن) علی عباس کی سی آر پی سی کی دفعہ کے-265 کے تحت بریت کی درخواستیں منظور کر لیں۔

دوسری جانب واقعے میں متاثرہ فریق اور پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سیکریٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے ملزمان کی بریت کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔

ایک بیان میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ ٹرائل کورٹ نے متاثرین کے اہل خانہ کے وکیل کو سنے بغیر پولیس افسران کو بری کردیا۔

انہوں نے کہا کہ عدالت کو مطلع کیا جاچکا تھا کہ متاثرین کے اہل خانہ کے وکیل 21 مئی تک ملک سے باہر ہیں، تاہم عدالت نے یک طرفہ کارروائی کے تحت ملزمان کی بریت کی درخواستوں کا فیصلہ کیا۔

بری ہونے والے چند پولیس افسران کی نمائندگی کرنے والے ایڈووکیٹ برہان معظم ملک نے بتایا کہ بریت کی درخواستیں ایک سال سے زیادہ عرصے سے عدالت میں زیر التوا تھیں، شکایت کنندہ کے وکیل یا پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے بار بار التوا کی درخواست کی گئیں۔

پریذائیڈنگ جج اعجاز احمد بٹر نے 2022 کے بعد سے ہر سماعت کے دوران بریت کی درخواستوں پر فیصلے کو ملتوی کیا کیونکہ لاہور ہائی کورٹ میں کیس منتقلی کی درخواست زیر التوا ہے۔

ایڈووکیٹ برہان معظم ملک نے دلیل دی کہ درخواست دہندگان/پولیس افسران پر براہ راست الزامات عائد نہیں تھے، وہ محض جائے وقوع پر موجودگی کی وجہ سے کیس میں دھر لیے گئے تھے۔

فاضل جج نے سابق ایس پی عمر ورک اور دیگر کی بریت کی درخواستوں پر سماعت 19 مئی تک ملتوی کر دی۔

اس کیس میں عدالت نے گزشتہ برس لاہور کے کمشنر ریٹائرڈ کیپٹن محمد عثمان کی بریت کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں بری کر دیا تھا۔

واضح رہے کہ 17 جون 2014 کو ماڈل ٹاؤن میں سربراہ پاکستان عوامی تحریک ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر تجاوزات کے خلاف آپریشن کے دوران 10 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے جبکہ 100 کے قریب افراد زخمی ہوگئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2025
کارٹون : 21 دسمبر 2025