بھارت میں ہونے والے سیف کپ میں پاکستان کو خوش آئند اور محفوظ ماحول ملے گا، عہدیدار

اپ ڈیٹ 18 مئ 2023
شاجی پربھاکرن یہ توقع نہیں کرتے کہ کرکٹ کا تصادم سیف چیمپئن شپ تک آجائے گا — تصویر: پاکستان فٹ بال فیڈریشن
شاجی پربھاکرن یہ توقع نہیں کرتے کہ کرکٹ کا تصادم سیف چیمپئن شپ تک آجائے گا — تصویر: پاکستان فٹ بال فیڈریشن

جہاں پاکستان اور بھارت کے کرکٹ بورڈز ایشیا کپ کی میزبانی پر تنازع کا شکار ہیں، دونوں ممالک کی فٹ بال فیڈریشنز کے درمیان معاملات نسبتاً پرسکون ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بھارت اگلے ماہ بنگلورو میں ہونے والی سیف چیمپئن شپ کے لیے پاکستان کی فٹ بال ٹیم کی میزبانی کا منتظر ہے، جنوبی ایشیا کے مارکی فٹ بال مقابلے کے لیے ڈرا ہونے کے بعد دونوں فریق ایک ہی گروپ میں شامل ہوئے۔

آل انڈیا فٹ بال فیڈریشن (اے آئی ایف ایف) کے جنرل سیکریٹری شاجی پربھاکرن نے ڈرا کے بعد ایک انٹرویو میں ڈان کو بتایا کہ پاکستان کو ٹورنامنٹ کے دوران ایک ’خوش آئند اور محفوظ ماحول‘ ملے گا۔

پاکستان فٹ بال فیڈریشن نارملائزیشن کمیٹی (پی ایف ایف این سی) نے پہلے ہی ساؤتھ ایشین فٹ بال فیڈریشن کے ساتھ 21 جون سے 4 جولائی تک ہونے والے ٹورنامنٹ میں شرکت کے معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں جہاں وہ گروپ ’اے‘ میں ٹورنامنٹ کے لیے مدعو کیے گئے نیپال اور کویت کا بھی مقابلہ کریں گے۔

روایتی حریف پاکستان اور بھارت افتتاحی روز ٹکرائیں گے جبکہ گروپ ’بی‘ میں دوسری مدعو ٹیم مالدیپ، بھوٹان، بنگلہ دیش اور لبنان شامل ہیں۔

ہارون ملک کی زیر قیادت پی ایف ایف این سی نے علاقائی ایونٹ میں ٹیم بھیجنے پر رضامندی ظاہر کی ہے اور اے آئی ایف ایف کھلے عام اس کا استقبال کرنا چاہتا ہے، ان کے درمیان خوشگوار تعلقات پاکستان کرکٹ بورڈ اور بھارت کرکٹ کنٹرول بورڈ کے درمیان تعلقات کے بالکل برعکس ہیں۔

بی سی سی آئی نے ایشیا کپ کے لیے اپنی ٹیم پاکستان بھیجنے سے انکار کر دیا ہے جب کہ اس نے پی سی بی کے تجویز کردہ ہائبرڈ ماڈل سے بھی اتفاق نہیں کیا، جس نے بھارت کو اپنے میچز غیر جانبدار مقام پر کھیلنے کا موقع فراہم کیا تھا۔

دونوں کے درمیان تعطل کے دوران حال ہی میں پی سی بی نے کہا تھا کہ اگر ایشیا کپ اس سے چھین لیا گیا تو وہ بھارت میں ہونے والے ورلڈ کپ کا بائیکاٹ کر سکتا ہے۔

شاجی پربھاکرن اگرچہ یہ توقع نہیں کرتے کہ کرکٹ کا تصادم سیف چیمپئن شپ تک آجائے گا، انہوں نے کہا کہ ’ہم سیف چیمپئن شپ کے میزبان ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ جنوبی ایشیائی خطے کی تمام ٹیموں کو اس میں کھیلنے کا حق ہے، حکومت کے ساتھ ہم آہنگی کرنا ہمارا فرض ہے، اور ہم ایسا کر رہے ہیں‘۔

شاجی پربھاکرن، جو حال ہی میں ایشین فٹ بال کنفیڈریشن کی ایگزیکٹو کمیٹی میں خطے کے نمائندے کے طور پر منتخب ہوئے ہیں، انہوں نے کہا کہ پاکستان ٹیم کی میزبانی کے لیے ضروری حفاظتی انتظامات کیے جائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم میزبان کے طور پر حکومت کی ایجنسیوں کے فیصلے کے مطابق تمام حفاظتی انتظامات کریں گے اور ہمیں یقین ہے کہ پاکستان کی میزبانی احسن طریقے سے کی جائے گی اور بنگلورو میں ایک خوش آئند اور محفوظ ماحول ملے گا۔‘

اے آئی ایف ایف ٹورنامنٹ کے میزبان کرناٹک اسٹیٹ فٹ بال ایسوسی ایشن کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے، جو سیف چیمپئن شپ کی شاندار کامیابی کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔

پاکستان کے وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ احسان الرحمٰن مزاری نے ڈان کو بتایا کہ انہیں سیف چیمپئن شپ کے لیے بھارت جانے والی فٹبال ٹیم پر کوئی اعتراض نہیں لیکن پی ایف ایف این سی کو مناسب دستاویزات بھیجنی چاہئیں۔

پی ایف ایف این سی کو حال ہی میں اس وقت تنقید کا سامنا کرنا پڑا جب اس نے حکومت سے تصدیق نامہ عدم اعتراض لیے بغیر قومی خواتین کی فٹ بال ٹیم کو چار ملکی ٹورنامنٹ کے لیے سعودی عرب بھیجا۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ’میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ میں ٹیم کو بھارت جانے سے روکنا نہیں چاہتا، آئی پی سی کے وزیر نے سوشل میڈیا پر ان پوسٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جس میں ٹیم کو سفر کی منظوری دینے کے ذمہ دار شخص کی جانب اشارہ کیا گیا تھا‘۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے پی ایف ایف این سی سے صرف یہ کہا ہے کہ وہ ہمیں مناسب طریقے سے دستاویزات جمع کرائے، جو اس نے ابھی تک این او سی کے لیے نہیں دی ہے، جب ہمارے پاس تمام دستاویزات ہوں گی تو ہم اسے وزارت خارجہ اور وزارت داخلہ کو حتمی کال کرنے کے لیے بھیجیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں