اسٹیٹ بینک نے تمام بینکوں کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ بروقت سوشل انجینئرنگ اور دیگر ڈیجیٹل بینکنگ فراڈ سے نمٹنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے میں ناکام رہے تو اکاؤنٹ ہولڈرز (صارفین) کی رقوم ضائع ہونے پر وہ ذمہ دار ہوں گے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ بینکوں کو ڈیجیٹل چینلز سے نمٹنے میں تاخیر، تنازعہ کی بڑھتی درخواستوں کو حل کرنے میں تاخیر اور بروقت کنٹرول کرنے کے اقدامات میں تاخیر کی وجہ سے صارفین کو معاوضہ ادا کرنا ہوگا۔

بینکنگ محتسب کی رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ فراڈ، بالخصوص ڈجیٹل لین دین سے متعلق شکایات تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔

اسٹیٹ بینک نے کمرشل اور مائیکرو فنانس بینکوں کو ڈیجیٹل فراڈ کے حفاظتی کنڑرول میں بہتری لانے، سوشل انجنیئرنگ سے نمٹنے اور دیگر بینکنگ فراڈ کو روکنے کے لیے اقدامات کرنے کا حکم دیا ہے۔

اسٹیٹ بینک نے خبردار کیا کہ بروقت تدارک اور کنٹرول سے بچاؤ کے اقدامات کرنے میں تاخیر کی وجہ سے کسی بھی صارف کے فنڈز کے نقصان پر متعلقہ بینک ذمہ دار ہوں گے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ نئے اقدامات اسٹیٹ بینک کے وسیع تر مقصد کا حصہ ہیں تاکہ ڈجیٹل مالیاتی شمولیت کو بڑھایا جائے اور ڈیجیٹل بینکنگ ایکو سسٹم کے تحفظ،اور مضبوطی میں صارفین کا اعتماد پیدا کرکے اور بڑھا کر ڈجیٹل مالیاتی سروسز کو فروغ دیا جائے۔

اسٹیٹ بینک نے مزید کہا کہ پاکستان میں بڑی تعداد میں مالیاتی سروسز کے صارفین کی جانب سے ڈیجیٹل بینکنگ کو اپنانے اور استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ فراڈ کرنے والے افراد صارفین کو اس بارے میں کم علم ہونے کا بھی فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسٹیٹ بینک نے ڈیجیٹل بینکنگ پروڈکٹس اور سروسز کی سیکیورٹی کو بڑھانے کے لیے گائیڈ لائنز کا ایک نیا اور تفصیلی سیٹ تشکیل دیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ان رہنما خطوط میں بینکوں کے لیے 31 دسمبر 2023 تک لاگو کرنے کے لیے ایک جامع کنٹرول نظام وضع کیا گیا ہے۔

اسٹیٹ بینک نے مزید کہا کہ نئے رہنما خطوط مالیاتی اداروں کو اپنے صارفین کے تحفظ اور پالیسی کے موثر رابطے کو یقینی بنانے کے لیے ڈیجیٹل فراڈ سے بچاؤ کی پالیسی بنانے سے روکتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں