سینیئر اداکارہ نادیہ جمیل نے پہلی بار موذی مرض کینسر کے علاج کے دوران خود کو پیش آنے والی تکالیف پر بات کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ کیموتھراپی اور ریڈیئیشن کے دوران ان کے جسم کی نسیں تک جل گئی تھیں۔

نادیہ جمیل حال ہی میں حنا خواجہ بیات کے ساتھ ندا یاسر کے شو ’گڈ مارننگ پاکستان‘ میں شریک ہوئیں، جہاں انہوں نے پہلی بار ٹی وی اسکرین پر کینسر سے متعلق کھل کر باتیں کیں۔

نادیہ جمیل نے بتایا کہ ان میں 21 مارچ 2020 کو کینسر کی تشخیص ہوئی تھی، وہ اس سے قبل بھی اپنا چیک اپ اور ٹیسٹس کرواتی آتی تھیں۔

انہوں نے بتایا کہ جب دنیا میں کورونا کی وبا کا پہلا لاک ڈاؤن نافذ ہوا اور پوری دنیا اچانک بند ہوگئی تب ان کے کینسر کا ٹیسٹ مثبت آیا اور وہ اس وقت برطانوی دارالحکومت لندن میں تھیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے واضح کیا کہ ان کے نانا، ان کی نانی، ان کے والد اور ان کی ایک کزن کو بھی کینسر ہو چکا تھا، اس لیے وہ اس متعلق اپنے ٹیسٹس کرواتی رہتی تھیں۔

انہوں نے بتایا کہ ان میں اس وقت کینسر کی تشخیص ہوئی جب کہ ان کا مرض دوسرے اسٹیج تک پہنچ چکا تھا لیکن ان کا ٹیومر تیسرے اسٹیج تک جا چکا تھا، یعنی ٹیومر تیزی سے بڑھ رہا تھا۔

نادیہ جمیل کے مطابق ان کے جسم میں ’ایسٹروجن‘ (Estrogen) نامی ہارمون کی مقدار زیادہ ہوگئی تھی، جس وجہ سے انہیں بریسٹ کینسر ہوا۔

ان کے مطابق ’ایسٹروجن‘ (Estrogen) نامی ہارمون بھینسوں کو بھی دیا جاتا ہے تاکہ وہ طویل عرصے تک زیادہ دودھ دیتی رہیں۔

انہوں نے بتایا کہ یہی ہارمون مرغیوں کی افزائش کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے، انہیں بھی اسی ہارمون سے تیار شدہ ٹیکے لگائے جاتے ہیں۔

ان کے مطابق جب ان کے جسم میں ’ایسٹروجن‘ (Estrogen) ہارمون بڑھ گیا تو انہیں کینسر ہوگیا اور پہلے ہی مرحلے میں ان کی سرجری کی گئی، جس کے بعد وہ 12 کیموتھراپیز کے مرحلے سے گزریں جب کہ ایک ماہ تک ان کی ریڈیئیشن بھی ہوئی۔

سینیئر اداکارہ نے بتایا کہ انہیں سب سے زیادہ تکلیف کیموتھراپی کے دوران ہوئی کیوں کہ اس دوران ان کے جسم اور خصوصی طور پر پاؤں کی نسیں تک جل گئی تھیں کیوں کہ انہیں اس وقت تک ذیابیطس بھی ہوچکا تھا۔

نادیہ جمیل کے مطابق خدا کی جانب سے عطا کی گئی طاقت اور ہمت کی وجہ سے ہی انہوں نے کینسر جیسے موذی مرض کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور صحت یاب ہوئیں۔

اداکارہ نے پروگرام میں بتایا کہ ان کے والد کا انتقال بھی کینسر کی وجہ سے ہی ہوا جب کہ ان کے نانا اور نانی بھی اسی بیماری کا شکار ہوئے تھے۔

اپنی شادی اور رخصتی سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں نادیہ جمیل نے بتایا کہ ان کی رخصتی ان کے والد کی سالگرہ کے دن پر رکھی گئی تھی، جس وجہ سے انہوں نے اپنے شوہر کو پہلے ہی بتا دیا تھا کہ اگر ان کے والد روئے تو وہ ان کے ساتھ نہیں جائیں گے بلکہ والدین کے گھر ہی رہیں گی۔

انہوں نے بتایا کہ رخصتی کے دن انہوں نے ہوشیاری سے کام لیا اور جس وقت ان کے والد اور دیگر رشتے دار ملنے ملانے میں مصروف تھے، وہ تیزی سے دولہا کے ہمراہ والدین کے گھر سے ایمرجنسی میں رخصت ہوئیں اور تمام لوگ انہیں دیکھتے رہ گئے۔

تبصرے (0) بند ہیں