معروف فیشن ڈیزائنر اور کلاتھنگ برانڈ ’ماریہ بی‘ کی مالک نے پہلی بار اپنی ذاتی زندگی سے متعلق کھل کر بات کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ جب ان کی بیٹی فاطمہ محض تین سال کی تھی تب ان کی طلاق ہوگئی تھی۔

ماریہ بی نے اپنے ہی پوڈ کاسٹ میں اپنی زندگی سے متعلق کھل کر باتیں کی جب کہ ان کی سہیلی نے بھی اپنی ذاتی زندگی کے تجربات شیئر کیے۔

ڈیزائنر کا کہنا تھا کہ آج دنیا کو لگتا ہے کہ ماریہ بی نے راتوں و رات شہرت اور کامیابی حاصل کی لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے، انہیں سخت حالات کا مقابلہ کرنا پڑا۔

انہوں نے بتایا کہ ان کے پاس کئی سال تک ذاتی گھر تک نہیں تھا، وہ 20 سال تک کرائے کے گھر میں رہیں، کچھ سال قبل ہی انہوں نے اپنا گھر بنایا، جسے دیکھ کر لوگوں کو لگتا ہے کہ ان کی زندگی آسان تھی اور ہے لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔

ماریہ بی نے بتایا کہ انہوں نے پسند کی شادی کی تھی لیکن کچھ ہی عرصے بعد ان کی طلاق ہوگئی اور جس وقت ان کی شادی ختم ہوئی، اس وقت ان کی بیٹی محض تین سال کی تھی۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ طلاق کے وقت ان کے سر پر ’فیمنزم‘ کا زیادہ بھوت سوار تھا اور انہوں نے اسی وقت ہی سوچا تھا کہ وہ ملازمت کرکے بچی کی پرورش کرلیں گی لیکن جب انہوں نے زندگی آگے بڑھائی تو انہیں مشکلات کا اندازہ ہوا۔

ماریہ بی کے مطابق اس وقت وہ اتنے سخت حالات سے گزر رہی تھیں کہ ان کا دماغ بھی ٹھیک طرح سے کام نہیں کر رہا تھا اور اس وقت تک انہوں نے اپنا کاروبار بھی شروع کردیا تھا، جس کے کچھ ملازمین بھی تھے لیکن جلد ہی انہیں نقصان کا سامنا کرنا پڑا اور یہ نوبت آگئی تھی کہ ملازمین کو تنخواہیں دینے کے پیسے بھی ان کے پاس نہیں تھے۔

انہوں نے بتایا کہ ان کے والد نے ان کے کاروبار کی مشکلات کو دیکھا اور اپنا واحد گھر بیچ کر ان کا کاروبار بچانے کے لیے انہیں گھر کی فروخت سے حاصل ہونے والی 80 فیصد رقم دی اور پھر سب کرائے کے گھر پر رہنے لگے۔

ماریہ بی نے انکشاف کیا کہ جب انہوں نے اپنا کلاتھنگ برانڈ کا کاروبار شروع کیا تو اس وقت ہی فیشن مافیا ان کے خلاف ہوگیا اور ساتھ ہی ان کی تشہیری مہم بھی کچھ اچھی نہیں ہوئی، جس وجہ سے انہیں آغاز میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

ان کے مطابق ان سے متعلق اس وقت فیشن مافیا کہتا تھا کہ ماریہ بی کے ڈیزائن عوامی ہوتے ہیں اور ان کے ڈیزائنز کی مخالفت کی جاتی تھی لیکن انہوں نے صبر کیا اور پھر خدا نے انہیں صبر کا پھل دیا۔

ماریہ بی نے کہا کہ اکثر ان سے پوچھا جاتا ہے کہ اگر انہیں ماضی میں جانے کا موقع دیا جائے تو وہ اپنی کون سی غلطی بہتر کریں گی، جس پر انہوں نے کہا کہ وہ کوئی چیز تبدیل نہیں کریں گی، انہیں خدا نے جو مشکلات دیں، اس سے بڑھ کر ان کے لیے آسانیاں پیدا کیں اور انہیں بہتر انسان بنانے اور مضبوط رہنے کے لیے انہیں اچھے سبق سکھائے، اس لیے وہ ماضی کی زندگی کو تبدیل کرنے کی خواہش ہی نہیں رکھتیں۔

خیال رہے کہ ماریہ بی اس وقت کی معروف فیشن ڈیزائنر ہیں، ان کا اپنے ہی نام سے برانڈ بھی ہے، جس کا شمار معروف ترین برانڈز میں ہوتا ہے۔

ماریہ بی کو ان کے ٹرانس جینڈرز سے متعلق اپنے خیالات کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے، تاہم وہ کسی کی پرواہ کیے بغیر اپنے موقف پر قائم ہیں کہ ٹرانس جینڈرز دراصل خواجہ سرا نہیں ہوتے بلکہ ٹرانس جینڈرز وہ ہوتے ہیں جن کی پیدائش ایک جنس میں ہوئی ہو اور بعد ازاں وہ خود کو دوسری جنس کا شخص کہیں۔

ان کے مطابق ٹرانس جینڈرز ایسے افراد ہوتے ہیں جو اپنی مرضی سے بعد میں جنس تبدیل کرتے ہیں، اس لیے ایسے افراد کو خواجہ سرا یا مخنث افراد کی فہرست میں شامل نہیں کیا جانا چاہئیے، کیوں کہ مخنث افراد پیدائشی طور پر خواجہ سرا ہوتے ہیں۔

انہیں ان کے ایسے بیانات کی وجہ سے شوبز اور فیشن انڈسٹری کی شخصیات کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں