بھارت: کورونا ویکسین کیلئے بنی ایپلیکیشن سے شہریوں کا ذاتی ڈیٹا لیک ہونے کا انکشاف
بھارت میں کورونا وائرس کی ویکسین کے لیے بنائی گئی ایپلی کیشن ’کو وِن‘ پر درج لاکھوں شہریوں کی ذاتی معلومات ٹیلی گرام چینل ’ہیک فار لرن‘ پر موجود ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع بھارتی نشریاتی ادارے ’وائرڈ ڈاٹ کام‘ کی رپورٹ کے مطابق 11 جون کو بھارت میں ایک بہت بڑی ڈیٹا لیک کا معاملہ سامنے آیا جہاں ٹیلی گرام چینل ’ہیک فار لرن‘ کے بوٹ نے فون نمبر یا آدھار کارڈ کا اندراج کرکے لاکھوں شہریوں کی ذاتی معلومات بشمول نام، پاسپورٹ نمبر اور تاریخِ پیدائش تک رسائی دینے کی پیش کش کی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شہریوں کی ذاتی معلومات کو وِن نامی ویکسی نیشن ٹریکنگ ایپلی کیشن کے ذریعے نکالی گئی ہے جس پر ایک ارب سے زائد رجسٹرڈ صارفین کا ڈیٹا موجود ہے۔
مقامی میڈیا آؤٹ لیٹس سیاست دانوں کی ذاتی معلومات تک رسائی کے لیے ٹیلی گرام بوٹ کا استعمال کر سکتے ہیں، تاہم ان کی رپورٹنگ کی آزادانہ تصدیق نہ ہو سکی جہاں 12 جون کی صبح تک ٹیلی گرام بوٹ غیر فعال تھا۔
خیال رہے کہ بھارت میں کچھ عرصے سے ڈیجیٹل نظام میں اضافہ ہوا ہے جس میں آدھار کارڈ شناختی سسٹم، ڈیجیٹل ادائیگیوں کے لیے یونائٹڈ پے مینٹ انٹرفیئر اور کورونا وائرس کی ویکسین کے لیے کو وِن ایپلی کیشن کا قیام شامل ہیں۔
اس بڑھتی ہوئی شرح کا مطلب ہے کہ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر عوام کا بہت بڑا ڈیٹا موجود ہے۔
تاہم وزارت صحت نے شہریوں کا ڈیٹا لیک ہونے کی رپورٹس کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کو وِن پورٹل سے لوگوں کا ڈیٹا لیک ہونے کے دعوے حقیقت پر مبنی نہیں ہیں، تاہم کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم اس کی تفتیش کر رہی ہے۔
بھارت کے وزیر انفارمیشن ٹیکنالاجی راجیو چندرشیخر نے اس حوالے سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ بوٹ کی طرف سے ڈیٹا تک رسائی ’تھریٹ ایکٹر ڈیٹابیس‘ سے لی گئی ہے اور یہ ظاہر نہیں ہوا کہ کووِن ایپلی کیشن یا ڈیٹابیس براہ راست بریچ ہوئے ہیں۔
کمپنی کی ریسرچ سے ظاہر ہوتا ہے کہ مکمل طور پر کو وِن ڈیٹابیس یا بیک اینڈ تک رسائی کے بجائے ہو سکتا ہے کہ ہیکرز نے صحت کے اہلکاروں سے متعدد اسناد حاصل کی ہوں جس سے انہیں ریکارڈ تک محدود رسائی حاصل ہو سکے۔
خیال رہے کہ بھارت میں ویکسی نیشن مہم کے لیے جنوری 2021 میں کووِن نامی ڈیجیٹل ایپلی کیشن کا قیام عمل میں لایا گیا تھا۔
کووِن موبائل ایپلی کیشن کی صورت میں بھی موجود تھا جہاں شہری ویکسین کے لیے اپنا اندراج کرنے کے ساتھ ساتھ ویکسین کے بعد اپنے اور اپنے اہلخانہ کا سرٹیفکیٹ حاصل کر سکتے تھے۔
تاہم اس وقت کی حکومت پر تنقید کی گئی تھی کہ کووِن کو بھارتی شہریوں کے لیے ویکسی نیشن اپائنٹمنٹ بُک کرنے کا واحد طریقہ بنایا گیا تھا جہاں لاکھوں ایسے افراد کو محروم رکھا گیا تھا جن کے پاس اسمارٹ فون یا انٹرنیٹ تک رسائی نہیں تھی۔
خیال رہے کہ یہ پہلی بار نہیں کہ کووِن نامی ایپلی کیشن سے ڈیٹا لیک ہونے کی خبریں سامنے آئی ہیں، سال 2021 میں ہیکرز گروپ ڈارک لیک مارکیٹ نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کے پاس کووِن پر رجسٹرڈ 15 کروڑ بھارت شہریوں کا ذاتی ڈیٹا موجود ہے۔












لائیو ٹی وی