شراب کا لوگو استعمال نہ کرنے کی درخواست منظور

سڈنی: کرکٹ آسٹریلیا نے پاکستانی نژاد مسلمان لیگ اسپنر فواد احمد کی جانب سے دینی عقائد کے باعث شراب کی کمپنی 'وی بی' کا لوگو کٹ پر نہ لگانے کی درخواست قبول کر لی ہے۔
پاکستانی نژاد لیگ اسپنر فواد کی جانب سے دی گئی درخواست کے بعد انہیں جولائی میں آسٹریلیا کی شہریت دی گئی تھی۔
گزشتہ ہفتے انگلینڈ کے خلاف انٹرنیشنل ٹی ٹوئنٹی ڈیبیو کے موقع پر بھی ان کی کٹ پر اس کمپنی کا لوگو موجود نہیں تھا۔
کرکٹ آسٹریلیا کے آپریشن ایگزیکٹو جنرل منیجر مائیک مک کینا نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ لیگ اسپنر نے پہلی مرتبہ جون میں آسٹریلین اے ٹیم کے دورہ انگلینڈ کے موقع پر اس معاملے کو اٹھایا تھا۔
انہوں نے کہا کہ فواد نے اس معاملے پر مذہبی عقائد کے باعث اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
مک کینا نے کہا کہ کرکٹ آسٹریلیا اور کارلٹن یونائیٹڈ بریوریز(سی یو بی) فواد کے مذہبی عقائد کا احترام کرتے ہیں اور بغیر لوگو شرٹ پہننے کی ان کی درخواست قبول کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سی یو بی آسٹریلین کرکٹ 17 سالہ سے زائد مدت سے پارٹنر ہے اور فواد اس معاملے میں ذاتی مسائل سمجھنے پر اسپانسر کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
یاد رہے ایک اور مسلمان کرکٹر جنوبی افریقی ہاشم آملا کو بھی اسی صورتحال کا سامنا ہے اور انہیں بھی اپنی ٹیم کے شراب کی کمپنی کے اسپانسر کیسل کی شرٹ نہ پہننے کی اجازت دی گئی ہے۔
یاد رہے کہ یہ معاملہ انگلش فٹبال میں بھی اس وقت منظر عام پر آیا تھا جب نیو کیسل یونائیٹڈ نے اپنے اسٹرائیکر پاپس سسی کو اسپانسر کی شرٹ پہننے سے انکار کے بعد رواں سال سیزن سے قبل ٹیم سے باہر کر دیا تھا۔
بعدازاں سینیگال کے فٹبالر نے مذہبی اسکالرز اور کلب سے بات چیت کے بعد نیو کیسل کی لوگو والی شرٹ پہننے پر رضامندی ظاہر کر دی تھی۔
انتہائی کم مدت میں آسٹریلین تارکین وطن کی نظر میں ہیرو بننے والے فواد احمد نے اتوار کو آسٹریلیا کے خلاف ہونے والے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میچ میں متاثر کن پرفارمنس دیتے ہوئے 25 رنز کے عوض تین وکٹیں حاصل کی تھیں۔
تاہم اس سے قبل ان کی انٹرنیشنل کرکٹ میں آمد زیادہ یادگار نہیں بن پائی تھی جہاں انگلینڈ ہی کے خلاف کھیلے گئے پہلے ٹی ٹوئنٹی میچ میں وہ 43 رنز کی پٹائی کے باوجود کوئی وکٹ لینے میں ناکام رہے تھے۔