مالی سال 24-2023 کیلئے گلگت بلتستان کا ایک کھرب 16 ارب روپے کا بجٹ پیش

27 جون 2023
بجٹ اجلاس اسپیکر اسمبلی نذیر احمد ایڈووکیٹ کی زیر صدارت ہوا—تصویر: گلگت بلتستان اسمبلی ٹوئٹر
بجٹ اجلاس اسپیکر اسمبلی نذیر احمد ایڈووکیٹ کی زیر صدارت ہوا—تصویر: گلگت بلتستان اسمبلی ٹوئٹر

گلگت بلتستان حکومت نے مالی سال 24-2023 کے لیے ایک کھرب 16 ارب روپے کا بجٹ پیش کر دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ جاوید علی منوا نے گلگت بلتستان اسمبلی میں بجٹ پیش کیا، بجٹ اجلاس اسپیکر اسمبلی نذیر احمد ایڈووکیٹ کی زیر صدارت ہوا۔

بجٹ تقریر میں جاوید علی منوا نے کہا کہ غیر ترقیاتی اخراجات کے لیے 74 ارب روپے تجویز کیے گئے ہیں، جن میں سے 51 ارب روپے کا تخمینہ مرکز سے گرانٹس کی وصولی کے طور پر لگایا گیا ہے، گلگت بلتستان حکومت نے ٹیکس وصولی کا ہدف 5 ارب روپے رکھا ہے۔

اس کے علاوہ بجٹ خسارے کا تخمینہ 18 ارب روپے لگایا گیا ہے۔

ترقیاتی اسکیموں کے لیے 2 ارب 45 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ سالانہ ترقیاتی منصوبے کے تحت جاری منصوبوں پر 19 ارب 50 کروڑ روپے خرچ کیے جائیں گے، وفاقی حکومت نے خطے کے لیے پبلک سیکٹر ترقیاتی فنڈ (پی ایس ڈی پی) میں 7 ارب 95 کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔

ساتھ ہی حکومت گندم کی خریداری پر تقریباً 13 ارب 70 کروڑ روپے خرچ کرے گی جبکہ گندم پر سبسڈی فراہم کرنے کے لیے مرکز سے 10 ارب 50 کروڑ روپے وصول کیے جائیں گے۔

تعلیم اور صحت

جاوید علی منوا نے کہا کہ ان کی حکومت نے تعلیم کے شعبے پر خصوصی توجہ دی ہے اور خطے کے اسکولوں میں ایک ہزار آئی ٹی اساتذہ کے تقرر کے لیے 35 لاکھ روپے مختص کیے ہیں۔

اس کے علاوہ 15 کروڑ روپے موجودہ اسکولوں میں نئی سہولیات فراہم کرنے پر اور ساڑھے 16 کروڑ روپے مفت کتابوں کی فراہمی پر خرچ کیے جائیں گے۔

مزید برآں ایڈ ٹیک اور اساتذہ کے تربیتی پروگراموں کے لیے 5 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

بجٹ صحت کے شعبے کے لیے حکومت مفت ادویات کی فراہمی پر 40 کروڑ روپے، ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں کو اپ گریڈ کرنے کے لیے 30 کروڑ روپے اور ماہر ڈاکٹروں کو بھرتی کرنے کے لیے 40 کروڑ روپے خرچ کرے گی۔

وزیر خزانہ گلت بلتستان کے مطابق زراعت اور لائیو اسٹاک کے شعبے کے لیے 50 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خطہ ہمیشہ اپنے مالی معاملات کو سنبھالنے کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے امداد پر انحصار کرتا ہے یوں ملک کو درپیش مالی مشکلات کا بلاواسطہ اور بالواسطہ اثر گلگت بلتستان پر پڑتا ہے۔

انہوں نے اعلان کیا کہ ’ایڈہاک ریلیف‘ کے طور پر گریڈ ایک سے 16 تک کے سرکاری ملازمین کی بنیادی تنخواہوں میں 35 فیصد اضافہ کیا جائے گا جبکہ گریڈ 17 اور اس سے بالا گریڈ کے ملازمین کی بنیادی تنخواہوں میں 30 فیصد اضافہ کیا جائے گا۔

علاوہ ازیں حکومت نے ایمبولینسز اور اسکول بسوں کے علاوہ ہر قسم کی گاڑیوں کی خریداری پر پابندی لگانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

جاوید علی منوا نے کہا کہ سرکاری خرچ پر سرکاری ملازمین کے غیر ملکی دوروں پر بھی مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے جبکہ حکومت نے شاہانہ سرکاری تقریبات پر بھی مکمل پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں