زیادہ تر لوگ کان کا میل صاف کرنے کے لیے روئی (کاٹن بڈز)، چابی، بالوں میں لگانے والی پِن اور ٹوتھ پک کا استعمال کرتے ہیں جو کان کے پردے کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔

امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کی رپورٹ کے مطابق اوٹولرنگولوجی (گردن اور دماغ کی سرجری) کے جریدے میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق کان میں آپ کی ہاتھ کی انگلی سے چھوٹی چیز نہیں ڈالنی چاہیے۔

روئی (کاٹن بڈز)، بالوں میں لگانے والی پِن، چابی اور ٹوتھ پک اور دیگر کئی چیزیں کان کا میل صاف کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں جس سے کان کا پردہ پھٹ سکتا ہے، خون نکل سکتا ہے اور عارضی طور پر سننے کی صلاحیت بھی متاثر ہو سکتی ہے۔

کان کا میل ہمارے جسم سے نکلنے والا ایک ایسا قدرتی مادہ ہوتا ہے جس کا کان کی حفاظت اور صحت میں بہت اہم کردار ہے، دھول مٹی ہمارے کان میں جاکر ائیر ویکس میں تبدیل ہوجاتی ہے جو دھول مٹی کو مزید اندر جانے سے روکتی ہے۔

جب ہم بولتے ہیں یا کچھ چباتے ہیں تو ایئر ویکس آہستہ آہستہ کان کے اندر جلد پر کھسکتا ہوا باہر سوراخ کی طرف بڑھتا ہے، عام طور پر یہ میل وہاں سوکھ کر خود ہی باہر نکل جاتا ہے۔

—فائل فوٹو: انسائڈر
—فائل فوٹو: انسائڈر

کان کا مسئلہ تب ہوتا ہے جب ہم کان کی خود سے صفائی اچھی طرح نہیں کرتے جس کے نتیجے میں کان کا میل کان کی نالی کو بلاک کردیتا ہے جس سے سننے میں دشواری کا سامنا ہوسکتا ہے۔

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آن ڈیفنس اینڈ کمیونیکیشن ڈس آرڈرز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر جیمز بٹی کہتے ہیں کہ جب ہم کاٹن بڈز استعمال کرتے ہیں تو ہم ویکس کو کان کے اندر دھکیل دیتے ہیں جو کان کے پردے کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

یہ روئی کان کے ان حصوں سے میل چپکا سکتی ہے جو خود بخود صفائی کی صلاحیت نہیں رکھتے ہیں۔

ڈاکٹر جیمز کہتے ہیں کہ کان کی زیادہ صفائی بھی کان کے لیے نقصان دہ ہے، اس لیے صرف کان کے باہر کے حصے میں موجود میل کو صاف کرنا کافی ہے۔

کان کا میل صاف کرنےکے لیے ائیر کینڈل کا بھی استعمال کیا جاتا ہے جو لمبی، پتلی اور جلتی ہوئی موم بتی کی شکل کی طرح دکھائی دیتی ہے جس میں ایک طرف سوراخ ہوتا ہے جو کان کا میل کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

ڈاکٹر جیمز کہتے ہیں کہ ائیرکینڈل کے استعمال سے کان کو انتہائی سنگین خطرات لاحق ہوسکتے ہیں، اس بات کے کوئی شواہد نہیں کہ ائیر کینڈل کان کا میل صاف کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

فائل فوٹو: فیس بُک
فائل فوٹو: فیس بُک

انہوں نے کہا کہ ’کان کا ویکس صاف کرنے کے لیے گھریلو علاج مؤثر نہیں ہے، چونکہ ائیر ویکس سخت ہوتا ہے اس لیے بہت سے لوگ کان کی صفائی کے لیے کان میں ڈالنے والے قطرے یا ایئر ڈراپس کا استعمال کرتے ہیں۔

یہ ایئر ڈراپس کان کے میل کو اتنا نرم کر دیتے ہیں کہ وہ خود ہی کان سے باہر نکل آتا ہے۔

تاہم ڈاکٹر جیمز کہتے ہیں کہ ایئر ڈراپس کان کے لیے محفوظ نہیں ہیں، کچھ ایئر ڈراپس کارآمد ثابت ہوسکتے ہیں لیکن کبھی کبھار اس کے استعمال سے جلد میں جلن محسوس بھی ہوسکتی ہے۔

کان کا میل صاف کرنے کے لیے اگر آپ گھریلو علاج خود نہیں کرسکتے تو بہتر ہے کہ ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

کچھ گھریلو علاج کان کا میل صاف کرنے کے لیے مؤثر ثابت ہوسکتے ہیں جن میں کچھ یہ ہیں۔

اگر آپ زیتون کا تیل کان کے ویکس کو نرم کرنے کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں تو بہتر ہے کہ تیل کو ہلکا گرم کر لیں۔

جب تیل کان میں ڈالیں تو اس وقت کروٹ لے کر لیٹ جائیں تاکہ تیل کو اندر جانے کا موقع ملے، تیل کا درجہ حرارت آپ کے جسم کے درجہ حرارت سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے، اس بات کو بھی نوٹ کرلیں کہ زیتون کا تیل اثر کرنے میں تھوڑا زیادہ وقت لیتا ہے۔

تیل کو گرم کرنے کے لیے مائیکرو ویو کا استعمال ہرگز نہ کریں اور تیل کو کان میں ڈالنے سے قبل اس کا درجہ حرارت لازمی چیک کرلیں۔

کچھ لوگ کان کا میل پانی کی مدد سے بھی صاف کرتے ہیں لیکن اس کے لیے سِرنجِنگ کا استعمال کیا جاتا ہے، جب آپ ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں تو ڈاکٹر بھی اسی طریقے کا انتخاب کرتے ہیں لیکن گھر میں یہ طریقہ استعمال کرنے میں احتیاط برتی جائے۔

اس طریقے میں سرِنج کے ذریعے کان کے اندر نالیوں میں پانی کی پھواریں ڈالی جاتی ہیں، کچھ افراد کے لیے یہ عمل تکلیف دہ بھی ثابت ہوتا ہے اور پردے کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔

فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں