پنجاب پولیس کے کتوں کو گود لے لیا گیا
آپ نے یہ تو سنا ہوگا کہ بے اولاد اور مخیر حضرات کسی بچے کو گود لیتے ہیں یا پہلے یہ خبریں سامنے آتی تھیں کہ فلاں فلم اسٹار یا کسی معروف شخصیت نے چڑیا گھر کے فلاں جانور کو گود لے لیا ہے لیکن اب پنجاب پولیس نے بھی اس سلسلے کو آگے بڑھانے کا بیڑہ اٹھایا ہے۔
پنجاب پولیس میں 8 برسوں تک خدمات سر انجام دینے والے خصوصی تربیت یافتہ کتوں کو ریٹائرمنٹ کے بعد زہر کا ٹیکہ لگا کر موت کی نیند سلانے کی بجائے انہیں باقاعدہ میڈل اور سرٹیفکیٹ دے کر شہریوں کو گود دینے کا منصوبہ شروع کر دیا گیا ہے۔
ابتدائی طور پر پنجاب پولیس کے ریٹائر ہونے والے 6 کتوں کو گود لینے کی تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں انسپکٹر جنرل آف پنجاب پولیس ڈاکٹر عثمان انور سمیت پنجاب پولیس کے اعلٰی حکام نے شرکت کی۔

پولیس کے کتوں کے ساتھ پہلے کیا سلوک کیا جاتا تھا؟
قیام پاکستان کے بعد پنجاب پولیس کے مطابق سراغ رساں یا دیگر مقاصد کے لیے استعمال ہونے والے کتوں کو 8 سال سروس میں رکھنے کے بعد کتوں کی صلاحیت پر سوالیہ نشان کھڑا ہو جاتا تھا جس کے بعد انہیں مخصوص طریقے سے زہر دے کر ہمیشہ کے لیے سلا دیا جاتا تھا۔ یہ طریقہ کار نہ صرف پنجاب بلکہ پورے پاکستان میں اپنایا جاتا تھا کیونکہ متعلقہ صوبے کی پولیس کو ایسے کتوں کو سنبھالنا مشکل اور مہنگا محسوس ہوتا تھا۔

گود لیے جانے والے کتے کس نسل کے ہیں؟
پولیس میں سراغ رسانی کے لیے زیادہ تر ’لیبراڈار‘ نسل کے کتے استعمال کیے جاتے ہیں کیونکہ ماہرین کے مطابق ان کی زندگی کا دورانیہ لگ بھگ 12 سال تک کا ہوتا ہے۔ تربیت دینے والے ماہرین کم عمری میں ہی ان کی تربیت شروع کردیتے ہیں اور اس کے لیے 3 سے 4 ماہ کا عرصہ درکار ہوتا ہے اور بعد ازاں کسی خاص مشن کی تربیت کے لیے مزید تیاری کروائی جاتی ہے تو ایسے میں ایک صحت مند کتا کم و بیش 7 سے 8 برس تک ہی اپنے فرائض سر انجام دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

کتے پولیس میں کس مقصد کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں؟
جانوروں اور کتوں کے ماہرین کے مطابق مختلف نسل کے کتے مختلف قسم کے کاموں کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ کچھ کو خاص طور پر حفاظتی مقصد کے لیے تربیت دی جاتی ہے اور کچھ کتوں سے سراغ رسانی یا بارودی مواد سمیت دیگر اشیا کی نشان دہی کا کام لیا جاتا ہے۔ پنجاب پولیس میں جن کتوں کو ریٹائر کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے وہ منشیات اور بارودی مواد کی نشاندہی یا کھوجی کتوں کے طور پر استعمال کیے جاتے ہیں۔

کتوں کو کیسے گود لیا جا سکے گا؟
انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس ڈاکٹر عثمان انور کے دور میں کتوں کو ہلاک کرنے کے بجائے یہ منفرد منصوبہ متعارف کروایا گیا ہے جس کے تحت جانوروں کے تحفظ کے لیے لاہور میں کام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم ’جے ایف کے شیلٹر‘ کے ساتھ ایک معاہدہ طے پایا ہے۔ اس پر آئی جی پنجاب اور شیلٹر کی سربراہ زوفشاں انوشے کے دستخط موجود ہیں۔ پنجاب پولیس کے پاس موجود ایسے سراغ رساں کتے جن کی سروس کے 8 سال مکمل ہونے والے ہوں گے ان کے بارے میں کم از کم 3 ماہ پہلے جے ایف کے شیلٹر کو آگاہ کیا جائے گا جو ان کو گود لینے کے خواہش مند شہریوں کا بندو بست کریں گے اور ان کی دیکھ بھال کا انتظام کریں گے۔

کتوں کی ریٹائر منٹ کی تقریب
پنجاب پولیس کا ڈوگز بریڈنگ اینڈ ٹریننگ اسکول جو لاہور کے مضافاتی علاقے بیدیاں روڈ پر قائم ہے وہاں چند روز قبل ایک خصوصی تقریب منعقد کی گئی جس میں ابتدائی طور پر 6 کتوں کو بعد از ریٹائرمنٹ گود لینے کے لیے پیش کیا گیا۔ تقریب میں آئی جی پنجاب عثمان انور کے ساتھ ساتھ اسپیشل برانچ کے ایڈیشنل آئی جی ذوالفقار حمید، ایس ایس پی ایڈمن منتطر مہدی، کتوں کی تربیت کرنے والے ماہرین اور دیگر موجود تھے۔ ’تھینک یو فار یوور سروس‘ کے عزم کے ساتھ کتوں کو تعریفی سرٹیفکیٹ اور میڈلز بھی دیے گئے۔


کتے گود لینے والے شہریوں کے کیا خیالات تھے؟
ریٹائرمنٹ کی اس تقریب میں سلیم خان نامی شہری نے دو کتے جن کا نام ’سینڈی‘ اور ’ریٹا‘ تھا کو گود لیا، جبکہ ڈاکٹر میرب جو پیشے کے اعتبار سے جلدی امراض کی ماہر ہیں انہوں نے ’ٹائیگر‘ نام کے کتے کو گود لیا۔ ڈاکٹر میرب کا کہنا تھا کہ انہیں کتوں سے بہت پیار ہے اور وہ کچھ عرصے سے اپنے من پسند کتے کی تلاش میں تھی جب انہیں معلوم ہوا ہے کہ پنجاب پولیس اور جے ایف کے شیلٹر نے کچھ نیا منصوبہ بنایا ہے تو انہوں نے یہ ہامی بھری کیونکہ ان کے خیال میں کتے کی تربیت اور صحت بہت اچھی ہوگی اور پولیس نے اس کی اچھی دیکھ بھال کی ہوگی لہٰذا انہوں نے بغیر کسی سوچ بچار کے ٹائیگر کو گود لے لیا۔

کتوں کی دیکھ بھال کیسے کی جائے گی؟
پنجاب پولیس کے اعلیٰ حکام نے اس بارے میں آگاہ کیا کہ جن کتوں کو گود لیا جائے گا اس پر محکمہ مکمل چیک اینڈ بیلنس رکھے گا اور ان گھروں میں جاکر خود بھی چیک کرکے گا کہ کتوں کے ساتھ کیا سلوک کیا جا رہا ہے۔ پولیس حکام کے مطابق گود لیے جانے والے کتوں کو جاسوسی، کسی تجربے یا بریڈنگ کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکے گا۔ کتوں کو فروخت بھی نہیں کیا جا سکے گا اور شہری پر لازم ہوگا کہ بوقت ضرورت کتوں کی تصاویر اور ویڈیوز پولیس کے ساتھ شئیر کرے۔
جے ایف کے شیلٹر مزید کیا کرنا چاہتا ہے ؟
جے ایف کے شیلٹر کی مالک ذوفشاں انوشے لاہور کے مضافاتی علاقے میں پہلے سے ایک بہت بڑا جانوروں کا شیلٹر چلا رہی ہیں جہاں وہ نا صرف بیمار بلکہ آوارہ کتوں، بلیوں اور دیگر جانوروں کی دیکھ بھال کر رہی ہیں بلکہ سڑکوں پر آوارہ پھرنے والے گدھوں کو بھی اپنی پناہ گاہ میں پناہ دیتی ہیں۔
پنجاب پولیس کے ساتھ کتوں کو گود لینے کے معاہدے کے بعد وہ کافی خوش ہیں کہ جن جانوروں کو پہلے زہر دے کر ماردیا جاتا تھا اب وہ کتے اپنی زندگی آسانی سے گزار سکیں گے۔ ان کے عزائم میں یہ بھی شامل ہے کہ پنجاب پولیس میں جو گھوڑے موجود ہیں مستقبل میں ان کے لیے بھی وہ ایسا ہی منصوبہ سامنے لے کر آئیں گی۔ جو بھی شہری کسی بلی، کتے یا دیگر پالتو جانوروں کو گود لینا چاہتا ہے تو وہ ان کے شیلٹر سے رابطہ کر سکتا ہے۔










لائیو ٹی وی