لیبیا: انسانی اسمگلروں کے ٹھکانوں سے 385 پاکستانی تارکین وطن بازیاب

اپ ڈیٹ 02 اگست 2023
ریسکیو کیے گئے تارکین وطن میں سے کچھ افراد خارش اور دیگر بیماریوں میں مبتلا ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی
ریسکیو کیے گئے تارکین وطن میں سے کچھ افراد خارش اور دیگر بیماریوں میں مبتلا ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی

شمال مشرقی لیبیا کے ساحلی شہر طبرق کے قریب قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ایک چھاپے کے دوران انسانی اسمگلروں کے خفیہ ٹھکانوں میں قید کم از کم 385 پاکستانی تارکین وطن کو بازیاب کرلیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) نے گزشتہ روز رپورٹ کیا کہ پاکستانی شہریوں کو پیر کو علی الصبح طبرق کے جنوب میں واقع علاقے الخویر میں موجود اسمگلروں کے ٹھکانوں سے بازیاب کرلیا گیا ہے۔

تبروک میں مقیم تارکین وطن کے حقوق کے لیے سرگرم گروپ ’الابرین‘ کے مطابق رہائی پانے والوں میں تقریباً 11 بچے بھی شامل ہیں، جن میں سے کچھ کی عمریں 10 سال سے بھی کم ہیں۔

گروپ کے ایک نمائندے نے بتایا کہ ریسکیو کیے گئے تارکین وطن میں سے کچھ افراد خارش اور دیگر بیماریوں میں مبتلا ہیں اور انہیں کھانا فراہم کیا گیا ہے۔

گروپ کا دعویٰ ہے کہ بازیاب ہونے والوں میں سے زیادہ تر افراد کو حکام نے بن غازی شہر کے قریب قنفوضہ میں ایک محفوظ عمارت میں منتقل کردیا گیا ہے جبکہ 45 افراد تاحال فوج کی تحویل میں ہیں۔

اگرچہ اس حوالے سے لیبیا یا حکومت پاکستان کی جانب سے کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا، تاہم امکان ہے کہ ان تارکین وطن کو ملک بدر کر دیا جائے گا۔

الابرین کے فیس بک پیج پر پوسٹ کی گئی ویڈیوز اور تصاویر میں سیکڑوں کی تعداد میں لوگوں کے ایک بڑے گروپ کو زمین پر بیٹھے ہوئے دیکھا گیا جبکہ رضاکار اور امدادی کارکن بظاہر کھانے پینے کی اشیا تقسیم کرتے نظر آئے۔

ان تصاویر اور ویڈیوز کے کیپشن میں بتایا گیا کہ ان تارکین وطن نے 3 روز سے کھانا نہیں کھایا تھا اور انہیں بنیادی ضروریات تک رسائی حاصل نہیں تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں