’ لکھ کر دے سکتا ہوں الیکشن ہم ہی جیتیں گے’، نواز شریف اپنی وطن واپسی پر ’پرجوش‘

اپ ڈیٹ 19 ستمبر 2023
نواز شریف نے کہا کہ ان کو نکالے جانے کے پیچھے سابق آرمی چیف اور سابق آئی ایس آئی چیف تھے—فوٹو: پی ایم ایل (ن) ایکس
نواز شریف نے کہا کہ ان کو نکالے جانے کے پیچھے سابق آرمی چیف اور سابق آئی ایس آئی چیف تھے—فوٹو: پی ایم ایل (ن) ایکس
مریم نواز نے کہا کہ 21 اکتوبر کو عوام نواز شریف کی نااہلی اور کرپشن کیسز میں سزا دینے کے پیچھے موجود کرداروں کو دفن کر دیں گے—فوٹو: پی ایم ایل (ن) ایکس
مریم نواز نے کہا کہ 21 اکتوبر کو عوام نواز شریف کی نااہلی اور کرپشن کیسز میں سزا دینے کے پیچھے موجود کرداروں کو دفن کر دیں گے—فوٹو: پی ایم ایل (ن) ایکس

مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے پارٹی ٹکٹ ہولڈرز کے ساتھ آن لائن اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ وہ 21 اکتوبر کو 4 سالہ ’خود ساختہ جلاوطنی‘ کے بعد اپنی وطن واپسی کے حوالے سے ’پرجوش‘ ہیں، مزید کہا کہ ’میں لکھ کر دے سکتا ہوں کہ انتخابات میں ہم ہی جیتیں گے‘۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مریم نواز، حمزہ شہباز، احسن اقبال، پرویز رشید، خرم دستگیر، مریم اورنگزیب، عظمیٰ بخاری اور رانا ثنا اللہ سمیت مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنماؤں اور پارٹی ٹکٹ ہولڈرز کی بڑی تعداد نے اجلاس میں شرکت کی، نواز شریف نے لندن سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا۔

نواز شریف نے بتایا کہ وہ وطن واپس آنے کے لیے بہت پرجوش اور خوش ہیں، شرکا نے ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے نعرے لگائے۔

2017 کی فوجی اور عدالتی اسٹیبلشمنٹ پر تنقید کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ عوام کو معلوم ہونا چاہیے کہ ان کے مسائل و مشکلات کے اصل مجرم کون ہیں۔

نواز شریف نے پارٹی رہنماؤں سے کی گئی اپنی جذباتی تقریر میں کہا کہ جس شخص (نواز شریف) نے ملک کو بجلی کی لوڈشیڈنگ سے نجات دلائی، اسے چار ججوں نے گھر بھیج دیا، انہوں نے مزید کہا کہ ان کو نکالے جانے کے پیچھے سابق آرمی چیف اور سابق آئی ایس آئی چیف تھے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار اور آصف سعید کھوسہ سابق آرمی چیف اور سابق سربراہ آئی ایس آئی کے آلہ کار تھے، ان کا جرم قتل سے بڑا ہے، انہیں معاف کرنا قوم کے ساتھ ناانصافی ہو گی، وہ معافی کے مستحق نہیں ہیں، ہم ان کا احتساب کریں گے۔

قائد مسلم لیگ (ن) نے عزم ظاہر کیا کہ پاکستان کے عوام پر معاشی بدحالی مسلط کرنے والے ان ’کرداروں‘ کو احتساب کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اپریل 2022 میں تحریک عدم اعتماد کے ذریعے پی ٹی آئی رہنما عمران خان کو گھر بھیجنے کے بعد 16 ماہ کی حکومت سنبھالنے کے مسلم لیگ (ن) کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے نواز شریف نے دعوی کیا کہ اگر پی ڈی ایم حکومت ملک کو ڈیفالٹ سے نہ بچاتی تو پٹرول ہزار روپے لیٹر ہوتا۔

نواز شریف نے دعویٰ کیا کہ ہم نے ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے کے لیے اپنا سیاسی سرمایہ خطرے میں ڈال دیا، اصل میں ہم نے پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانے کی قیمت ادا کی، تاہم میں لکھ کر دے سکتا ہوں کہ انتخابات میں ہم جیتیں گے۔

گزشتہ اجلاسوں کی طرح پیر کے اجلاس میں بھی مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے شرکا سے کہا کہ وہ نواز شریف کی وطن واپسی پر لاہور ایئرپورٹ پر ان کا شاندار استقبال کریں، پارٹی نے ان کی وطن واپسی سے متعلق معاملات کے لیے مرکزی سہولت کاری کنٹرول سینٹر بھی قائم کردیا۔

اس موقع پر مریم نواز نے کہا کہ 21 اکتوبر کو عوام بڑی تعداد میں آئیں گے اور نواز شریف کی نااہلی اور کرپشن کیسز میں سزا دینے کے پیچھے موجود کرداروں کو دفن کر دیں گے۔

حمزہ شہباز نے کہا کہ ہم ملک کے بچوں کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے نواز شریف کو دوبارہ وزیراعظم بنائیں گے، وزیراعظم بننے کے بعد نواز شریف مہنگائی، بڑھتی قیمتوں اور بے روزگاری کو قابو کریں گے۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے 2013 میں اقتدار میں آنے کے بعد عوام کو ریلیف دیا، انہوں نے کہا کہ عوام کو سوال کرنا چاہیے کہ پاکستان کو ترقی کرتا دیکھ کر کون خوش نہیں تھا۔

مریم نواز کی طرح احسن اقبال نے بھی عوام سے اپیل کی کہ وہ انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کو واضح مینڈیٹ دیں تاکہ ان کی جماعت ملک کو بحرانوں سے نکال سکے۔

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت ناکام نہیں ہوئی بلکہ اسے ناکام کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نواز حکومت کو گھر نہ بھیجا جاتا تو آج پاکستان ترقی کر رہا ہوتا، اگر نواز شریف کے خلاف سازش نہ کی جاتی تو پاکستان بھیک مانگنے پر مجبور نہ ہوتا۔

تبصرے (0) بند ہیں