حال ہی میں نشر ہونے والے ڈرامے ’رضیہ‘ میں مرکزی کردار ادا کرنے والی اداکارہ ماہرہ خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں ہر طبقے کے لوگ بیٹی کے اوپر بیٹے کی خواہش رکھتے ہیں، البتہ اعلیٰ گھرانوں میں اس کا اظہار دبے الفاظ میں کیا جاتا ہے۔

ماہرہ خان نے ڈرامے میں ’رضیہ‘ کا کردار ادا کیا ہے جو معاشرے کی غلط اور فرسودہ روایات پر بات کرتے ہوئے لوگوں کے احساس کو جنجھوڑتی دکھائی دیتی ہیں۔

’رضیہ‘ کی کہانی کم عمری میں شادی، خواتین کے ساتھ نامناسب اور ناروا سلوک سمیت بیٹیوں پر بیٹوں کو ترجیح دیے جانے جیسے مسائل سمیت دیگر معاملات کے گرد گھومتی ہے۔

ڈرامے میں دیگر اہم اداکاروں نے بھی کام کیا اور ڈرامے کو منفرد کہانی کی وجہ سے بہت سراہا جا رہا ہے۔

حال ہی میں ماہرہ خان نے ساتھی اداکارہ مومل شیخ اور ڈرامے کے ہدایت کار محسن علی کے ہمراہ پوڈکاسٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے ڈرامے کی کہانی اور سماج کی فرسودہ روایات پر کھل کر باتیں کیں۔

ماہرہ خان کا کہنا تھا کہ ڈرامے کی ابھی کچھ ہی قسطیں نشر ہوئی ہیں اور آگے چل کے اس میں مزید کہانیاں سامنے آئیں گی، جنہیں لوگ پسند کریں گے۔

ان کے مطابق ڈرامے کی کہانی سماج میں پھیلی روایات کے گرد گھومتی ہیں اور کہانیوں کو انتہائی اچھے انداز میں پیش کیا گیا ہے۔

پروگرام میں بحث کے دوران ماہرہ خان نے کہا کہ پہلی بار کسی بھی لڑکی کا حق اس وقت مارا جاتا ہے جب والدین یہ خواہش ظاہر کرتے ہیں کہ کاش بیٹی کے بجائے بیٹا پیدا ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح سے بیٹیوں کے حقوق پر ڈاکا ڈالنے کا سلسلہ شروع ہوتا ہے جو رکنے کا نام نہیں لیتا اور پھر ایک وقت ایسا آتا ہے جب لڑکیاں یہ سوچنے لگتی ہیں کہ شاید فلاں چیز پر یا فلاں چیز پر ان کا حق نہیں۔

اداکارہ کا کہنا تھا کہ بیٹیوں کو اگر بیٹی نہ سمجھ کر اور صرف انسان سمجھ کر ہی دیکھا جائے تو بھی ان کے ساتھ اتنی ناانصافی نہیں ہونی چاہئیے۔

ایک سوال کے جواب میں ماہرہ خان نے کہا کہ پاکستان کے ہر طبقے میں یہ باتیں عام ہوتی ہیں کہ بیٹی کے بجائے بیٹا پیدا ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ ہر کوئی چاہتا ہے کہ ان کے ہاں چاند سا بیٹا ہو، ہر کسی کو پوتا اور نواسا چاہئیے ہوتا ہے۔

ماہرہ خان کے مطابق ملک کے تمام طبقوں کے گھرانوں میں بیٹیوں کے اوپر بیٹوں کو ترجیح دی جاتی ہے اور اس سوچ کا کسی خاص طبقے سے کوئی تعلق نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ غریب ہو، متوسط خاندان ہو یا پھر امیر خاندان ہو ہر جگہ بیٹیوں کے اوپر بیٹوں کو ترجیح دی جاتی ہے، البتہ امیر اور اعلیٰ گھرانوں میں ایسی باتیں انتہائی دبے الفاظ میں کی جاتی ہیں لیکن وہاں بھی ایسی سوچ موجود ہے۔

ماہرہ خان نے شکر ادا کیا کہ انہیں اس وقت ایسی باتیں نہیں سننی پڑیں جب وہ ماں بننے والی تھیں اور ان کے خاندان میں کسی نے ایسی کوئی خواہش ظاہر نہیں کی کہ ان کے ہاں پہلا بیٹا ہو۔

اسی طرح اداکارہ مومل شیخ نے بھی کہا کہ جب وہ ماں بن رہی تھیں تو ان کے خاندان میں بھی کسی نے ایسا نہیں کہا کہ ان کے ہاں پہلے بیٹے کی پیدائش ہو۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں