عمران خان نے افغانوں کو ووٹر لسٹوں میں رجسٹر کرایا، آصف زرادری

اپ ڈیٹ 12 دسمبر 2023
آصف زرداری نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کو غیر ملکی لابیوں کی حمایت بھی حاصل ہے—فائل فوٹو: ڈان نیوز
آصف زرداری نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کو غیر ملکی لابیوں کی حمایت بھی حاصل ہے—فائل فوٹو: ڈان نیوز

سابق صدر و شریک چیئرمین پیپلزپارٹی آصف زرداری نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم افغانوں کی حمایت کرتے ہیں کیونکہ انہوں نے مبینہ طور پر ووٹر لسٹوں میں افغانوں کو رجسٹر کرایا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سابق صدر نے انتخابات میں کچھ تاخیر کے امکان کا بھی اشارہ دیا لیکن انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی کو اس سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

نجی ٹی وی چینل ’آج ٹی وی‘ پر ایک انٹرویو کے دوران آصف زرداری نے الزام عائد کیا کہ پی ٹی آئی کو سہولت فراہم کرنے کے لیے ماضی میں خیبر پختونخواہ میں افغان شہریوں کو بطور ووٹر رجسٹر کیا گیا تھا۔

انہوں نے اینکر پرسن عاصمہ شیرازی سے گفتگو کے دوران بتایا کہ عمران خان افغانوں کی حمایت کرتے ہیں کیونکہ انہوں نے ووٹرز کی جعلی فہرستیں بنائی تھیں اور افغانوں کو پاکستانی شہری قرار دیا گیا تھا۔

ایک سوال کے جواب میں آصف زرداری نے انکشاف کیا کہ الیکشن کمیشن اس معاملے کو دیکھ رہا ہے، میں اپنی پارٹی کو پہلے ہی یہ معاملہ الیکشن کمیشن کے سامنے رکھنے کی ہدایت کر چکا ہوں۔

انہوں نے ملک میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور لشکر جھنگوی کے دفاتر کھولنے کی مبینہ حمایت کرنے پر عمران خان پر تنقید کی اور کہا کہ عمران خان سیاسی فائدہ حاصل کرنے کے لیے ایسا کر رہے تھے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ پی ٹی آئی اب بھی ملک میں مقبول ہے، انہوں نے کہا کہ زمینی حقائق ان تاثرات سے مختلف ہیں۔

آصف زرداری نے کہا کہ یہ مقبولیت نہیں ہمدردی ہے کیونکہ عمران خان جیل میں ہیں، پی ٹی آئی کو صرف چند وکلا کی حمایت حاصل ہے، کسی ایک حلقے میں پولنگ اسٹیشنوں سنبھالنے کے لیے بھی ان کے پاس کوئی کارکنان نہیں ہیں۔

سابق صدر نے دعویٰ کیا کہ سیاست میں کرکٹر کو لانچ کرنے کے منصوبے کے پیچھے انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق ڈائریکٹر جنرل تھے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ عمران خان کو غیر ملکی لابیوں کی حمایت بھی حاصل ہے، ان کی سابقہ اہلیہ اب بھی ان کے ساتھ ہیں اور وہ بلاگرز کے ذریعے عمران خان کو ایک مقبول رہنما کے طور پر پیش کرنے کے لیے پروپیگنڈہ کر رہی ہیں۔

آصف زرداری نے دعویٰ کیا کہ 2022 میں عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کے بعد پی ٹی آئی نے ایک مشترکہ دوست کے ذریعے ان سے رابطہ کیا تھا اور انہیں پی ٹی آئی حکومت کی بقیہ مدت میں نصف حصہ دینے کی پیشکش کی تھی، جسے انہوں نے یہ کہہ کر مسترد کردیا کہ ’آپ نے بہت دیر کردی‘۔

انتخابات میں تاخیر کا عندیہ

ایک سوال کے جواب میں آصف زرداری نے 8 فروری کے انتخابات میں کچھ تاخیر کے امکان کا اشارہ دیا تاہم انہوں نے کہا کہ انتخابات ضرور ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر انتخابات میں مزید 8 سے 10 دن کی تاخیر ہو جائے تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن اس سے زیادہ نہیں، تاہم انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا آئینی اختیار صرف الیکشن کمیشن کے پاس ہے۔

سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمٰن کی جانب سے ملک کے کچھ علاقوں میں موسم کی شدید صورتحال کے حوالے سے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے آصف زرداری نے کہا کہ خراب موسم کے علاوہ سابقہ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کو سیکیورٹی مسائل کا بھی سامنا ہے۔

’وزیراعظم کا امیدوار میں بھی ہوسکتا ہوں‘

ایک سوال کے جواب میں آصف زرداری نے کہا کہ اپنے بیٹے بلاول بھٹو زرداری کے علاوہ وہ بھی وزارت عظمیٰ کے امیدوار ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلاول امیدوار ہو سکتا ہے اور میں بھی امیدوار ہو سکتا ہوں، خورشید شاہ بھی کہتے ہیں کہ وہ وزیراعظم کے امیدوار ہوسکتے ہیں۔

آصف زرداری نے دعویٰ کیا کہ پیپلزپارٹی آئندہ عام انتخابات میں قومی اسمبلی کی نمایاں نشستیں حاصل کرے گی اور وزیراعظم کے انتخاب میں فیصلہ کن کردار ادا کرے گی، تاہم انہوں نے کہا کہ وقت آنے پر فیصلہ کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں ہم سب سے بڑی پارٹی ہیں، ہم نے میئر کا انتخاب جیت لیا ہے جو کوئی چھوٹی بات نہیں ہے۔

سابق صدر نے ایک بار پھر میثاقِ معیشت پر اتفاق رائے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات کے بعد تمام جماعتوں کو مل بیٹھ کر ملک کی معاشی بہتری کے لائحہ عمل پر بات کرنی چاہیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں