• KHI: Clear 20°C
  • LHR: Partly Cloudy 14.7°C
  • ISB: Partly Cloudy 10.2°C
  • KHI: Clear 20°C
  • LHR: Partly Cloudy 14.7°C
  • ISB: Partly Cloudy 10.2°C

وکٹوریہ میوزیم کی تلاش - 2

شائع September 13, 2013 اپ ڈیٹ May 15, 2015

فرئیر کا وکٹوریہ میوزیم، جناح کا اسٹیٹ بینک اور آج کا کراچی سپریم کورٹ -- فوٹو -- اختر بلوچ

is blog ko Hindi-Urdu mein sunne ke liye play ka button click karen [soundcloud url="http://api.soundcloud.com/tracks/110042531" params="" width=" 100%" height="166" iframe="true" /]

محمودہ رضویہ اپنی کتاب ‘ملکہ مشرق’ مطبوعہ 1947 میں لکھتی ہیں کہ برنس گارڈن میں عجائب گھر ہے۔ جو کہ جنگ کی وجہ سے فریئر ہال منتقل کر دیا گیا تھا۔ عجائب گھر میں ہر مردہ جانور دوائیں لگا کر رکھا گیا ہے۔ موئن جو دڑو سے دستیاب چیزیں بھی یہاں موجود ہیں۔ ہند اور بیرون ہند کے رہنے والوں کے مجسمے اور دنیا بھر کے مشاہیر کی تصاویر اور دو انسانی ڈھانچے بھی رکھے ہیں۔ یہ سب تو اپنی جگہ ٹھیک۔ محبوب واپس ملتان چلے گئے، لیکن ہمارے ذہن میں یہ سوال چھوڑ گئے کہ آخر وکٹوریہ میوزیم گیا کہاں؟ یہ اس بلاگ کا دوسرا حصّہ ہے، پہلے حصّے کے لئے کلک کریں

ہمارے ایک دوست اعجاز صاحب سے جب ہم نے اس سلسلے میں بات کی تو انھوں نے کہا کہ "سونے" کی تجارت کرنے والی ایک معروف کمپنی جس کا اپنا ایک نجی ٹی وی چینل بھی ہے، اپنے مرکزی دفتر کا پتہ اشتہارات میں زیب النساء سٹریٹ بالمقابل میوزیم بلڈنگ بتاتی ہے۔ ہم زیب النساء اسٹریٹ پہنچے۔ وہاں ایک قدیم عمارت پر کمپنی کا بوڑڈ لگا تھا۔ اعجاز صاحب کا خیال تھا کہ غالباََ یہی میوزیم بلڈنگ ہوگی۔ ہم نے انھیں یاد دلایا کہ پتے میں بالمقابل کہا جاتا ہے۔ انھوں نے میری بات سے اتفاق کیا۔ عمارت کے بالمقابل آئیڈیل لائف انشورنس کارپوریشن کی عمارت تھی۔ یہ عمارت دیکھتے دیکھتے ہم گلی میں داخل ہوگئے۔ گلی میں ایک اور قدیم عمارت کے آثار نمایاں تھے۔ اس پر ایک پرانا خستہ حال بورڈ لگا ہوا تھا جس پر فرنیچر مارٹ تحریر تھا۔ یہاں سے مایوس ہوکر ہم مذکورہ سونا بیچنے والی کمپنی کے دفتر پہنچے۔ وہاں پر ایک صاحب نے بتایا کہ یہ پتہ ان کے پرانے دفتر کا پتہ ہے۔ جو زیب النساء اسٹریٹ پر کپڑے کی ایک مشہوردکان کے بالمقابل ہے۔ وہاں سے نکل کر ہم کپڑے کی دکان پہنچے۔ دکان مالک نے بتایا کہ یہاں میوزیم کی کوئی بلڈنگ نہیں تھی۔ ہاں البتہ اس عمارت میں کپڑے کی ایک دکان تھی جس کا نام پاک میوزیم کلاتھ ہاؤس تھا جو عرصہ ہوا بند ہو گئی ہے۔ اس کی تصدیق آس پاس کے دو ایک دکانداروں نے بھی کی۔ ہم نے نئے سرے سے وکٹوریہ میوزیم کی تلاش شروع کی۔ ایس ایف مرکاہم اپنی کتاب دی میوزیمز آف انڈیا' مطبوعہ 1936 میں وکٹوریہ میوزیم کے عنوان سے لکھتے ہیں کہ موسم گرما میں میوزیم کے اوقات کار 8 بجے صبح سے 11:30 بجے اور شام 3 بجے سے 6 بجے تک ہوتے تھے جبکہ سردیوں میں 9 بجے صبح سے 12 بجے اور شام 3 بجے 6:30 تک ہوتے تھے۔ جمعہ کا دن "پردہ نشین" خواتین اور 12 سال تک کی عمر کے بچوں کے لیے مخصوص ہوتا تھا۔ میوزیم کی بنیاد 1851 میں سر بارٹل فریر نے رکھی۔ 1870 میں میوزیم کا انتظام بمبئ حکومت سے لے کراچی میونسپل کارپوریشن کے حوالے کر دیا گیا۔ 1928 کو تعمیر ہونے والی عمارت کی ذمّہ داری بھی اس کے ذمے تھی۔ مزید لکھتے ہیں کہ میوزیم برنس گارڈن میں واقع ہے۔ مرکزی ہال کے علاوہ تین کمرے اور اس کے ساتھ راہداریاں بھی ہیں۔ ان کا رقبہ 15000 فٹ ہے۔ نیشنل میوزیم آف پاکستان کے بارے میں 1970 میں مطبوعہ ایک کتابچے کے مصنف ایس اے نقوی لکھتے ہیں کہ نیشنل میوزیم آف پاکستان کراچی کے دل میں واقع ہے۔ جہاں شہر کے تمام علاقوں سے لوگ پہنچ سکتے ہیں۔ احاطے میں پہلے برنس گارڈن نامی ایک عوامی تفریحی پارک ہے۔ میوزیم جس مقام پر موجود ہے وہ انجل اور اسٹریچن سڑکوں، شاہراہ کمال اتاترک اور کچہری سڑک کے سنگم کے بعد ایک چوراہے میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ عوام کے لیے مرکزی دروازہ شاہراہ کمال اتاترک کی طرف واقع ہے۔ میوزیم میں بالغ افراد کے داخلے کی فیس 12 پیسے اور 12 سال سے کم عمر کے بچوں کی داخلہ فیس 6 پیسے ہے۔ ہفتے کے دن میوزیم میں داخلہ مفت ہے۔ ہمارے ایک صحافی دوست اشرف سولنگی جو ہمارے بلاگ باقاعدگی سے پڑھتے ہیں نے مشورہ دیا کہ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کی عمارت بھی ایک قدیم عمارت ہے۔ اس پر بھی آپ کو کچھ لکھنا چاہیے۔ میں نے ہامی بھر لی۔ اچانک میرے دل میں یہ خیال آیا کہ سپریم کورٹ کی عمارت بھی تو برنس گارڈن سے متصل ہے۔ ہو سکتا ہے وہاں سے کوئی معلومات مل جائیں۔

پاکستان کے پہلے اسٹیٹ بینک کی یادگاری تختی -- فوٹو -- اختر بلوچ --. اگلے دن ہم اشرف سولنگی کے ساتھ سپریم کورٹ کراچی جا پہنچے۔ جہاں ہم نے اسسٹنٹ رجسٹرار شمس فاروقی سے ملاقات کی تو انھوں نے کہا کہ اس بارے میں انہیں کوئی معلومات نہیں کہ یہ عمارت کتنی قدیم ہے۔ ہاں مگر وہ یہ جانتے ہیں کہ قیام پاکستان کے بعد اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا افتتاح قائدآعظم محمد علی جناح نے اسی عمارت میں کیا تھا۔ فاروقی صاحب کا کہنا تھا کہ عمارت کی تاریخ کے بارے میں وہ کئی بار اسٹیٹ بینک لکھ چکے ہیں لیکن وہاں سے کوئی جواب نہیں آیا۔ سپریم کورٹ کی عمارت سے باہر نکلتے ہوئے ہم نے اپنے دوست اعجاز کو فون پر پوری صورتحال سے آگاہ کیا۔ انھوں نے کہا کمال کرتے ہیں آپ، یہی تو وکٹوریہ میوزیم ہے! جب ہم نے کہا کہ پہلے تو آپ اسے زیب النساء اسٹریٹ پر بتا رہے تھے تو انہوں نے کہا وہ تو میں اس حوالے سے کہہ رہا تھا کہ شاید چارلس نیپئر نے جو چیزیں جمع کیں تھیں وہ وہیں کہیں کسی عمارت میں رکھی ہونگی۔ قصہ مختصر ہندی کی ایک مثل ہے؛ 'مایا تیرے تین نام پرسو، پرسا، پرس رام'۔ وکٹوریہ میوزیم کی بلڈنگ کے ساتھ بھی غالباََ یہی ہوا۔ یہ پہلے وکٹوریہ میوزیم تھی، پھر اسٹیٹ بینک بنی پھر کراچی واٹر بورڈ کا دفتر اور اب سپریم کورٹ کراچی رجسٹری ہے۔ اس کے احاطے میں ایک چھوٹی سی خوبصورت مسجد بھی بنا دی گئی ہے جس کا مینار وکٹوریہ میوزیم کے گنبد سے اونچا ہے۔

سپریم کورٹ کراچی کے احاطے میں واقع مسجد -- فوٹو -- اختر بلوچ --. وکٹوریہ میوزیم کی بلڈنگ کے ساتھ بھی غالباََ یہی ہوا۔ یہ پہلے وکٹوریہ میوزیم تھی، پھر اسٹیٹ بینک بنی پھر کراچی واٹر بورڈ کا دفتر اور اب سپریم کورٹ کراچی رجسٹری ہے۔ اس کے احاطے میں ایک چھوٹی سی خوبصورت مسجد بھی بنا دی گئی ہے جس کا مینار وکٹوریہ میوزیم کے گنبد سے اونچا ہے۔

  اختر حسین بلوچ سینئر صحافی، مصنف اور محقق ہیں. سماجیات ان کا خاص موضوع ہے جس پر ان کی کئی کتابیں شایع ہوچکی ہیں. آجکل ہیومن رائٹس کمیشن، پاکستان      کے کونسل ممبر کی  حیثیت سے اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں

اختر بلوچ

اختر بلوچ سینئر صحافی، لکھاری، اور محقق ہیں۔ وہ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے کونسل ممبر ہیں۔ وہ سوشیالوجی پر کئی کتابوں کے مصنف ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تبصرے (20) بند ہیں

khobaib hayat Sep 13, 2013 04:33am
bohot umdah.
Qazi Mehran Sep 13, 2013 07:17am
اختر بلوچ صاحب ہم توں یہاں سے روز گذرتے ہیں لیکن یہ توں ہمیں پتا ہی نہیں تھا کہ یہ قدیم عمارت کا توں کراچی سندھ کے رہنے والوں میں سے اکژیت کو بھی پتا نہیں۔۔۔ہمیں پرانی عمارتوں کی قدر نہیں۔۔۔
zeeshan sallu Sep 13, 2013 12:00pm
akhter balouch sahab ap ka blog bhat malumati hai is se andaza huta hai k tahqiq ka kam kitna mushqil hai or akhter sahab ap se aik request hai k karachi k area mosa line baghdadi lyari par aik blog banai thanx
Hassan Jami Sep 13, 2013 01:07pm
بہت خوب کراچی کی یادگار عمارات کا تعارف وہ بھی اس انداز میں، یہ صرف اختربلوچ صاحب کا ہی خاصا ہیں۔
ابوبکربلوچ Sep 13, 2013 02:11pm
محترم اختربلوچ نے وکٹوریہ میوزیم کی تلاش کاکام جس طرح مکمل کیا وہ یقینا قابل ستائش ہے۔ اختربلوچ یقینا ایک تاریخ اور ایک ورثے کی تلاش کاکام کررہے ہیں ۔ لہذا ان کےکام کی قدر نہ کرنامحسن ناشناسی کےزمرے میں آتاہے۔ دوسری جانب اہم اداروں پرقبضہ کرکےانہیں تبدیل کرنا بھی یقینا ناقابل برداشت ہے۔ لہذا ایسے اقدامات کی روک تھام کیلئے قانون سازی ضروری ہے۔۔
Usman Hanif Sep 13, 2013 02:45pm
مبارکاں۔۔ وکٹوریا میوزم مل گیا :-)
Shoaib Durrazai Sep 13, 2013 05:17pm
واجہ اختر بلوچ ۔۔۔ بہت خوب اپ نے کراچی اور کرانچی والوں کا تخلیقی عکس ہمارے سامنے رکھ دیا ۔۔۔
ولی محمد شاہ Sep 13, 2013 07:19pm
وکٹوریہ میوزیم کی تلاش ایک خوبصورت تحریر ہے. جناب اختر بلوچ نے جس طرح میوزیم کی جزیات پیش کیں اور وکٹوریہ میوزیم کی تاریخ دہرائی وہ ہمیں پسند آئی. خدا ان کے قلم کو مزید طاقت عطا کرے. بلاگ میں آڈیو ورژن کا اضافہ. ڈان اردو بلاگ کی اپنے پڑھنے والوں کے لیے ایک زبردست اضافہ ہے. جسے ہم سراہے بغیر نہیں‌رہ سکتے.
کمال ایوب Sep 14, 2013 10:44am
بلوچ صاحب، آڈیو کا نیا سلسلہ جو اس کالم سے آپ نے شروع کیا ہے بہت اچھا ہے اور جن ساتھیوں کو پڑھنے کا وقت نہیں ملتا آپ کے کالم کو سُن سکتے ہیں، میری ایک تجویز ہے کہ اس آڈیو میں آپ کی آواز تھوڈی تیز ہےلہزا اگلی مرتبہ تھوڈا آہستہ پڑھیں۔ شکریہ
محمد اشرف سولنگي Sep 14, 2013 04:55pm
سائين نيٺ وڪٽوريه ميوزيم ملي ويو۽ ان سان گڏ مهنجي معلومات ۾ اضافو پڻ ٿيو،ڇاڪاڻ جو جڏنهن کان مان ڪورٽ رپورٽنگ شروع ڪئي آهي تڏنهن کان مهنجي ذهن ۾ اهو هيو ته شايد ڪراچي .رجسٽري پاڪستان آزاد ٿيڻ کان پهريان به سپريم ڪورٽ ئي هوندي ،.
Faisal Sep 15, 2013 09:35am
Excellent Research Baloch Bhai !! very nice !!
azam zuhrani Sep 15, 2013 01:44pm
akhtar sahib buhat hi mehnat kar rahey hen.
paryal mari Sep 15, 2013 01:54pm
akhtar baloch satho kim kiro pia karachi joon paranoo amrtoon gum the wayoon ahan inhan kha kolhan tammam zaroori in kim awhan je madadmzaroori ahi
paryal mari Sep 15, 2013 01:57pm
akhtar baloch tammam satho kim kara raha aho Karachi joon paranoon amartoon gum the wayoon ahin
tayyabjajjvi Sep 15, 2013 02:43pm
boht behtreen .mazeed malomat ko hum tak share krene k ley thankx
عطااللہ ذکی ابڑو Sep 16, 2013 01:45pm
جناب بلوچ صآحب بھلا ہو آپ کے ملتانی دوست کاکہ اسے تو آپ وکٹوریہ میوزیم کی سیر نہ کراسکے مگر کئی روزکی خاک چھاننے اورکئی کتابوں‌کا مطالعہ کرنے کے بعد آخرکارآپ نے یہ وکٹوریہ میوزیم ڈھونڈ ہی نکالا...ہماری دعاہے کہ آپ کی یہ محنت رنگ لے آئے اورکوئی کام کابندہ جناب کو آثارقدیمہ میں‌افسرہی لگادے کم ازکم ہمیں‌ ان نئی نویلی عمارتوں‌کے باہراس کی پرانی تاریخ‌ سے آشنائی کیلئے ایک اور تختی بھی ضرورمل ہی جائے گی جویقینا آپ کی محنت کا ہی ثمرکہلائے گی ...
M A Azeem Sep 16, 2013 02:24pm
نایاب تحریرہے.ریسرچ اختر صاحب کا خاصہ ہے.امید کی جاتی ہےیہ سلسلہ آئندہ وقتوں میں‌بھی جاری رہے گاتاکہ لوگ فیضیاب ہوتے رہیں.اللہ اور ان کے قلم میں خوبصورتی اور کشادگی عطاکرے.
aadarshlaghari Sep 17, 2013 01:04pm
Dear Akhtar sahib, The best thing about this blog is, of course, the window, the forgotten, covered-with-cobwebs window of our not so distant history. There cannot be any disagreement that the light your research sheds on the forgotten heritage of our political and cultural history is the beauty of your writings. I am certain your work is soon to receive the actual praise it deserves. Rare are those thirsty souls whose thirst can only be quenched with hard work and result, productive and praiseworthy result. ABOUT THE RECORDING: Sir, I believe the recording could have been much better. Considering the technical acumen is quite visible, I believe a bit more concentration can make the sound of your voice more appealing. The reading style, too, I beg to state, is a bit unnatural. I could have said that the use of 'hum' (English: us, the first person group pronoun) should be avoided, but I believe that is the style of authorship - skin that cannot be changed. I hope the recording becomes better. I will copy this comment onto the second part as well, since I have heard and read both the parts consecutively, my comment is collectively for both of them. Sincere Regards...
nazikjatoi Sep 17, 2013 08:00pm
.Baloch sb you are doing an excellent task . this piece is also remarkable But the Hindi proverb you have quoted here is totally irrelevant and to some extant wrong.Nazik Jatoi
Yasir Butt Sep 19, 2013 02:39pm
Sir its very amazing and intresting. I always thought that this building is made by Pakistab Govt specially for supreme court. you have done wonderful job, and what abt victoria chambers? did u got it?

کارٹون

کارٹون : 25 دسمبر 2025
کارٹون : 24 دسمبر 2025