فاسٹ باؤلر احسان اللہ کی انجری کی غلط تشخیص پر چیئرمین پی سی بی برہم

04 اپريل 2024
احسان اللہ گزشتہ سال انجری کا شکار ہوئے تھے— فوٹو بشکریہ پی سی بی
احسان اللہ گزشتہ سال انجری کا شکار ہوئے تھے— فوٹو بشکریہ پی سی بی

قومی فاسٹ باؤلر احسان اللہ کی انجری کی غلط تشخیص پر چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) محسن نقوی نے شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔

پی سی بی کے ڈاکٹرز کی جانب سے احسان اللہ کی انجری کی غلط تشخیص کی گئی تھی جس کے نتیجے میں پی ایس ایل کی تاریخ میں تیز ترین گیند کرنے والے باؤلر کافی عرصہ سے کرکٹ سے باہر ہیں۔

ذرائع کے مطابق چیئرمن پی سی بی محسن نقوی پی سی بی کے ڈاکٹر کی کوتاہی پر ان کے خلاف ایکشن لیں گے۔

پاکستان سپر لیگ کی فرنچائز ملتان سلطانز کی نمائندگی کرنے والے احسان اللہ نے لیگ کے آٹھویں ایڈیشن میں عمدہ کارکردگی سے شہرت حاصل کی تھی اور اسی وجہ سے انہیں گزشتہ سال نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز کے لیے پاکستان کے اسکواڈ میں شامل کیا گیا تھا۔

تاہم اسی سیریز میں وہ کہنی کی انجری کا شکار ہوئے اور ایشیا کپ اور ورلڈ کپ جیسے بڑے مقابلوں سے باہر ہو گئے اور اس سال پاکستان سپر لیگ میں بھی اپنی فرنچائز کی نمائندگی نہ کر سکے۔

اب یہ انکشاف ہوا ہے کہ احسان اللہ کی کہنی کی پاکستان کرکٹ بورڈ کے ڈاکٹرز نے غلط سرجری کی تھی جس کی وجہ ان کی انجری مزید سنگین نوعیتر اختیار کر گئی ہے۔

لاہور میں انجری کی غلط تشخیص کے بعد ناکام سرجری نے ان کی حالت سدھارنے کے بجائے مزید بگاڑ دی اور اب اس غلط سرجری سے پیدا ہونے والے بگاڑ کو سدھارنے کے لیے ان کی برطانیہ میں سرجری کی ضرورت ہے۔

اس حوالے سے ملتان سلطانز کے مالک علی ترین نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر بتایا کہ جب احسان اللہ لاہور کی این سی اے میں ری ہیب کررہے تھے تو وہ اپنے اہلخانہ کے ساتھ اپارٹمنٹ میں رہ رہے تھے اور ان کا کرایہ اور رہنے کے تمام اخراجات ملتان سلطانز برداشت کررہی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ انجری کے باوجود ہم نے احسان کو اپنی ٹیم میں برقرار رکھا تاکہ وہ فزیو وغیرہ کے ساتھ کام کر سکیں، اب ہم انہیں انگلینڈ لے جا رہے ہیں جہاں دنیا کے ماہر سرجن ان کی تشخیص کریں گے۔

علی ترین نے بتایاکہ ابھی احسان اللہ سوات میں اپنے گھر واپس لوٹ گئے ہیں تاکہ انگلینڈ روانگی سے قبل اہلخانہ کے ساتھ وقت گزار سکیں۔

انہوں نے بھی تصدیق کی کہ فاسٹ باؤلر کی انجری کی غلط تشخیص ہوئی تھی اور پھر سرجری بھی کامیاب نہیں ہو سکی لیکن پی سی بی نے ہمیں ان کی برطانیہ سے تشخیص کرانے اور اس سلسلے میں ویزا لینے میں مدد فراہم کی۔

تبصرے (0) بند ہیں