فوج پر حملے جاری رکھیں گے، طالبان

پشاور: تحریک طالبان پاکستان نے منگل کو ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ اب بھی پاکستانی افواج سے حالت جنگ میں ہیں کیونکہ امن مذاکرات کا آغاز ہونا باقی ہے اور پاکستانی افواج تاحال ان کے خلاف آپریشن میں مصروف ہیں۔
یاد رہے کہ یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب دو روز قبل پاکستانی طالبان کی جانب سے فوجی قافلے کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں میجر جنرل ثنااللہ، لفٹیننٹ کرنل توصیف احمد اور سپاہی عرفان اللہ ہلاک ہو گئے تھے۔
تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے نامعلوم مقام سے اے ایف سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 'جنگ ابھی جاری ہے، اسے حکومت نے شروع کیا تھا اور انہیں ہی اسے روکنا ہو گا'۔
رواں سال مئی میں ہونے والے عام انتخابات میں کامیابی کے بعد وزیر اعظم منتخب ہونے والے نواز شریف نے امن مذاکرات پر زور دیا تھا اور گزشتہ ہفتے تمام بڑی سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے ان کے اس عمل کی حمایت بھی کی تھی۔
ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اتوار کو کیے گئے طالبان حملے سے شدت پسندوں سے مجوزہ مذاکرات متاثر ہو سکتے ہیں۔
اس حوالے سے پیر کو آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے بھی واضح موقف اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ شدت پسندوں کو امن مذاکرات کی پیشکش کا فائدہ اٹھانے نہیں دیں گے۔
تاہم طالبان کا کہنا ہے کہ وہ مزید حملے بھی کریں گے کیونکہ ہمیں امن مذاکرات کی باقاعدہ دعوت نہیں دی گئی۔
'امن مذاکرات کے لیے کسی نے بھی ہم سے رابطہ نہیں کیا حتیٰ کہ قبائلی جرگہ نے بھی ہم سے بات نہیں کی، اگر وہ یہ جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں تو انہیں جنگ بندی کا اعلان کرنا ہو گا'۔
طالبان نے اتوار کو شدت کے خاتمے اور مذاکرات کے لیے اپنی شرائط کا اعلان کرتے ہوئے قبائلی علاقوں سے فوج سے واپسی اور قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔
لیکن اتوار کو فوج نے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ امن مذاکرات کے لیے طالبان باغیوں کو شرائط طے کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
طالبان ترجمان سے جب مستقبل کے لائحہ عمل کے حوالے سے سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ہم فوج پر حملے کا کوئی موقع ضائع نہیں کریں گے۔
ماضی میں طالبان سے کیا گیا معاہدہ فوری طور پر ٹوٹ گیا تھا اور اس پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اس معاہدے سے طالبان کو دوبارہ سے متحدہ ہونے کا موقع ملا۔
تبصرے (2) بند ہیں