پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت نہ دینے پر توہین عدالت کیس میں فریقین کو معاملات حل کرنے کی ہدایت
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو جلسے کی اجازت نہ دینے اور عدالتی حکم پر عمل درآمد نہ کرنے پر توہین عدالت کیس میں کل تک دونوں فریقین کو بیٹھ کر معاملات حل کرنے کی ہدایت کردی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی، پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل درخواست گزار شعیب شاہین جبکہ ایڈووکیٹ جنرل ایاز شوکت اور ڈی سی اسلام آباد عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے ہدایت دی کہ کل تک دونوں فریقین بیٹھ کر جلسے سے متعلق معاملات طے کرکے آگاہ کریں۔
شعیب شاہین نے مؤقف اپنایا کہ آپ کے حکم کے باوجود ہماری درخواست پر انتظامیہ عمل درآمد نہیں کر رہی، ایک بات لائٹر نوٹ پر کہوں گا کہ کسی ایک افسر کوجیل بھیجیں خود عمل درآمد ہوگا۔
ایڈووکیٹ جنرل نے استدعا کی کہ جماعت اسلامی کے دھرنے کے بعد بے شک یہ جلسہ یا احتجاج رکھ لیں، جس پرچیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کل تک بیٹھ کر معاملات حل کریں یا پھر شوکاز نوٹس کے لیے تیار ہو جائیں۔
بعد ازاں، عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔
یاد رہے کہ 29 جولائی کو پی ٹی آئی کو اسلام آباد میں جلسے اور احتجاج کی اجازت نہ دینے پر توہینِ عدالت کی درخواستیں اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی تھیں۔
پی ٹی آئی اسلام آباد کے صدر عامر مسعود مغل نے توہینِ عدالت کی درخواستیں دائر کیں، جس میں سیکریٹری داخلہ، چیف کمشنر، ڈپٹی کمشنر اور آئی جی اسلام آباد فریق بنایا گیا۔
اس سے قبل 22 جولائی کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیف کمشنر اور درخواست گزار کو دوبارہ ملاقات کی ہدایت دیتے ہوئے کہا تھا کہ چیف کمشنر کو ہم نے اِنہیں چائے پلانے کے لیے ملاقات کا نہیں کہا تھا بلکہ یہ ملاقات کریں اور اُس میں جلسے سے متعلق معاملات طے کریں، میں گزشتہ آرڈر والی ہدایات دہراتے ہوئے درخواست نمٹا رہا ہوں۔
یاد رہے کہ 5 جولائی کو اسلام آباد انتظامیہ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے ہونے والے جلسے کا عدم اعتراض سرٹیفکیٹ (این او سی) معطل کردیا۔
اسلام آباد انتظامیہ کے ترجمان نے بتایا کہ سیکیورٹی صورتحال اور محرم الحرام کے باعث این او سی معطل کیا گیا۔
انہوں نے واضح کیا کہ این او سی کی معطلی کا فیصلہ شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے کیا گیا ہے۔











لائیو ٹی وی