قندوز میں الیکشن کمیشن کے سربراہ کا قتل

شائع September 18, 2013

۔ — فائل فوٹو
۔ — فائل فوٹو

قندوز: شمالی افغانستان میں موٹر سائیکل سوار طالبان حملہ آوروں کی فائرنگ سے الیکشن کمیشن کے سربراہ ہلاک ہو گئے۔

صوبہ قندوز میں آزاد الیکشن کمیشن (آئی ای سی) کے سربراہ امان اللہ امان کو بدھ کے روز قندوز شہر میں ان کے گھر کے باہر ہلاک کیا گیا۔

واقعہ کے بعد خدشہ ہے کہ اپریل میں صدارتی الیکشن سے پہلے خون ریزی میں اضافہ ہو جائے گا۔

طالبان نے اپنی ویب سائٹ پر حملے کی ذمے داری قبول کر لی ہے۔

پیر کو صدارتی الیکشن کے لیے کاغذات نامزدگی کا مرحلہ شروع ہونے کے بعد یہ اپنی نوعیت کا پہلا ایسا واقعہ ہے۔

اس مرحلے میں ممکنہ صدارتی امیدواروں سے کہا گیا ہے کہ وہ چھ اکتوبر سے پہلے پہلے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیں۔

قندوز صوبہ کے ترجمان عنایت اللہ خالق کے مطابق امان کو صبح کے وقت ان کے گھر کے باہر اس وقت قتل کیا گیا جب وہ دفتر جا رہے تھے۔

ڈپٹی پولیس چیف عباداللہ تلوار نے ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ موٹر سائیکل پر سوار دو مسلح افراد نے ان کی گاڑی پر گولیاں برسا دیں، جس میں امان شدید زخمی ہو گئے اور وہ دوران علاج زخموں کی تاب نہ لا سکے۔

پولیس افسر کے مطابق، حملے کے وقت امان کے ساتھ محافظ موجود نہیں تھے۔

شدت پسندوں کا گڑھ ہونے کے باوجود قندوز کا نسبتاً پر امن صوبہ، شمالی افغانستان کا ایک حصہ ہے۔

تاجکستان کی سرحد سے ملحقہ یہ افغان صوبہ منشیات کی اسمگلنگ کے لیے اہم راستہ سمجھا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ یہاں مسلح گروہ اور حریف نسلی گروپ آپس میں لڑتے رہتے ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Amir nawaz khan Sep 18, 2013 12:04pm
دہشت گردی مسلمہ طور پر ایک لعنت و ناسور ہے نیز دہشت گرد نہ تو مسلمان ہیں اور نہ ہی انسان۔ دہشتگرد ملک اور قوم کی دشمنی میں اندہے ہو گئے ہیں اور غیروں کے اشاروں پر چل رہے ہیں. خودکش حملے اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں یہ اقدام کفر ہے. اسلام ایک بے گناہ فرد کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیتا ہے اور سینکڑوں ہزاروں بار پوری انسانیت کاقتل کرنے والے اسلام کو ماننے والے کیسے ہو سکتے ہیںمعصوم شہریوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا، قتل و غارت کرنا، خود کش حملوں کا ارتکاب کرنا اورپرائیوٹ، ملکی و قومی املاک کو نقصان پہنچانا، مسجدوں پر حملے کرنا اور نمازیوں کو شہید کرنا ، عورتوں اور بچوں کو شہید کرناخلاف شریعہ ہے۔ کسی بھی مسلم حکومت کے خلاف علم جنگ بلند کرتے ہوئے ہتھیار اٹھانا اور مسلح جدوجہد کرنا، خواہ حکومت کیسی ہی کیوں نہ ہو اسلامی تعلیمات میں اجازت نہیں۔ یہ فتنہ پروری اور خانہ جنگی ہے،اسے شرعی لحاظ سے محاربت و بغاوت، اجتماعی قتل انسانیت اور فساد فی الارض قرار دیا گیا ہے۔ انتہا پسند و دہشت گرد افغانستان کا امن تباہ کرنے اور اپنا ملک تباہ کرنے اور اپنے لوگوں کو مارنے پر تلے ہوئے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 3 جولائی 2025
کارٹون : 2 جولائی 2025