تجارتی جنگ کے خدشات بڑھنے پر اسٹاک مارکیٹ میں 2600 پوائنٹس کی کمی
امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ بڑھنے کے خدشات کچھ کم ہونے کے باعث انڈیکس میں کچھ ریکوری کے ایک روز بعد ہی انڈیکس میں ایک بار پھر 2 ہزار 600 سے زائد پوائنٹس کی کمی دیکھی گئی۔
بدھ کے روز کاروبار کے دوران بینچ مارک ’کے ایس ای 100‘ انڈیکس صبح 10 بجکر 49 منٹ پر 2 ہزار 641 پوائنٹس یا 2.29 فیصد گر کر ایک لاکھ 12 ہزار 891 کی سطح پر آگیا جو گزشتہ روز ایک لاکھ 15 ہزار 532 کی سطح پر بند ہوا تھا۔
یہ کمی اس وقت سامنے آئی ہے جب چینی درآمدات پر اضافی امریکی محصولات آج 104 فیصد تک پہنچ جائیں گی، کیونکہ بیجنگ کی جانب سے لیویز پر ’آخر تک لڑنے‘ کے عزم کے بعد واشنگٹن نے محصولات کو دوگنا کردیا ہے۔
اے کے ڈی سیکیورٹیز کے ریسرچ ڈائریکٹر اویس اشرف نے نشاندہی کی کہ چین پر امریکی ٹیرف میں 104 فیصد تک اضافے نے ’عالمی ترقی میں سست روی کی وجہ سے کساد بازاری کے خطرات کو بڑھا دیا ہے، جس سے اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کے جذبات متاثر ہوئے۔‘
تاہم ان کا کہنا تھا کہ اشیا خاص طور پر تیل کی کم ہوتی قیمتیں اور نئے ٹیرف سے ممکنہ مسابقتی فائدہ ہمارے بیرونی اکاؤنٹ پر مثبت اثر ڈال سکتا ہے۔’
انسائٹ سیکیورٹیز کے سیلز کے سربراہ علی نجیب نے گزشتہ روز 9 اپریل کے بعد، جب عالمی تجارتی محصولات لاگو ہوں گے، اور متاثرہ ممالک پر ان کے اثرات کا جائزہ لینے کے بعد مارکیٹ کے رویے کا مشاہدہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ باہمی محصولات مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کو متحرک کر سکتے ہیں، جبکہ سرمایہ کار محتاط رویہ اختیار کر سکتے ہیں، برآمدات سے چلنے والے اسٹاکس میں کمی آسکتی ہے جبکہ سونے جیسے محفوظ اثاثے بڑھ سکتے ہیں۔
بڑے تجارتی حجم والے ممالک کے ساتھ تجارتی تناؤ انتقامی کارروائیوں کو جنم دے سکتا ہے، جس سے عالمی سپلائی چینز اور آمدنی کے نقطہ نظر متاثر ہو سکتے ہیں۔












لائیو ٹی وی